ہائی کورٹ نے بیرون ملک قید پاکستانیوں کی مدد کے لئے پالیسی وضع کرنے کا حکم دے دیا

ہم دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے مگر اپنے شہریوں کی مدد کے لئے کوئی تو پالیسی بنائی جا سکتی ہے‘عدالت

پیر 2 نومبر 2015 23:13

ہائی کورٹ نے بیرون ملک قید پاکستانیوں کی مدد کے لئے پالیسی وضع کرنے ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔2 نومبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ نے بیرون ملک جیلوں میں قید پاکستانیوں کو قانونی امداد کی فراہمی اور قیدیوں تک رسائی کے لئے حکومت کو پالیسی وضع کرنے کی ہدائت کر دی،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بیرون ملک جیلوں میں بند قیدیوں کو کس جرم کے تحت پکڑا گیا یہ جاننا قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کا حق ہے ،بیرون ملک پکڑے گئے شہریوں کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے ،حکومت بیرون ملک قید پاکستانیوں کے قانونی تحفظ کے لئے کیا اقدامات کر رہی ہے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

مسٹرجسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزاروں کی وکیل بیئرسٹر سارہ بلال نے عدالت کو بتایا کہ سعودی عرب سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی جیلوں میں قید پاکستانیوں تک رسائی نہ ہونے سے انکے اہل خانہ سخت اذیت سے دوچار ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کی جیلوں میں ایک ہزار 509 پاکستانی قیدی موجود ہیں مگر گرفتاری کے وقت ان کا جرم نہیں بتایا گیا۔

سرکاری وکیل نے وفاقی وزارت خارجہ کا جواب داخل کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ بیرون ملک جیلوں میں بند پاکستانیوں تک رسائی کے لئے اقدامات کئے جاتے ہیں،سعودیہ میں اگر کسی پاکستانی کا سر قلم کر دیا جائے تو اسکا جسم واپس بھجوانا سعودی حکومت کی پالیسی میں شامل نہیں ہے جبکہ حکومت پاکستان کا سعووی عرب سے قیدیوں کی حوالگی کا کوئی معاہدہ موجود نہیں۔

اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ سعودی عرب کی تمام جیلوں میں موجود قیدیوں تک حکومت پاکستان کے نمائندوں کو رسائی حاصل ہے۔ جس پرعدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے مگر اپنے شہریوں کی مدد کے لئے کوئی تو پالیسی بنائی جا سکتی ہے،قیدیوں کے دیہاتوں میں بیٹھے اہل خانہ کوکون بتائے گا کہ ان کا عزیز کس جیل میں اور کس جرم کے تحت قید ہے،عدالت کو دکھائی دے رہا ہے کہ حکومت اس معاملے پر سنجیدہ نہیں نہ ہی حکومت نے کوئی پالیسی بنائی ہے نہ ہی اس قسم کی معلومات کے لئے ویب سائٹ یا ٹیکنالوجی کا سہارا لیا۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ منشیات فروش نے جرم کیا تو وہ قیدی بنا،،قوانین کے تحت کسی منشیات فروش سے بھی اس کا حق دفاع نہیں چھینا جا سکتا۔عدالت نے وفاقی سیکرٹری خارجہ کو ہدائت کی ہے کہ وہ درخواست گزار اور متعلقہ فریقین کا موقف سن کر پالیسی وضع کرے اور اپنی سفارشات کی حتمی رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22دسمبر تک ملتوی کر دی۔