ایف بی آر کا آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات میں ریونیو شارٹ فال پر ممکنہ تحفظات سے بچنے کیلیے ٹیکس

ٹیکس ڈیٹامیں گھپلے کے باعث اکتوبر میں ریونیو گروتھ 22فیصد ہوگئی

اتوار 1 نومبر 2015 16:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔1نومبر۔2015ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے دبئی میں آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات میں ریونیو شارٹ فال پر ممکنہ تحفظات سے بچنے کیلیے ٹیکس ڈیٹامیں گھپلے کرنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث اکتوبر میں ریونیو گروتھ 22فیصد ہوگئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے 30 اکتوبر 2015 کو جاری کردہ 29اکتوبر تک کے عبوری اعدادوشمار میں خود بتایا گیا کہ رواں مالی سال 29 اکتوبر تک ٹیکس دہندگان کو 42.47 ارب کے ریفنڈ دیے گئے۔

جن میں سے 16.20ارب انکم ٹیکس ریفنڈز،22.71 ارب سیلز ٹیکس ریفنڈز کی مد میں اور 3.56 ارب روپے ری بیٹ کی مد میں ادا کیے گئے مگر ایف بی آرکے ہفتہ کو جاری کردہ ٹیکس وصولی ڈیٹا کے اعلامیے میں رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) میں ٹیکس دہندگان کو جاری کردہ ریفنڈزکی مالیت 32 ارب روپے ظاہر کی گئی جو ایف بی آر کی جانب سے 1دن قبل جاری کردہ اپنے ہی اعدادوشمار میں ظاہر کردہ 42.47 ارب روپے کے ریفنڈز کی مالیت سے 10 ارب 47کروڑ روپے کم ہیں جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایف بی آر نے غلط اعدادوشمار دیے یا پھر ٹیکس دہندگان کو جاری کردہ ریفنڈز میں سے 10ارب 47کروڑ روپے واپس لے لیے گئے۔

(جاری ہے)

31 اکتوبر کے اعلامیے میں دعویٰ کیاگیا کہ جولائی تا اکتوبر 4ماہ کے دوران ایف بی آر نے مجموعی طور پر 813ارب روپے کی خالص ٹیکس وصولیاں کیں جبکہ اکتوبر میں223 ارب روپے سے زائدکی ٹیکس وصولیاں ہوئی ہیں جو نہ صرف اکتوبر2014 کی ٹیکس وصولیوں سے 22فیصد زیادہ ہیں بلکہ گزشتہ ماہ کیلیے مقررہ 209.2ارب روپے کے ہدف سے بھی 6.59 فیصد زیادہ ہیں۔ایف بی آر نے اپنے اعلامیے میں یہ بھی دعوی کیا کہ31 اکتوبر تک ایف بی آر کو الیکٹرانیکلی موصول ہونیوالے ٹیکس گوشواروں کی تعداد بھی9 لاکھ93 ہزار ہو گئی ہے ، دوسری جانب ایک روز قبل یعنی 30 اکتوبرکو جاری کردہ عبوری اعدادوشمار کی تفصیلات میں ایف بی آر کی جانب سے بڑھتے ہوئے ریونیو شارٹ فال کے باعث اکتوبر2015 میں بھی بڑے پیمانے پر ٹیکس ریفنڈ روکنے کا انکشاف ہواہے۔

ٹیکس دہندگان کے ریفنڈز روکنے کے نتیجے میں ایف بی آر کی رواں مالی سال29اکتوبر تک خالص ٹیکس وصولیاں 15.3 فیصد کے اضافے سے 789.93 ارب روپے سے زائد ظاہر کی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں685.26 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا تھا، اکتوبرکے پہلے 29 دنوں میں ٹیکس دہندگان کو جاری کردہ 2 ارب 13کروڑ 20 لاکھ روپے کے ریفنڈز سال 2014-15 کے اسی عرصے میں جاری 8 ارب 51 کروڑ50 لاکھ روپے کے ریفنڈز سے 75 فیصد کم ہیں۔

اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال 29 اکتوبرکی مجموعی ٹیکس وصولیوں میں سے براہ راست ٹیکس(انکم ٹیکس) کی مد میں 294.73ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 235.14 ارب روپے کی انکم ٹیکس وصولیوں سے 25.3فیصد زیادہ ہیں جبکہ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں347.1 ارب روپے کی خالص وصولیاں ہوئیں جو سال 2014-15کے اسی عرصے میں 327.92ارب روپے کی خالص سیلزٹیکس وصولیوں کے مقابلہ میں 5.8فیصد زیادہ ہیں۔

واں مالی سال اب تک فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولیاں 41.49ارب روپے رہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں38.5 ارب روپے کی وصولیوں سے 7.89فیصد زیادہ ہیں، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 106.65ارب روپے کی وصولیاں ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں87.7ارب روپے کی وصولیوں سے 27.4 فیصد زیادہ ہیں۔اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر 2015 کے پہلے 29دنوں میں 189.73 ارب روپے کی خالص وصولیوں ہوئیں جس میں سے انکم ٹیکس وصولیاں 21.1فیصد کے اضافے سے 55.1ارب روپے رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں45.45 ارب روپے کا انکم ٹیکس وصول کیاگیاتھا، خالص سیلز ٹیکس وصولیاں 93.64 روپے رہیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 69.71ارب روپے کی وصولیوں سے 34.3 زیادہ ہیں، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولیاں گزشتہ سال کے 13.02ارب سے 7.06 فیصد بڑھ کر14 ارب روپے ہوگئیں۔

اسی طرح کسٹمز ڈیوٹی کی وصولیاں 40.8 فیصد کے اضافے سے 27.03ارب روپے رہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں19.19ارب تک محدود تھیں۔ عبوری ڈیٹا کے مطابق رواں مالی سال 29 اکتوبر تک ٹیکس دہندگان کو42.471ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے جوگزشتہ مالی سال میں39.45 ارب روپے کے ریفنڈزسے 7.7فیصد زیادہ ہیں تاہم اکتوبرکے 29 دنوں میں2ارب 13 کروڑ20 لاکھ روپے کے ریفنڈز دیے گئے جو اکتوبر2014کے ابتدائی 29دنوں میں 8.52 ارب روپے کے ریفنڈز سے 75 فیصد کم ہیں۔