بی جے پی کی شکست مودی کیلئے لمحہ فکریہ ، قومی سیاست کی سمت بدل سکتی ہے،بی بی سی

اتوار 8 نومبر 2015 19:45

لندن / نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8نومبر۔2015ء) بھارت کی مشرقی ریاست بہار کے انتخابات میں حکمران جماعت بی جے پی کی شکست وزیراعظم نریندر مودی کے لیے لمحہ فکریہ ہے ، اس سے قومی سیاست کی سمت بدل سکتی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے نے بھارتی ریاست بہار کے انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ بہار کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست وزیراعظم نریندر مودی کے لیے لمحہ فکریہ ہے حکومت کو اب یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ’اپوزیشن پاکستانی نہیں ہے اور بی جے پی کا یہ خواب کے ایک کے بعد ایک وہ تمام ریاستیں جیتتی چلی جائے گی، پورا نہیں ہو سکتا۔

یعنی حکومت کو اب حزب اِختلاف کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا جو وہ اب تک کرنے میں ناکام رہی ہے۔ایوان بالا یا راجیہ سبھا میں حکومت کو اکثریت حاصل نہیں ہے اور اس وجہ سے کئی اہم قانون التوا میں پڑے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

قانون سازی کا عمل اپوزیشن کے تعاون کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا اور اقتصادی اصلاحات پر اگر حکومت عمل کرنا چاہتی ہے تو اب اس کے پاس اپوزیشن کے خدشات کو یکسر مسترد کرنے کا آپشن نہیں ہے۔

جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، ملک میں مذہبی منافرت کا ماحول بڑھا ہے۔ خود بی جے پی کے کئی سینیئر رہنماوٴں اور پارٹی کے نظریاتی اتحادیوں کے بیانات کی وجہ سے منافرت کا ماحول بڑھ رہا تھا اور بہار کے انتخابات میں جس طرح کی زبان استعمال کی گئی وہ شاید 1990 کے عشرے کے بعد پہلی مرتبہ سنائی دے رہی تھی۔بی جے پی کے صدر امت شاہ کا یہ کہنا کہ پارٹی اگر ہار گئی تو پٹاخے پاکستان میں چھوڑے جائیں گے یا ایک انتخابی ریلی میں وزیراعظم کا یہ بیان کے بہار کی حکومت دہشت گردوں کی سرگرمیوں سے چشم پوشی کرتی ہے اور پسماندہ طبقات سے چھین کر ریزرویشن کا ایک حصہ ’ایک اقلیت‘ کو دیناچاہتی ہے، شاید خود پارٹی کے گلے کی ہڈی بن گئے۔

بھارتی سیاست اس الیکشن کے بعد ایک غیر معمولی موڑ پر کھڑی ہے، بہار نے رام مندر کی تحریک کے دوران بھی راستہ دکھایا تھا(جب لالو پرساد یادو نے رام مندر کی تعمیر کے لیے لال کرشن اڈوانی کی رتھ یاترا کو روک کر انہیں گرفتار کیا تھا) اور اب پھر دکھایا ہے۔جلدی ہی کئی دوسری بڑی ریاستوں میں انتخابات ہونے ہیں۔ یہ وقت ہی بتائے گا کہ نریندر مودی کون سا راستہ اختیار کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :