پاکستان میں امن تب ہوگا جب ملک آئین و قانون کے مطابق چلے گا،پاکستان پر عالمی طاقتوں کی ترجیحات مسلط ہورہی ہیں اس لئے ہمیں اپنے ملک کو بین الاقوامی دباوٴ سے نکالنا ہوگا، بند کمروں کے غلط فیصلے قبائلیوں پر مسلط کرنے کے خلاف ہیں،تصادم کی بنیادپرکوئی ادارہ اطمینان سے ملک کی خدمت نہیں کرسکے گا،جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا مفتی محمود (مرحوم) کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب

اتوار 8 نومبر 2015 22:27

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8نومبر۔2015ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ملک میں امن تب ہوگا جب ملک آئین و قانون کے مطابق چلے گا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان پر عالمی طاقتوں کی ترجیحات مسلط ہورہی ہیں اس لئے ہمیں اپنے ملک کو بین الاقوامی دباوٴ سے نکالنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیات آباد پشاور میں جمعیت علماء اسلام(ف) کے بانی امیر مفتی محمود (مرحوم) کے حوالہ سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ ملک میں امن تب ہوگا جب آئین اور قانون کے مطابق چلیں گے جب کہ بظاہر لگتا ہے کہ ملک میں عالمی طاقتوں کی ترجیحات مسلط ہورہی ہیں اور ملک کو بین الاقوامی دباوٴ سے نکالنے کے لئے ہمیں کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بند کمروں کے غلط فیصلے قبائلیوں پر مسلط کرنے کے خلاف ہیں، اگر حکومت قبائلیوں کو صوبوں میں ضم کرنا چاہتی ہے تو کھل کر بات کرے ہم کسی تجویز کی مخالفت نہیں کرتے لیکن کسی قوم اور برادری کے حق پر جبر نہیں کرسکتے اس لئے پاکستان اور قبائل کے مستقبل کا سوچیں اور فاٹا میں تبدیلیاں لائیں، ہم کسی سنجیدہ موضوع کو رد نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ تصادم کی بنیادپرکوئی ادارہ اطمینان سے ملک کی خدمت نہیں کرسکے گا، تصادم کے ذریعے مسائل حل نہیں ہونگے مزید بگڑیں گے، ملک میں امن تب ہوگاجب آئین اورقانون کے مطابق چلیں گے، تقسیم ہندکے بعد ہندوستان کو2سال میں مستقل آئین دیاگیا لیکن پاکستان میں 23سال بعد پہلا مستقل آئین دیا گیا جس کے بعد آمروں نے آئین کو موم کی ناک بنائے رکھا لیکن جمہوری حکومت نے پورے آئین پر نظرثانی کی اور صوبوں کو 18ویں ترمیم میں اختیارات دیئے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مفتی محمود کے قافلے میں شامل ساتھیوں پرفخرہے،مفتی محمود نے اپنے نظریات اور عقائد پر سمجھوتا نہیں کیا، ان کا نظریہ آج بھی زندہ ہے، جمیعت کاہرکارکن مفتی محمود کے نظریات کو لوگوں تک پہنچاتارہیگا۔انہوں نے کہاکہ مولانا مفتی محمود(مرحوم) نے 73کے آئین سے پہلے ہی ریڈیو پاکستان اور ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی دستور کے حوالہ سے پیغام دیا تھا کہ اس ملک کو دین اسلام کے عین مطابق ایک آئین چاہئے ان کی اس فکر کو کارکنوں نے ایک تحریک سمجھ کر آگے بڑھایا اور اس طرح ملکی آئین میں اسلامی دفعات شامل کی گئیں انہوں نے کہا کہ مفتی محمود واحد ایسی شخصیت تھے جنہوں نے حقائق کو چھپانے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا اور اپنے مدبرانہ فیصلوں کے ذریعے دین اسلام کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے رہنما و وفاقی وزیرہاؤسنگ اکرم خان درانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے ہماری پختون روایات پر خودکش حملہ کرکے پشتون معاشرے کے رسم و رواج کو بری طرح تباہ کردیا ہے جس سے پختون قوم کو بار بار شرمندگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے راکین اسمبلی کو گالیاں سکھائی ہیں اور انہیں بتایا ہے کہ وہ کس طرح مخالف وزراء و اراکین اسمبلی کو گالیاں دے سکتے ہیں ۔

چیئر مین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ قومی اتفاق رائے سے بنائے گئے 1973کے ملکی آئین کو ماضی کے حکمرانوں نے اپنے پیروں تلے بڑی بے دردی سے روندا ہے اور اپنے دور اقتدار کو طول دینے کیلئے آئین کو برای طرح مسخ کیا اس کے ساتھ ساتھ دور آمریت میں بھی جمہوری اداروں کو ایک دوسرے کے ساتھ لڑانے کیلئے بھر پور کوششیں کی گئی تھیں آئیے آج ہم سب مل کر اپنے اختلافات کو بھلا کر ایک ہو جائیں کیونکہ ساری سیاسی جماعتیں ہی مل کر آمریت کا راستہ روک سکتی ہیں انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کو ایک دوسرے کی سوچ و فکر برداشت کرکے ملک میں جمہوریت کو آگے بڑھانا ہوگا اس لئے تمام سیاسی جماعتوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ آپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر وفاق کو مضبوط بنائیں انہوں نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام لانے کیلئے ملک میں بلا امتیاز احتساب کی ضرورت ہے کیونکہ وطن عزیز اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک ملک سے کرپشن کا خاتمہ نہ ہو اس وقت تک ملک و قوم ترقی نہیں کرسکتی لہذا ان مقاصد کے حصول کیلئے تمام سیاسی قوتوں کو اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ مفتی محمود علمی، سیاسی و مذہبی اعتبار سے ایک مثالی شخصیت تھے ان سمیت ملک میں کئی ایسی دوسری شخصیات بھی گزری ہے جو پوری دنیا کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے اور ان کیلئے آج بھی ملک کے 20کروڑ عوام کے دلوں میں بے پناہ محبت موجود ہے انہوں نے کہا کہ ذولفقار علی بھٹو نے عوام کے دیرینہ مطالبہ کو پورا کرتے ہوئے ملک و قوم کو متفقہ طور پر 73کا آئین دیا جس میں مفتی محمود (مرحوم) کا کردار قابل ستائش و تحسین ہے اس موقع پر انہوں نے ورکنگ باؤنڈری وال پر بھارت کی جانب سے مسلسل جارہیت پر سخت افسوس کا اظہار کیا اور اس کو دونوں ملکوں کیلئے کشیدگی کا خطرہ قرار دیاجماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ عالم اسلام کے انتشار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے استعماری قوتیں طرح طرح سے ہمارے عقیدے اور تہذیب پر حملہ آور ہیں ان قوتوں کا مقابلہ کرنے اور ان کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے دینی جماعتوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے مفتی محمود کی قومی سیاست، جمہوریت اور جمہوری جدوجہد، آئین پاکستان کی تشکیل ، عقیدہ ختم نبوت اور نظام مصطفی کی تحریک ، دینی مدارس کی حفاظت اور دینی جماعتوں میں عقیدت و محبت پیدا کرنے کے لئے بے پناہ خدمات اور دوررس اثرات ہیں۔

مفتی محمود ایک بہادر، علم سے مالا مال اور دلیل سے بات کرنے والے تھے دین کے لئے ان کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں مفتی محمود کو اپنے علم کی وجہ سے عالم اسلام میں اعلیٰ مقام حاصل تھا۔ ان کی دینی وسیاسی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گاانہوں نے کہا کہ اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام غالب ہوکر رہے گالیاقت بلوچ نے کہا کہ اس وقت مدارس ، مساجد اور منبر و محراب کو ہر طرح کے خطرات درپیش ہیں۔

علماء اور دینی سیاسی قیادت کو ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر دینی جماعتیں متحد ہوں تو کوئی پاکستان کو لبرل، سیکولر اور لادین نہیں بنا سکتا ۔ دینی جماعتیں سیکولرازم کے راستے میں سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی استعمار پاکستان کی تہذیب و ثقافت اور قدار پر حملہ آور ہے۔ ان کا مقابل کرنے اور ان کو شکست فاش دینے کے اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مفتی محمود نے 1971ء کے دستور میں اسلامی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ نظام مصطفی کی تحریک میں وہ سب سے آگے ہوتے تھے۔ ان کی اور دینی قوتوں کی جدوجہد سے پاکستان اسلامی جمہوریہ کہلایا۔ انہوں نے علم کے اور دلیل کے ساتھ پاکستان کی سیاست میں دینی بنیاد پر کام کرنے والوں کو حوصلہ عطا کیا ہے۔ بھٹو کے مقابلے میں مفتی محمود قومی اتحاد کے سربراہ بنے اور ان کی قیادت میں ایک شاندار تحریک چلی۔ انہوں نے کہا کہ مفتی محمود عالم اسلام کی مقبول شخصیت تھے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی .

متعلقہ عنوان :