سانحہ منیٰ حج کی تاریخ کا افسوسناک ترین حادثہ ہے،حادثہ کی تحقیقات کو منظر عام پر لایا جانا چاہئے‘طاہر محمود اشرفی

منیٰ میں کسی سعودی یاغیر سعودی شخصیت کی وجہ سے پیش نہیں آیا،حادثہ بد انتظامی اور حجاج کے ایک گروہ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پیش آیا

منگل 29 ستمبر 2015 20:30

سانحہ منیٰ حج کی تاریخ کا افسوسناک ترین حادثہ ہے،حادثہ کی تحقیقات کو ..

لاہو ر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 ستمبر۔2015ء ) پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سانحہ منیٰ حج کی تاریخ کا افسوسناک ترین حادثہ ہے،حادثہ کی تحقیقات کو منظر عام پر لایا جانا چاہئے،سانحہ منیٰ پر اقوام متحدہ سے تحقیقات اور مداخلت کا مطالبہ افسوسناک ہے۔یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے حج بیت اﷲ کے فریضہ کی ادائیگی کے بعد واپس لاہور ائیر پورٹ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر مولانا محمد مشتاق لاہوری ،مولا نا اسلام الدین،مولانا اسلم قادری،مولانا حسین آزاد،مولانا رسال الدین آزاد،قاری عبد الحکیم اطہر،مولانا شمس الحق،مولانا عبد الہادی،قاری محمد قاسم ودیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ حج سے قبل کرین حادثہ اور منیٰ میں ایک ہزارسے زائد حجاج کا شہید ہونا پوری امت مسلمہ کیلئے افسوسناک ہے اور عالم اسلام کے مسائل پر غور وفکر کرنے کی دعوت دے رہا ہے لیکن ان حادثات کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ سعودی حکومت اور حرمین الشریفین کی خدمت کرنے والے نااہل ہیں ۔

موجودہ سعودی حکومت کی حجاج کرام کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہیں جس پر امت مسلمہ کو فخر ہے ۔ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ منیٰ میں کسی سعودی یاغیر سعودی شخصیت کی وجہ سے پیش نہیں آیا۔حادثہ بد انتظامی اور حجاج کے ایک گروہ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پیش آیا اور اگر ایران سمیت کوئی بھی اسلامی ملک منیٰ حادثہ کے معاملے پر سعودی عرب سے تحقیقات میں تعاون کرتا ہے تو یہ اچھی بات ہوگی لیکن منیٰ حادثہ پر سیاست کسی صورت درست بات نہیں ہے۔

منیٰ حادثہ کو فرقہ واریت اور سیاست سے بالاتر رکھنا چاہئے اور اصل حقائق امت مسلمہ کو معلوم ہونے چاہئیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ زندگی میں حج ایک بار فرض ہے لیکن ہر مسلمان اپنے محاسن میں اضافہ کیلئے حج و عمرہ کرنا چاہتا ہے لہٰذا اس کیلئے سعودی عرب نے جو پانچ سال کا قانون رکھا ہوا ہے وہ درست ہے اور اس پر عمل ہونا چاہئے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعوی عرب میں پاکستانی حج مشن کو جس طرح حادثہ کے بعد کام کرنا چاہئے تھا اس میں کوتاہی ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :