صدراوبامانے افغانستان میں امریکی افواج کے قیام میں2016ء تک توسیع کا اعلان کردیا،افغانستان بدستور ایک خطرناک ملک ہے ،اس لیے اب امریکی افواج یہاں مزید ایک سال اضافی قیام کریں گی ، پاکستان کی جانب سے کارروائی کرنے پر القاعدہ کا افغانستان میں دباؤبڑھا ہے ، اس و قت امریکی افواج نہیں افغان فورسز ہی اپنے ملک میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کررہی ہیں ،افغان فورسز ابھی اتنی مضبوط نہیں جتنا انکو ہونا چاہیے،تمام پاٹنرز افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے اپنا اہم کردار ادا کریں،امریکی صدرباراک اوباما کی پریس کانفرنس

جمعرات 15 اکتوبر 2015 23:59

صدراوبامانے افغانستان میں امریکی افواج کے قیام میں2016ء تک توسیع کا ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15اکتوبر۔2015ء) امریکی صدر براک اوباما نے افغانستان میں اپنی فوج کے قیام میں توسیع کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان بدستور ایک خطرناک ملک ہے اس لیے اب امریکی افواج2016 تک افغانستان میں رہیں گی، پاکستان میں کارروائی کی وجہ سے القاعدہ کا افغانستان میں دباؤبڑھا ہے اس و قت امریکی افواج افغانستان میں کارروائیاں نہیں کررہیں ،افغان فوجی ہی اپنے ملک کا بہادری سے دفاع کررہے ہیں مگریہ فوج ابھی اتنی مضبوط نہیں جتنا اسے ہونا چاہیے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جمعرات کو امریکی صدرباراک اوباما نے افغانستان میں امریکی فوج کے قیام میں توسیع سے متعلق پریس کانفرنس سے خطاب میں افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کے پروگرام میں تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے کل9800فوجی 2016ء تک افغانستان میں موجود رہیں گے۔

(جاری ہے)

5500امریکی فوجی قندھاراورجلال آبادمیں رہیں گے اور ان بیسز پر فوجیوں کی موجودگی سے ضرورت کی جگہ پر امریکی فوجی پہنچ سکیں گے ۔

انھوں نے کہاکہ افغانستان بدستور ایک خطرناک ملک ہے میں ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کے نظریے کی حمایت نہیں کرتا ۔صدراوبامانے کہاکہ اس و قت امریکی افواج افغانستان میں کارروائیاں نہیں کررہیں ،افغان فوجی ہی اپنے ملک کا بہادری سے دفاع کررہے ہیں مگریہ فوج ابھی اتنی مضبوط نہیں جتنا اسے ہونا چاہیے،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کارروائی کی وجہ سے القاعدہ کا افغانستان میں دباؤبڑھا۔

انھوں نے افغانستان میں امریکی فوج کے قیام کی توسیع کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ یہ فیصلہ مایوس کن نہیں بلکہ ہم نے زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کرکیا ہے امریکہ کی قومی سلامتی کیلئے یہ اقدام بہت ضروری تھا ،کابل میں اب بھی افغان طالبان کی جانب سے حملوں کا سلسلہ جاری ہے ۔انھوں نے تمام پاٹنرزپر زور دیا کہ وہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے اپنا اہم کردار ادا کریں۔

واضح رہے کہ امریکی افواج افغانستان میں موجود 42 ملکی اتحاد نیٹو کا حصہ ہیں ۔تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی افواج نے رواں سال افغانستان سے واپس جانے کا اعلان کررکھا تھا مگرافغانستان میں طالبان کی حالیہ شدید کارروائیوں کے بعدامریکا کا یہاں رکنا ناگزیرہوگیا تھا۔طالبان کے قندوز پرقبضے اورغزنی پرزبردست حملے کے بعدافغان حکومت بھی یہی چاہتی تھی کہ امریکی افواج ابھی مزید اس کے ملک میں رہیں،یہی نہیں عشروں کی جنگ سے متاثرہ افغانستان میں داعش کا قیام اورکئی علاقوں میں اس کااثرورسوخ قائم ہونے کی خبروں سے بھی امریکی کافی پریشان ہیں۔