خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلا ع کے ترقیاتی پروگرام کے لئے مختص فنڈز مقررہ وقت میں خرچ نہ ہو سکے، ایک ارب بیس کروڑ کی خطیر رقم لیپس ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا

اتوار 8 نومبر 2015 20:28

ٹانک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8نومبر۔2015ء) خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلا ع کے ترقیاتی پروگرام کے لئے مختص فنڈز مقررہ وقت میں خرچ نہ ہو سکے، ایک ارب بیس کروڑ کی خطیر رقم لیپس ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ خیبر پختونخواہ کے تین پسماندہ جنوبی اضلاع ٹانک ، ڈیرہ اسماعیل خان اور لکی مروت کے لئے ملٹی ڈونرز ٹرسٹ فنڈ کے تحت شروع کئے جانے والے پراجیکٹ خیبر پختونخواہ سدرن ایریا ڈویلپمنٹ پراجیکٹ (کے پی ایس اے ڈی پی) کا مقر رہ وقت ختم ہونے تک ایم ٹی ڈی ایف کے کل عطیہ 18 ملین ڈالر میں سے صرف 30% خر چ کئے جاسکے۔

جون 2012سے جون 2015 تک خیبر پختونخواہ کے تین پسماندہ جنوبی اضلاع کی ترقی اور بحالی کے لئے منظور شدہ کے پی ایس اے ڈی پی صوبائی حکومت اور پراجیکٹ حکام کی عدم دلچسپی کے باعث جہاں ایک سال تاخیر سے جون 2013 میں شروع کیا گیا وہیں تین اضلاع میں ایک سو سے زائد پراجیکٹ اہلکاروں کی تقرریوں اور دفاتر کے قیا م پر تین ماہ کا عرصہ گز گیا اور یوں تین سالوں کے دورانیہ پر محیط اس ترقیاتی پراجیکٹ کو دوسال سے بھی کم وقت مِلا ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب پراجیکٹ کے آغاز کے چند ہی ماہ بعد پراجیکٹ ڈائر یکٹر کو عہدے سے ہٹا کر کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان کو پراجیکٹ ڈائریکٹر کا اضافی چارچ سونپ دیا گیا جس کے بعد بیوروکریکسی اور پرجیکٹ کے امتزاج نے ترقیاتی کاموں کو مزید التواء میں ڈا ل دیا جبکہ اس کے بعد ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود پراجیکٹ ڈائریکٹر کا انتخاب عمل میں نہ لا یا جاسکا۔

خیبر پختونخواہ کے تین انتہائی پسماندہ جنوبی اضلاع ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان اور لکی مروت میں کے پی ایس اے ڈی کے تحت تشکیل دی جانے والی عوامی تنظیمات کے ذریعے ان علاقوں کے باسیوں کے لئے انفراسٹرکچر ،صحت اور روزگار کے کئی منصوبے مکمل کئے گئے جن میں سٹرکوں کی تعمیر ، پانی کے منصوبے، زرعی وسائل کی بحالی، خواتین کے ووکیشنل سنٹرز اور نوجوان کو پیشہ وارانہ تربیت کی فراہمی کے منصوبے شامل ہیں۔

کے پی ایس اے ڈی پی کے تحت ان علاقوں میں عوامی نشاندھی کے مطابق تنظیمات کے ذریعے جہاں کئی قابل ذکر ترقیاتی منصوبے مکمل کئے گئے وہیں کے پی ایس اے ڈی پی کے تحت تشکیل دی جانے سینکڑوں دیہی تنظیمات کو تاحال پراجیکٹ کے ذریعے کوئی معاونت فراہم نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ ان دیہی تنظیمات کے تشکیل کے بعد ترقیاتی منصوبے کے آغاز کے لئے طویل کاغذی کاروائیاں ہیں۔

خیبر پختونخواہ کے ا ن تین پسماند ہ جنوبی اضلاع سے کے پی ایس اے ڈی پراجیکٹ ختم کئے جانے سے جہاں ان علاقوں کے عوام میں پراجیکٹس کے حوالے سے منفی تاثرابھر ے گاوہیں پسماند ہ علاقوں کے باسیوں کے صوبائی حکومت پر عد م اعتما د میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ اسے صوبائی حکومت کی عدم توجہی یا پراجیکٹ افسران کی نااہلی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ مقررہ وقت گزرنے کے باوجود ان پسماند ہ اضلاع کی ترقی کے لئے ایک ارب سے زائد کی خطیر رقم خرچ نہ کی جاسکی جبکہ دوسری جانب ان تینوں اضلاع کے منتخب عوامی نمائند ے محض یہ دعوے کر تے دیکھائی دیتے ہیں کہ ان اضلاع کی ترقی کے لئے عطیہ دی جانے والی رقم کو لیپس نہیں ہونے دیا جائے گا اور پراجیکٹ کے لئے مزید وقت منظور کیا جائے گا تاہم اس سلسلے میں تاحال کسی قسم کا کوئی نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوسکا جس سے پراجیکٹ کی ایکسٹینشن کا فیصلہ کیا گیا ہو جس کے باعث ان پسماند ہ اضلاع کی عوام میں گہری تشویش پائی جاتی ہے اور انہوں وزیراعلی خبیر پختونخواہ پرویز خٹک سے پراجیکٹ کے لئے مزید وقت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر ان اضلاع کا فنڈ دیگر اضلاع میں منتقل کیا گیا تو و ہ بھر پور احتجا ج کریں گے۔