رہائشی گھروں میں کمرشل بنیادوں پر سکول چلانے والوں کی عمارتوں کو سیل اور سکولوں کی رجسٹریشن کینسل کی جائے،ڈی سی او نور الامین کا حکم

ہفتہ 3 اکتوبر 2015 14:59

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 اکتوبر۔2015ء) ڈی سی او نورالامین مینگل نے حکم دیا ہے کہ شہری اورگنجان آبادیوں کے رہائشی گھروں میں کمرشل بنیادوں پر سکول چلانے والوں کی عمارتوں کو سیل اور سکولوں کی رجسٹریشن کینسل کی جائے۔انہوں نے یہ حکم مدینہ ٹاؤن کے وائی بلاک کے رہائشی گھر میں سکول چلانے سے متعلق وہاں کے مکینوں کی شکایت کی سماعت کرتے ہوئے جاری کیا۔

اس موقع پر ضلعی محکمہ تعلیم سمیت دیگر محکموں کے افسران بھی موجود تھے جن کے روبرو درخواست دہندگان کا موقف سنا گیا۔ڈی سی او نے ضلعی محکمہ تعلیم کے افسران سے کہا کہ وہ سکولوں کی رجسٹریشن کے لئے محکمانہ کارروائی کے دوران عمارتوں کی نوعیت/ہیت کے بارے میں ضرور تصدیق کریں اگر آئندہ رہائشی عمارت میں کمرشل بنیادوں پر سکول چلنے کی شکایت موصول ہوئی تو متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

(جاری ہے)

ڈی سی او نے بعض سرکاری زمین پر قبضہ کرکے سکول بنانے سے متعلق شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ سرکاری زمین فوری واگزار کرائی جائے۔انہوں نے حکم دیا کہ کسی سرکاری سکول کی زمین پر قبضہ کی شکایت نظر نہیں آنی چاہیے اور ضلعی محکمہ تعلیم اس امر سے متعلق سرٹیفیکیٹ فراہم کرے کہ ضلع کے کسی سرکاری سکول کی زمین پر ناجائز قبضہ نہیں ہے۔ڈی سی او نے سیاست میں حصہ لینے والے ٹیچرز کے خلاف فوری محکمانہ کارروائی کی ہدایت کی اور کہا کہ ایسے ٹیچر اس ضلع میں تعینات نہیں رہنے چاہیں۔

انہوں نے حاضری لگا کر غائب ہونے والے ٹیچرز کے خلاف ایکشن اور بھاری جرمانے کرنے کی بھی ہدایت کی ۔انہوں نے بعض پرائیویٹ سکولوں کی طرف سے فیسوں میں اضافہ کا بھی نوٹس لیا اور کہا کہ اس ضمن میں متعلقہ قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔انہوں نے دیگر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اشیائے خوردنی میں ملاوٹ وجعلسازی کے دھندے میں ملوث افراد اس مکروہ فعل سے باز رہیں یا پھر وہ یہ گھناؤنا کاروبار چھوڑ دیں۔

انہوں نے سختی سے کہا کہ ایل پی جی گیس کی ری فلنگ کا خطرناک کام کرنے والے دکانداروں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی اور نہ ہی ان کی سیل شدہ دکانیں کھولی جائیں گی لہذا وہ درخواستیں لیکر نہ آئیں ۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی مذبحہ خانے چلانے والوں کو قانون کے سخت شکنجے میں لایا جائے ۔اس موقع پر پٹرول پمپس ایسوسی ایشن کے بعض مسائل کا بھی جائزہ لیا گیا۔

متعلقہ عنوان :