بلوچستان کی پسماندگی کی کئی وجوہات ہیں، اس سلسلے میں صرف حکومت کو ہی مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا، بغاوت میں ملوث عناصر نے ہتھیار ڈالنا شروع کردئے ہیں جو صوبے میں امن اور ترقی کیلئے نیک شگون ہے، بلوچستان کی مقامی لیڈر شپ پاک چین اقتصادی راہداری میں کسی کو رکاوٹ نہ بننے دے اس راہداری سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا، پاک چین اقتصادی راہداری میں دیگر میگا پروجیکٹس بھی شامل ہیں جن میں ہزارہ موٹر وے، لاہور کراچی موٹروے، گوادر پورٹ اور بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شامل ہیں،صدر ممنون حسین کی گورنر ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے بات چیت

بدھ 7 اکتوبر 2015 00:16

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔6اکتوبر۔2015ء) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی کی کئی وجوہات ہیں، اس سلسلے میں صرف حکومت کو ہی مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا، بغاوت میں ملوث عناصر نے ہتھیار ڈالنا شروع کردئے ہیں جو صوبے میں امن اور ترقی کے لیے نیک شگون ہے، بلوچستان کی مقامی لیڈر شپ پاک چین اقتصادی راہداری میں کسی کو رکاوٹ نہ بننے دے اس راہداری سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا، پاک چین اقتصادی راہداری میں دیگر میگا پروجیکٹس بھی شامل ہیں جن میں ہزارہ موٹر وے، لاہور کراچی موٹروے، گوادر پورٹ اور بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔

وہ منگل کی شام یہاں گورنر ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ بلوچستان کی پسماندگی کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہراتے ہیں جو کے سراسرغلط الزام ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی پسماندگی کی کئی وجوہات ہیں صدر نے کہا کہ بغاوت میں ملوث عناصر نے ہتھیار ڈالنا شروع کردئے ہیں جو کہ صوبے میں امن اور ترقی کے لیے نیک شگون ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی مقامی لیڈر شپ پاک چین اقتصادی راہداری میں کسی کو رکاوٹ نہ بننے دے کیونکہ اس راہداری سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری میں دیگر میگا پروجیکٹس بھی شامل ہیں جن میں ہزارہ موٹر وے، لاہور کراچی موٹروے، گوادر پورٹ اور بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ چین کے انجینئروں نے انہیں بتایا کہ وہ مزید موٹروے بھی بنائیں گے۔

جنہیں اقتصادی راہداری سے جوڑا جائیگا انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے بلوچستان کے عوام کیلئے روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے کے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے اور 2016 تک 3 ہزار میگا واٹ اور 2017 تک 7 ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جائیگی۔ انھوں نے کہا کہ 2018 تک یا تو لوڈ شیڈنگ ختم ہوجائیگی یا کافی حد تک کم ہوجائیگی۔

انہوں نے کہا کہ تکمیل کے بعد داسو ڈیم اور بھاشا ڈیم دونوں علیحدہ علیحدہ ساڑھے چار ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ دوست ممالک بشمول چین، ترکی، سعودی عرب اور وسطی ایشائی ریاستیں پاکستان میں میگا پروجیکٹس کیلئے مالی تعاون کی پیش کش کررہی ہیں۔ صدر مملکت نے عوام پر زور دیا کہ وہ بد عنوانی کیخلاف اپنا کردار ادا کریں۔