دس سال قبل آیا ہولناک زلزلہ، جس کے آثار آج بھی باقی ہیں۔
سمیرا فقیرحسین جمعرات 8 اکتوبر 2015 11:15
مظفر آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 08 اکتوبر 2015 ء) : دس برس قبل پاکستان کے شمالی حصوں میں آنے والے زلزلے نے تباہی مچا دی تھی۔ 7.6 کی شدت کے اس زلزلے کے نتیجے میں 73 ہزار افراد ہلاک جب کہ سوا لاکھ سے زائد زخمی اور ساڑھے تین ملین بے گھر ہوئے۔
دس برس قبل پاکستان کے شمالی حصوں میں آنے والے زلزلے نے تباہی مچا دی تھی۔ 7.6 کی شدت کے اس زلزلے کے نتیجے میں 73 ہزار افراد ہلاک جب کہ سوا لاکھ سے زائد زخمی اور ساڑھے تین ملین بے گھر ہوئے زلزلے سے متاثرہ خاندانوں میں نازش کا خاندان بھی تھا ، 8 اکتوبرصبح کا وقت تھا اور نازش ناز اس بات پر اپنے گھر والوں سے جھگڑ رہی تھی کہ وہ اسکول نہیں جانا چاہتی اور وجہ وہ یہ بتا رہی تھی کہ آج کا دن بہت برا ہے۔
(جاری ہے)
اس تباہ کن زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہریوں میں سے ایک مظفرآباد بھی تھا، تاہم دس برس گزر جانے کے باوجود یہاں تباہی کے نشانات بہت واضح ہیں۔ناز کے اہل خانہ آج تک اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں کہ یہ بچی انتقال کر گئی۔
انہیں نازش ناز کی ہلاکت کی اطلاع بھی اس طرح ملی تھی کہ ایک اخبار میں ہسپتال میں زخمی حالت میں داخل افراد میں اس بچی کی تصویر بھی چھپی تھی، تاہم اس بچی کا کہیں کوئی نام و نشان نہ ملا۔یہ معاملہ صرف نازش ناز کے اہل خانہ کا نہیں بلکہ سینکڑوں دیگر ایسے ہی خاندانوں کا بھی ہے، جنہوں نے اپنے پیارے اس قدرتی آفت میں کھو دیے اور انہیں آج تک معلوم نہیں کہ آیا وہ زندہ ہیں یا نہیں۔حکومت کی جانب سے تعمیر نو کے بے شمار دعووں کے باوجود آج بھی ایک دہائی قبل آنے والے اس زلزلے کی تباہی کے نقوش یوں ہیں جیسے ابھی کل کی بات ہو۔ متاثرین کے لیے نئے مکانات کی تعمیر کے وعدے بس زبانی جمع خرچ تک ہی محدود رہے اور یہ افراد حکومتی امداد کی امیدیں لگائے دن پر دن گنتے رہے.اس واقعے میں ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے.آدھ بنی سڑکیں، یہاں وہاں بکھرا تعمیراتی سامان اور نئے قصبے بسانے کی لیے خالی کیے جانے والے علاقے دکھائی دیتے ہیں، جو لگتا ہے کہ کبھی مکمل نہیں ہو سکیں گے۔نازش ناز کے اہل خانہ آٹھ اکتوبر 2005ء کے اس سانحے میں ہلاک ہونے والی اپنی بچی کی دسویں برسی منا رہے ہیں۔ ناز کی تلاش کے لیے انہوں نے علاقے بھر کے ہسپتال، اسکول، ریلوے اسٹیشن اوربس اسٹاپ تک کے چکت کاٹے، مگر اس کا کوئی نشان نہ ملا۔ وہ اب بھی مقامی اخبار کی اس تصویر کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ سر پر زخم کی حامل ان کی بچی اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں تھی۔ اہل خانہ کے پاس کہنے کو بس ایک ہی جملہ ہے، ’تصویر میں وہ زخم ایسے شدید بھی نہیں تھے کہ کوئی مر جاتا۔‘ایک سرکاری محکمے میں بطور ڈرائیور ملازمت کرنے والے نازش ناز کے والد کا کہنا ہے، ’میری بیٹی بہت ذہین تھی۔ اسے ہم سے رابطہ کرنا چاہیے تھا۔ وہ کہیں بھی ہوتی، ہم سے رابطہ ضرور کرتی۔ ہمیں یہی لگتا ہے کہ شاید اس سانحے میں وہ اپنی یادداشت کھو بیٹھی ہو گی، کیوں کہ تصویر میں اس کے سر پر زخم تھا۔‘ان کا مزید کہنا تھا، ’ہماری بیٹی کے زندہ ہونے کا ہمیں نہیں معلوم مگر اس کی موت کا بھی تو کوئی ثبوت نہیں۔ ہم قبر دیکھے بغیر یہ کیسے مان لیں کہ نازش مر چکی ہے۔‘بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے مطابق اس زلزلے کے بعد 576 افراد کی گمشدگی رجسٹرڈ کروائی گئی تھی، تاہم حکام ان افراد کا ریکارڈ رکھنے میں ناکام رہے اور اب تک ان افراد کے اہل خانہ کو یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ آیا ان کے پیارے زندہ ہیں یا یہ تباہی ان نگل چکی۔
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
طویل عرصے بعد پی ٹی آئی لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں جلسے کرنے میں کامیاب
-
گندم کٹائی مہم کا افتتاح، مریم نواز نے گندم کی کچی فصل ہی کاٹ دی
-
اپوزیشن کا آصفہ بھٹو کی حلف برداری پر شور شرابے سے لگتا یہ ایک نہتی لڑکی سے خوفزدہ ہیں
-
وزیراعظم کی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ میں ملوث افسران کو عہدے سے فوراً ہٹانے اور محکمانہ کارروائی کرنے کی ہدایت
-
امارات میں ایئرپورٹ پر پھنسے بیشتر مسافر وطن واپس پہنچ گئے، خواجہ آصف
-
عالمی مالیاتی اداروں کے حکام کا پاکستان کو آئی ایم ایف کا مختصر مدت کا پروگرام لینے کا مشورہ
-
عوام سے درخواست ہے کہ 21اپریل کو پی ٹی آئی امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کریں
-
سعودی کمپنیوں کو تربیت یافتہ آئی ٹی ماہرین بھیجنے کے خواہاں ہیں،وزیر اعلیٰ مریم نواز سے ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کے وفد کی ملاقات
-
وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی اماراتی سفیر حمد عبید الزعابی سے ملاقات ،باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
-
صدرزرداری نے ساتویں بارپارلیمنٹ سے خطاب کرکے تاریخ رقم کی
-
سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں باجا بجانے اور شور کرنے پر جمشید دستی اور اقبال خان کی رکنیت معطل کردی
-
اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان سے بات کرنا ہوگی لیکن فی الحال کہیں برف نہیں پگھلی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.