افغان طالبان کے دو مخالف د ھڑوں کے درمیان لڑائی میں 50 عسکریت پسند ہلاک ، جھڑپوں کا آغاز خاک افغان اور ارغن داب اضلاع میں ہوا ، ملا رسول گروپ کے 60 ، اختر منصور گروپ کے 20 جنگجو مارے جا چکے ہیں ، ڈپٹی پولیس چیف زابل غلام جیلانی

اتوار 8 نومبر 2015 21:21

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8نومبر۔2015ء) افغانستان میں طالبان کے دو مخالف د ھڑوں کے درمیان جھڑپوں کے دورا ن 50 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ،ملا رسول گروپ کو داعش کی حمایت حاصل ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوب مشرقی صوبے زابل کے ضلع ارغن داب کے گورنر محمد نوسترایار نے بتایا ہے کہ پچھلے دو دنوں سے جاری جھڑپوں میں علیحدہ ہونے والے ملا محمد رسول کے دھڑے کودولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کی مدد حاصل ہے۔

زابل صوبے کے ڈپٹی پولیس چیف غلام جیلانی نے بتایا کہ جھڑپوں کا آغاز ہفتہ کی صبح خاک افغان اور ارغن داب اضلاع میں ہوا اور اب تک ملا رسول گروپ کے 60 جبکہ اختر منصور گروپ کے 20 جنگجو مارے جا چکے ہیں۔یہ دونوں اضلاع طالبان کنٹرول میں ہیں اور یہ واضح نہیں ہو سکا کہ غلام جیلانی کے پاس یہ اعداد و شمار کیسے پہنچے۔

(جاری ہے)

زابل صوبے کے گورنر کے ترجمان اسلام گل سیال نے لڑائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جھڑپیں جاری ہیں۔

ملا اختر منصور کے مخالف عسکریت پسندوں نے گزشتہ ہفتے ایک بڑے جرگے میں ملا رسول کو اپنا ’سپریم لیڈر‘ منتخب کیا تھا۔جولائی میں افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر کی دو سال قبل موت کی خبریں سامنے آنے کے بعد گروپ میں قیادت کا بحران پیدا ہو گیا تھا۔مبصرین ماضی میں طالبان گروپ میں دھڑے بندی رپورٹ کرتے رہے ہیں لیکن پہلی مرتبہ یہ دھڑا بندی کھل کر سامنے آئے ہے۔

طالبان کے ایک سینئر عہدے دار کے مطابق، ابھی تک یہ واضح نہیں کہ ملا رسول کو کتنی حمایت حاصل ہے۔ملا منصور کے ایک وفا دار کمانڈر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ملا رسول دھڑے نے عددی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے دولت اسلامیہ کے جنگجووٴں سے ہاتھ ملا لیے ہیں۔’صاف ظاہر ہے کہ ملا رسول گروپ اکیلے ہمارا سامنا نہیں کر سکتا لہذا انہیں دولت اسلامیہ کی ضرورت ہے۔ہم نے پہلے بھی یہ کہا تھا ، جو اب ثابت ہو رہا ہے‘۔خیال رہے کہ شام اور عراق کے وسیع او عریض علاقے پر قابض دولت اسلامیہ اب افغانستان میں اپنے پاوٴں جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔