پاکستان کی مخالفت کام آئی ، نہ گائے کے گوشت کا منجن بِکا،بہاریوں نے مودی کے منہ پر طمانچہ رسید کردیا،ریاستی انتخابات میں مودی سرکار کی انتہا پسندی ہار گئی ،بی جے پی کو عبرتناک شکست ،جنتا دل نے سادہ اکثریت حاصل کر لی،کارکنوں کا جشن ،مٹھائیاں تقسیم ، نتیش کمار کی قیادت میں مہا گٹھ بندھن بہار میں لگاتار تیسری مرتبہ حکومت بنائے گا،نریندر مودی کی شکست تسلیم کرتے ہوئے نتیش کمار کوٹیلی فون کرکے مبارکباد ،ریاستی انتخابات میں ناکامی کے وزیراعظم مودی یا کوئی ایک شخص ذمہ دار نہیں ، پارٹی کی شکست کے اسباب کا جائزہ لیا جائے گا،بی جے پی کے جنرل سیکریٹری رام مادھو ،بہا ر والوں نے ثابت کردیا کہ ہندو کو مسلمان سے لڑ اکر کوئی نہیں جیت سکتا،راہل گاندھی، انتہا پسندی کو شکست اور رواداری کی جیت ہوئی ہے ، لالو پرساد کا مودی سرکاری کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان، بہار اسمبلی الیکشن نفرت کی سیاست کرنے والوں کے ’گال پر طمانچہ‘ ہے ،مودی بیرون ممالک گھومنے کی بجائے حکومت چلانے پر توجہ مرکوز کریں،دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجری وال کا مشورہ

اتوار 8 نومبر 2015 18:23

نئی دہلی/ پٹنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8نومبر۔2015ء) بھارت کی شمال مشرقی ریاست بہار کے انتخابات میں مودی سرکار کی انتہا پسندی ہار گئی ،بی جے پی کو عبرتاک شکست کا سامنا،جنتا دل نے سادہ اکثریت حاصل کر لی، حکمران جماعت نے شکست تسلیم کرلی ،وزیراعلی نتیش کمار کی قیادت میں مہا گٹھ بندھن بہار میں لگاتار تیسری مرتبہ حکومت بنائے گا،وزیراعظم نریندر مودی کی ٹیلی فون پر نتیش کمار کو مبارکباد ،کانگریس ،شیوسینا اورعام آدمی پارٹی اور مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سمیت دیگر رہنماوں نے بھی جنتا دل کے رہنما نتیش کمار کوانتخابات میں کامیابی پر مبارکبادی،راہل گاندھی کاکہنا ہے کہ بہا ر والوں نے ثابت کردیا کہ ہندو کو مسلمان سے لڑ اکر کوئی نہیں جیت سکتا،دوسری جانب لالو پرساد نے مودی سرکاری کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہا پسندی کو شکست اور رواداری کی جیت ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

بھارتی میڈیا کے مطابق شمال مشرقی ریاست بہار میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کے بعد سرکاری نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے ۔بہاریوں نے مودی کے منہ پر طمانچہ رسید کر تے ہوئے انکی انتہا پسندی کو شکست دے دی۔مودی کو نہ پاکستان کی مخالفت کام آئی ، نہ گائے کے گوشت کا منجن بِکا۔بہار نے مودی کو آئینہ دکھادیا ،مودی سرکار کے حکومت میں آنے کے بعد سے اب تک پاکستان اور مسلم مخالف اقدامات ، بیانات اور دعوے، دھرے کے دھرے رہ گئے ، بھارتی جنتا ، نے بی جے پی کے تخت کا تختہ کردیا۔

فیصلہ سنادیا کہ بھارت میں عوام کو ایک دوسرے سے نہیں بھڑایا جاسکتاہے۔بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق کل 243سیٹوں میں سے جنتا دل یونائیٹیڈاور آر جے ڈی نے 177پر کامیابی حاصل کر لی جبکہ بی جے پی محض 60سیٹیں ہی لے سکی ہے ،6سیٹیں دیگر جماعتوں کے حصے میں آئی ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کو فون کرکے انھیں جیت پر مبارک باد دی ہے۔

بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے ایک ٹویٹ میں بہار کے لوگوں کا زبردست حمایت کے لیے شکریہ ادا کیا ہے۔انھوں نے لکھا کہ ہم آپ کی زبردست حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہم اپنی فتح میں باوقار رہیں گے۔‘جبکہ کانگریس رہنما احمد پٹیل نے کہاکہ ’بہار کی قیادت اور کارکنوں کو مبارک باد، راشٹریہ جنتا دل اور جنتا دل یونائٹیڈ کو بھی۔ سب نے محنت کی اور این ڈی اے کے جھوٹے دعووں کو شکست دے دی۔

‘جے ڈی یو کے سرکردہ رہنما شرد یادو کا کہنا ہے کہ یہ جیت عوام میں پائی جانے والی بے چینی کی جیت ہے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے نیتیش کمار کو مبارک باد دی ہے اور کہا ہے کہ یہ رواداری کی جیت اور عدم رواداری کی ہار ہے۔۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ بہار کے انتخابات میں بی جے پی کا ہار جانا نریندی مودی کی ذاتی شکست ہے۔

اسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے کبھی کسی وزیر اعظم نے کسی ریاستی انتخابات کی مہم اس قدر حصہ نہیں لیا تھا۔دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجری وال نے بہار اسمبلی الیکشن کو نفرت کی سیاست کرنے والے لوگوں کے ’گال پر طمانچہ‘ قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندرمودی کو ’بیرون ممالک گھومنا چھوڑ کر‘ حکومت چلانے پر توجہ مرکوز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

،بی جے پی کے جنرل سیکریٹری رام مادھو کا کہنا ہے کہ ریاستی انتخابات میں ناکامی کے وزیراعظم مودی یا کوئی ایک ذمہ دار نہیں ، پارٹی کی شکست کے اسباب کا جائزہ لیا جائے گا۔واضح رہے کہ ریاست کی 243 نشستوں کے لیے 5 مرحلوں میں انتخابات ہوئے تھے، پہلا مرحلہ 12 اکتوبر اور آخری مقابلہ 5 نومبر کو ہوا تھا۔بہار کے ریاستی انتخابات بھارت کی حکمران جماعت بی جی پی نے اپنی تاریخ کی مہنگی تریم مہم چلائی۔

رپورٹس کے مطابق بی جے پی نے الیکشن سے 6 ہفتوں قبل انتخابی مہم شروع کی اور اس دوران 600 سے زائد جلسے و ریلیاں منقعد کی۔برطانوی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کو بہار میں کامیابی کی امید تھی، جس سے ایوان بالا میں بی جی پی کو مزید نشستیں ملنے کا امکان تھا، مگر بہار میں بی جی پی کی ناکامی کو نریندی مودی کی ناکامی قرار دیا جانے لگا ہے۔

وزیر اعظم نر یندر مودی کی جماعت بی جے پی کو بہار کے ریاستی انتخابات میں دوسری بڑی شکست کا سامنا کر نا پڑا ہے اس سے قبل فروری میں ان کی جماعت کو دہلی ریاست کے انتخابات میں بڑی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔بھارتی میڈیا نے بی جے پی کی بد ترین شکست کا جو تجزیہ کیا ہے اس میں بی جے پی اور مسلمانوں کے درمیان اعتماد کی کمی کو بھی نمایاں وجہ قرار دیا ہے، اس کے ساتھ نتیش کمار کی اپنی شہرت ، بھارتی وزیر وی کے سنگھ کا دلتوں کو کتا کہنا اور بہار میں بے جے پی کے پاس مقامی قیادت کا فقدان اس کی شکست کی اہم وجوہات میں شامل ہے۔