Live Updates

تحریک انصاف کا اسپیکرکا انتخاب لڑنا یہ ثابت کرتا ہے کہ انہوں نے این اے 122کا نتیجہ قبول کر لیا ہے،سردار ایاز صادق نے اپنے دور میں اس وقت بھی انتہائی عزت و وقار سے پارلیمنٹ کو سنبھالے رکھا جب پارلیمان پرحملہ کیا گیا ،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشیدکی نجی ٹی وی چینل سے بات چیت

اتوار 8 نومبر 2015 23:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔8نومبر۔2015ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا اسپیکرکا انتخاب لڑنا یہ ثابت کرتا ہے کہ انہوں نے این اے 122کا نتیجہ قبول کر لیا ہے، ہم ملک و قوم کیلئے مل کرکام کرنے کے جذبہ سے آگے بڑھنا چاہتے تھے لیکن بدقسمتی سے ایک خاص قسم کا ذہن جو دشنام ترازی کو ہی اپوزیشن سمجھتا ہے نے اس عمل کوآگے نہ بڑھنے دیا جس سے ملک و قوم کا نقصان ہوا ۔

اتوارکو ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سردار ایاز صادق نے اپنے دور میں اس وقت بھی انتہائی عزت و وقار سے پارلیمنٹ کو سنبھالے رکھا جب پارلیمان پرحملہ کیا گیا اور یہی وجہ ہے کہ آج پھر انہیں قومی اسمبلی کے اسپیکر کے لئے منتخب کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سردار ایاز صادق نے ان لوگوں کو بھی اسمبلی سے نہیں جانے دیا جو گالیاں دیتے تھے۔

ایاز صادق نے تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے استعفوں کے معاملے پر جمہوری اورقانونی طریقے سے کارروائی کو آگے بڑھایا۔ عمومی طور پر ایاز صادق کے بارے میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور ہم پرعزم ہیں وہ بھاری اکثریت سے یہ انتخاب جیت جائیں گے کیونکہ سردار ایاز صادق کو جمہوری اور قانونی طور پر بھی فتح حاصل ہوئی ہے اور بطور اسپیکر کے امیدوار آج جب انہیں قبول کیا جانا ہے اور کوئی اعتراض جمع نہیں کرایا جاتا تو یہ اخلاقی طور پر بھی ان کی فتح ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اسپیکر کا الیکشن لڑنا شفقت محمود کا جمہوری حق ہے اور تحریک انصاف کا اسپیکر کا انتخاب لڑنا یہ ثابت کرتا ہے کہ انہوں نے این اے 122کا نتیجہ بھی قبول کر لیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ ہم نے تو چاروں صوبوں میں جماعتوں کے حقوق کو تسلیم کیا جبکہ تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا میں اکثریت کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں وہاں حکومت بنانے کا بھی موقع دیا۔ ہم تو اس جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے تھے کہ ملک و قوم کے لئے مل کر کام کیا جائے لیکن بدقسمتی سے یہاں ایک خاص قسم کا ذہن جو کہ گالیاں دینے، الزام تراشی کرنے اور دشنام ترازی کو ہی اپوزیشن سمجھتا ہے اور مثبت بات کو مک مکا کہتا ہے اس نے اس عمل کو آگے نہ بڑھنے دیا جس سے ملک و قوم کا نقصان ہوا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات