بھارتی ہندو نے اپنی زمین کو مسجد کیلئے مختص کر دیا،ممبئی میں 1993ء کے فسادات میں دیپک کالی نے نہ صرف سینکڑوں مسلمانوں کی جان بچائی بلکہ انھیں سر چھپانے کیلئے جگہ بھی فراہم کی تھی،رپورٹ

اتوار 18 اکتوبر 2015 23:39

بھارتی ہندو نے اپنی زمین کو مسجد کیلئے مختص کر دیا،ممبئی میں 1993ء کے ..

ممبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18اکتوبر۔2015ء) بھارتی ہندو نے اپنی زمین کو مسجد کیلئے مختص کر دیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی جیسے بڑے شہر میں جہاں مسلمانوں کو اپنی جائیداد خریدنے کی اجازت نہیں ہے، وہاں ایک ہندو نے اپنی دکان کو مسلمانوں کیلئے وقف کر دیا ہے تاکہ وہ وہاں نماز ادا کر سکیں۔ ممبئی کے شہری دیپک نے جو اقدام اٹھایا ہے وہ نہ صرف قابل ستائش بلکہ بے انتہاء تعریف کے قابل بھی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ممبئی شہر کے علاقے مکند نگر کے رہائشی مسلمان کو نماز کی ادائیگی کے لئے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اس علاقے کی مسجد زیر تعمیر ہے۔ ہندو شہری دیپک کالی کو جب احساس ہوا کہ مسلمانوں کو اپنی عبادات کی ادائیگی کیلئے مشکل درپیش ہے تو اس نے اپنی 2500 سکوئر فٹ کی دکان کو مسجد میں تبدیل کر دیا تاکہ مسلمان وہاں پر نماز ادا کر سکیں۔

(جاری ہے)

حالانکہ اگر وہ اس کو کرایہ پر دیتے تو بڑی آسانی سے ماہانہ ایک لاکھ روپیہ کما سکتے تھے۔ہندو شہری دیپک کالی نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ میرے پاس چند مسلمان معززین آئے جنہوں نے نماز کیلئے جگہ دینے کی درخواست کی تو مجھ سے انکار نہ ہو سکا کیونکہ ان لوگوں کو میں اپنے بچپن سے جانتا ہوں اور ہم سب اکھٹے پلے بڑھے ہیں۔ میں نے اپنی ساری زندگی ان لوگوں کے ساتھ گزار دی ہے۔

دیپک نے بتایا کہ اس کے عوض انہوں نے مسلمانوں سے کسی بھی رقم کا تقاضا نہیں کیا ہے۔ جب مسجد کی تعمیر مکمل ہو جائے گی تو وہ خود ہی میری جگہ کو خالی کر دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ ہمیں بھارت میں رہنے والے دیگر مذاہب کی عزت اور احترام کرنا چاہیے۔ ممبئی میں ہونے والے 1993ء کے فسادات میں دیپک کالی نے نہ صرف سیکنڑوں مسلمانوں کی جان بچائی تھی بلکہ انھیں سر چھپانے کیلئے جگہ بھی فراہم کی تھی۔واضح رہے کہ نریندر مودی کی حکومت کے قیام کے بعد سے بھارت کی سرزمین مسلمانوں کیلئے تنگ کر دی گئی ہے۔ گائے کے گوشت کا ایشو بنا کر انتہاء پسند ہندووٴں نے اب تک دو مسلمانوں کو قتل کر دیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود کچھ بھارتیوں میں ابھی تک انسانیت موجود ہے۔

متعلقہ عنوان :