وزیراعظم نے ٹارگٹڈ آپریشن کیلئے ضروری اسلحہ کی خریداری کیلئے 12ارب روپے فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، اس میں سے ابھی تک ایک کوڑی بھی فراہم نہیں کی گئی، وفاقی حکومت تھرپارکر میں کوئلے پر چلنے والے1200میگاواٹ بجلی کے منصوبے کیلئے چین کو دی گئی ساورن گارنٹی پر عملدرآمد سے کترا رہی ہے،ایل این جی کے معاملے پرمشترکہ مفادات کونسل و دیگر فورز پر سندھ کا مقدمہ مضبوطی سے لڑیں گے

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تقریب سے خطاب

ہفتہ 7 نومبر 2015 22:47

وزیراعظم نے ٹارگٹڈ آپریشن کیلئے ضروری اسلحہ کی خریداری کیلئے 12ارب ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔7 نومبر۔2015ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ کہ وزیراعظم نے ٹارگٹڈ آپریشن کیلئے ضروری اسلحہ کی خریداری کیلئے 12ارب روپے فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس میں سے ابھی تک ایک کوڑی بھی فراہم نہیں کی گئی ، وزیراعظم کہتے ہیں کہ آپ دہشتگردوں سے لڑتے رہو اور اگر آپ کو کوئی زخم پہنچا تو میں وہاں پہنچ جاؤں گا،وفاقی حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے گذشتہ دور حکومت میں تھرپارکر میں کوئلے پر چلنے والے1200میگاواٹ بجلی کے منصوبے کیلئے چین کو دی گئی ساورن گارنٹی پر عمل کرنے سے کترا رہی ہے،جوکہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک کو درپیش توانائی کے بحران کے حل کیلئے وفاقی حکومت سندھ سے کتنا تعاون کر رہی ہے، ایل این جی کے معاملے پرمشترکہ مفادات کونسل و دیگر فورز پر سندھ کا مقدمہ مضبوطی سے لڑیں گے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبہ سندھ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے جہاں ھوا ، شمسی توانائی اور تھر کے کوئلے سے توانائی کی پیداوار کے وسیع مواقع موجود ہیں،پاکستان پیپلز پارٹی گذشتہ 25سالوں سے تھر اور کیٹی بندر پر کوئلے پر چلنے والے توانائی منصوبوں کی تنصیب کیلئے کوششیں کر رہی ہے،جنہیں مختلف حیلوں اور بھانوں کے ذریعے روکا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کوئلے پر چلنے والے کچھ منصوبوں کا آغاز کرنے میں کامیاب رہی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کے دور میں وفاقی حکومت نے تھر میں 1200میگاواٹ گنجائش کے کوئلے پر چلنے والے توانائی منصوبے کیلئے ایک چینی فرم کو ساورن گارنٹی دی تھی جس پر موجودہ وفاقی حکومت نے ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا، جس کے سبب یہ منصوبا رکا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی مرتبہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ساورن گارنٹی جاری کرنے کیلئے گذارش کی گئی ہے تاہم انکی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ آج یا کل منصوبے کیلئے ساورن گارنٹی دی جائے گی،جس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا۔جس کے سبب ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ ضایع ہوگیا ہے۔ کے سی سی آئی اراکین کے ایک سوال پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کے قیام کیلئے وہ وزیراعظم پاکستان محمد نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے تعاون پر شکر گذار ہیں،آرمی چیف نے نہ صرف ہماری اخلاقی مدد کی ہے بلکہ انہوں نے سندھ پولیس کو کچھ جدید اسلحہ اور آلات بھی فراہم کئے ہیں۔

تاہم وزیراعظم نے صرف اخلاقی مدد ہی کی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیراعظم نے ٹارگیٹیڈ آپریشن کیلئے ضروری اسلحہ کی خریداری کیلئے 12ارب روپے فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس میں سے ابھی تک ایک کوڑی بھی فراہم نہیں کی گئی۔انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ آپ دہشتگردوں سے لڑتے رہو اور اگر آپ کو کوئی زخم پہنچا تو میں وہاں پہنچ جاؤں گا۔

سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ہماری پولیس اور رینجرز کے جوانوں نے شہر کو پرامن بنانے کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور ہم انکی قربانیوں کو کبھی بھی نظرانداز نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ امن امان کے قیام کیلئے ہم اپنے وسائل سے اخراجات برداشت کر رہے ہیں۔ایک سوال پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایل این جی کے معاملے پر کراچی چیمبر اور حکومت سندھ کا ایک ہی موقف ہے،آئین کہتا ہے کہ جس صوبے میں گیس پیدا ہوتی ہے اس کے استعمال پر اس کا پہلا حق ہے،تاہم وفاقی حکومت اسے قبول نہیں کرتی کیونکہ صوبہ سندھ قدرتی گیس پیدا کر رہا ہے،جن صوبوں میں قدرتی گیس کی کمی ہے وہ ایل این جی درآمد کرکے اپنی ضروریات پوری کر سکتے ہیں،تاہم وفاقی حکومت مہنگی ایل این جی ہم پر مسلط کرنے کیلئے بضد ہے۔

انہوں نے واضع کیا کہ وہ اس معاملے پرمشترکہ مفادات کونسل و دیگر فورز پر سندھ کا مقدمہ مضبوطی سے لڑیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئینی طور پر وفاقی حکومت ہر تین ماہ بعد مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کیلئے پابند ہے تاہم کئی ماہ گذرنے کے باوجود ابھی تک یہ اجلاس نہیں بلایا گیا،ہمیں کوئلے پر چلنے والے منصوبے کیلئے ساورن گارنٹی، ایل این جی اشو اور دیگر کئی امور اس اجلاس میں اٹھانے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پولیس اور رینجرز نے کراچی میں قیام امن کیلئے بہترین خدمات پیش کی ہیں،قانون نافذ کرنے والے ادارے ٹارگیٹیڈ آپریشن میں مصروف تھے اس لئے اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کیلئے مطلوبہ توجہ نہیں دی جا سکی۔تاہم میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ شہر سے اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کیلئے خصوصی توجہ دی جائے گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت 18ویں ترمیم کے تحت صوبے سندھ کو محصولاتی کی وصولی کی اجازت دینے سے گریزاں تھی،وہ کہتے تھے کہ حکومت سندھ کو محصولات جمع کرنے کی صلاحیت نہیں ہے،تاہم میں نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ٹیکس جمع کرنے کے اختیارات حاصل کئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ روینیو بورڈ قائم کیا جس کے تحت 41ارب روپے کے ٹیکسز جمع کئے ہیں اور سندھ روینیو بورڈ کے قیام سے قبل وفاقی حکومت سندھ کو صرف 5سے 6ارب روپے دیتی تھی۔اب وفاقی حکومت کے لوگ پوچھتے ہیں کہ سندھ روینیو بورڈ کے ذریعے جمع کی گئی رقم کہاں جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری عوام میرا احتساب کر سکتی ہے اور انہی کو میں تمام اخراجات کی تفصیلات سب سے پہلے فراہم کرونگا۔

ہم نے گذشتہ دور حکومت میں معطل کئے گئے ملازمین پر فنڈز خرچ کئے ہیں ،گذشتہ دور حکومت میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور کے ایم سی میں 7ہزار ملازمین بھرتی کئے گئے،جن کی تنخواہیں سندھ حکومت ادا کر رہی ہے۔اس کے علاوہ کراچی واٹر بورڈ کے بجلی کے بلوں کی ادائیگی بھی سندھ حکومت برداشت کر رہی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے مختلف محکموں میں 150000لوگوں کو روزگار فراہم کیا اور تعلیم اور صحت کے شعبے کی بجٹ میں بڑی حد تک اضافہ بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سڑکوں کی تعمیر اور آرو پلانٹ نصب کرنے کے علاوہ غربت کے خاتمے کیلئے بھی کئی اقدامات اٹھائے ہیں ،تاہم ان شعبوں کی بہتری کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔کراچی شہر کو نظرانداز کرنے کے تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے نہ صرف کے ایم سی، ڈی ایم سیز اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی مالی مدد جاری رکھی ہے۔

بلکہ شہر کی ترقی کیلئے 62ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔جس کے تحت شہر میں انڈر پاسز اور فلائی اوور ز کے منصوبے شروع کئے گئے،کراچی میں پانی کی سپلائی کے سب سے بڑے منصوبا K-4پر بھی عملدرآمد جاری ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے انہیں مدعو کرنے پرکراچی چیمبر آف کامرس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ سندھ حکومت تاجر برادری سے ہر قسم کا تعاون جاری رکھے گی، کیونکہ وہ کراچی کے کریم ہے۔قبل ازیں کراچی چیمبر کے صدر یونس بشیر ،قاسم سراج تیلی،زبیر موتی والا اور دیگر نے تقریب سے خطاب کیا اور چیمبر کو درپیش مسائل سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا۔