وزیر اعظم صاحب کو تجویز دی تھی کہ امریکہ کے ساتھ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے دوٹوک الفاظ میں بات کریں، اگر امریکہ دوپاکستانی شہریوں کو دن کی روشنی میں قتل کرنے والے ریمنڈ ڈیوس کو رہا کراسکتا ہے تو پھر پاکستان کابھی حق ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرے ، اب معلوم ہوا ہے وزیر اعظم صاحب امریکہ سے خالی ہاتھ واپس لوٹ رہے ہیں ،ہماری خواہش تھی کہ وزیر اعظم اپنے ساتھ جہاز میں ڈاکٹر عافیہ کو ساتھ لاتے ، وقت کا تقاضا ہے کہ سیاست دان ملک بیٹھ کر عام آدمی کے مسائل کے حل کیلئے منصوبہ بندی کریں ،ملک کو چاروں طرف سے خطرات نے گھیر رکھا ہے، بین الاقوامی سازش کے ذرئعے فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دی جارہی ہے ،لاکھوں قبائل آئی ڈی پیز مسائل سے دوچار ہیں ،حکمران مغل بادشاہ بننے کا رویہ ترک کرکے سیاسی قیادت کے ساتھ مسائل کے حل پر توجہ دیں ،امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا جماعت اسلامی مردان کی جانب سے ڈونر کانفرنس سے خطاب

اتوار 25 اکتوبر 2015 20:07

مردان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25اکتوبر۔2015ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف صاحب کو تجویز دی تھی کہ امریکہ کے ساتھ داکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے دوٹوک الفاظ میں بات کریں کیونکہ اگر امریکہ دوپاکستانی شہریوں کو دن کی روشنی میں قتل کرنے والے ریمنڈ ڈیوس کو رہا کراسکتا ہے تو پھر پاکستان کابھی حق ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرے لیکن اب معلوم ہوا ہے وزیر اعظم صاحب امریکہ سے خالی ہاتھ واپس لوٹ رہے ہیں ہماری خواہش تھی کہ وزیر اعظم اپنے ساتھ جہاز میں ڈاکٹر عافیہ کو ساتھ لاتے ، وقت کا تقاضا ہے کہ سیاست دان ملک بیٹھ کر عام آدمی کے مسائل کے حل کیلئے منصوبہ بندی کریں ،ملک کو چاروں طرف سے خطرات نے گھیر رکھا ہے بین الاقوامی سازش کے ذرئعے فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دی جارہی ہے ،لاکھوں قبائل آئی ڈی پیز مسائل سے دوچار ہیں ،حکمران مغل بادشاہ بننے کا رویہ ترک کرکے سیاسی قیادت کے ساتھ مسائل کے حل پر توجہ دیں ،عوامی مفادات کی خاطر سیاستدانوں کا اکھٹاہونا کوئی جرم نہیں انتخابی سیاست انتخابات کے وقت کی جاتی ہے انتخابات کے بعد پھر عوامی مسائل حل کئے جاتے ہیں،حکومت کی جانب سے ملک و قوم کے مسائل کی طرف دوسال گذرنے کے بعد بھی توجہ نہ دینا سوالات جنم لے رہا ہے کہ حکومت مدت پوری کریگی یا نہیں ،ملک کو سودی نظام سے چھٹکارا دلانے کیلئے ۲۹اکتوبر کو قانون دان جمع کررہے ہیں کہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سود کی لعنت سے عوام کو چھٹکارا دلادیں اس لعنتی نظام نے قوم کو قرضوں کے بوجھ تلے جھکڑ رکھا ہے قوم کو طبقات میں تقسیم کررکھا ہے ۔

(جاری ہے)

ہم اس ملک کو ایک اسلامی وفلاحی مملکت بنانا چاہتے ہیں قوم آنے والے انتخابات میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیگی ،جمہوری عمل کے ذرئعے ملک میں تبدیلی کیلئے عوام نوٹ بھی دیں گے اور ووٹ بھی ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان کلب میں جماعت اسلامی مردان کی جانب سے ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقعہ پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم ،جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے جنرل سیکرٹری شبیر احمد خان اور جماعت اسلامی مردان کے امیر ڈاکٹر عطاؤالرحمان نے بھی خطاب کیا ۔

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں عام آدمی خواہ وہ بلوچستان میں ہو یا قبائل میں مسائل سے دوچار ہے عام آدمی عدالت میں بھی انصاف کیلئے سرگرداں ہے ہم ملک میں اسلامی عدالتی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقے کو نیا صوبہ بنایا جائے یا صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کیا جائے کیونکہ ایک ملک میں ایک ہی شناختی کارڈ کے حامل شہری طبقاتی قوانین کے شکار ہیں اور قبائلی عوام اس وجہ سے احساس کمتری کے شکار ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ہر شہری کو برابر کے حقوق حاصل ہوں اس مقصد کیلئے ہم نے ۲نومبر کو اسلام آباد میں سیاسی قیادت کا جرگہ طلب کیا ہے جہاں پر ساری قیادت کے ساتھ مشاور ت کریں گے اور اس حوالے سے اپنی تجاویز دینگے،دریں اثناء میڈیا سے گفتگو میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ دینی جماعتوں کے اتحاد کا قائل ہوں تاہم یہ سوال اس وقت قبل از وقت ہے اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ عام آدمی کے مسائل کیلئے سیاسی قیادت مل بیٹھ کر متفقہ اور دیر پا لائحہ عمل طے کیا جائے انتخابی سیاست کا اپنا وقت ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ سیاست ہوش کا نام ہے انہوں نے کہا کہ امن اور ترقی کی لئے ہم نے ہروقت حکومت کا ساتھ دیا ہے عام آدمی کے مسائل کے حل کیلئے ہم حکومتی کاکردگی کے منتظر ہیں لیکن ابھی تک کوئی خاص کارکردگی نظر نہیں آرہی ہے اور اب جو سب سے اہم مسئلہ ہے وہ لاکھوں آئی ڈی پیز کے اپنے علاقوں کو واپسی ہے لوگوں کو ڈس پلیس کرنا کوئی کام نہیں لوگوں کو چھت فراہم کرنا بہت بڑا کام ہے ہم نے آئی ڈی پیز کی واپسی کے بارے میں بارہا مطالبات اور جرگے کئے لیکن آئی ڈی پیز تاحال بدحال اور کیمپوں میں پڑے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ آئی ڈی پیز کے اپنے علاقوں کو باعزت واپسی کیلئے فی الفور اور مئوثر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ وہ شروع ہونے والے موسم سرما میں اپنے گھروں میں رہ سکیں اور کیمپوں کی ازیت ناک زندگی سے بچ سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ دیر پا امن کیلئے متاثرین کی اپنے علاقوں کو واپسی ضروری ہے اگر یہ نقل مکانی کا عرصہ طویل ہوجاتا ہے تو پھر نئے معاشرتی اور معاشی مسائل جنم لینگے۔