ترک پارلیمانی انتخابات میں حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کامیاب،ملک بھر میں کارکنوں کا جشن،آتشبازی، طیب اردوان کی پارٹی کو 49.5فیصد ووٹ ملے، جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی اکیلے حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گئی، الیکشن میں کامیابی جمہوریت کی فتح ہے،آئندہ چار سال مزید بہتر انداز میں خدمت کریں گے ،وزیراعظم احمد داؤد اوغلو

پیر 2 نومبر 2015 00:02

ترک پارلیمانی انتخابات میں حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کامیاب،ملک ..

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔1نومبر۔2015ء) ترکی میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں صدر طیب رجب اردگان کی پارٹی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) نے کامیابی حاصل کرلی ،وزیراعظم احمد داؤد اوغلو نے اپنی جماعت کی فتح کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن میں کامیابی جمہوریت کی فتح ہے ،انتخابات میں کامیابی کے بعد حکمران جماعت کے کارکنوں نے ملک بھر کی سڑکوں پرجشن منانا شروع کردیا آتش بازی بھی کی گئی ۔

غیر ملکی میڈیاکے مطابق ترکی میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں صدر طیب رجب اردگان کی پارٹی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی نے کامیابی حاصل کرلی جس کے بعد جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی اکیلے حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گئی۔ طیب اردوان کی پارٹی کو 49.5فیصد ووٹ ملے۔

(جاری ہے)

ترک وزیراعظم احمد داؤد اوغلو نے اپنی جماعت کی جیت کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن میں کامیابی جمہوریت کی فتح ہے۔

آئندہ چار سال مزید بہتر انداز میں خدمت کریں گے۔ الیکشن میں کامیابی کے بعد ملک بھر میں حکمران جماعت کے کارکنوں نے سڑکوں پر جشن منانا شروع کردیا اس دوران شاندار آتش بازی بھی کی گئی ۔ حزبِ اختلاف کی اہم جماعت سی ایچ پی کو 24.4 فیصد ووٹ ملے ہیں۔کرد نواز جماعت ایچ ڈی پی اور قوم پسند ایم پی ایچ نے بھی 10 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ۔ترکی کے باشندوں نے گذشتہ پانچ مہینے میں دوسری بار پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے تھے۔

جون میں ہونے والے انتخابات میں صدر رجب طیب اردوگان کی اے کے پارٹی مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔اس کے بعد سے اتحاد کی حکومت قائم کرنے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔ان انتخابات میں کرد جنگجووٴں کے ساتھ تصادم اور تشدد کی لہر کے علاوہ دولتِ اسلامیہ کی جانب سے مبینہ بم حملوں کے پیش نظر سکیورٹی اہم مسئلہ رہا ہے۔رجب طیب اردوگان نے اپنی پارٹی کے حکومت آنے کے بدلے ملک کو استحکام کا وعدہ کیا ہے۔انکاکہنا تھاکہ اگرانکیپارٹی انتخابات میں بھی تنہا اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اسے ملک کی اہم سیکولرسٹ پارٹی سی ایچ پی یا نیشنلسٹ پارٹی ایم ایچ پی کے ساتھ بات چیت کی میز پر آنا پڑے گا۔