سپریم کورٹ نے کورٹ مارشل کے فیصلے کیخلاف فوجی کی اپیل مسترد کر دی‘مجرم کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار

یہ کہنا مناسب نہیں کہ ملزم کو دوران سماعت صفائی کا موقع نہیں دیا گیا‘ کورٹ مارشل کی کارروائی میں ایسے ناقابل تردید شواہد پیش کئے گئے جس سے معلوم ہوتا تھا کہ مجرم نے دوران ڈیوٹی فائرنگ کرکے پانچ ساتھیوں کو قتل کردیا تھا جسٹس انور ظہیر جمالی کے دوران سماعت ریمارکس

منگل 29 ستمبر 2015 20:19

سپریم کورٹ نے کورٹ مارشل کے فیصلے کیخلاف فوجی کی اپیل مسترد کر دی‘مجرم ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 ستمبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے پاک فوج کے سپاہی کی طرف سے کورٹ مارشل کے فیصلے کیخلاف دائر کی جانے والی اپیل مسترد کرتے ہوئے مجرم کی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔ فوجی سعید خان پرالزام تھا کہ اس نے فاٹا میں دوران ڈیوٹی پانچ فوجیوں کو سرکاری بندوق سے فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا جس کے بعد اسے گرفتار کرکے کورٹ مارشل کیا گیا۔

کورٹ مارشل کے دوران جرم ثابت ہونے پر مجرم کو موت کی سزا سنائی گئی تھی جس کے فیصلے کے خلاف اس نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مجرم سعید خان کی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل اکرم چودھری کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کیخلاف جو کورٹ مارشل کی کارروائی کی گئی ہے وہ آئین کے آرٹیکل دس اے پر پورا نہیں اترتی جس کے مطابق ان کے موکل کو فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا جس پر بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا مناسب نہ ہوگا کہ ملزم کو سماعت کے دوران صفائی کا موقع نہیں دیا گیا۔

(جاری ہے)

کورٹ مارشل کی کارروائی کے دوران ایسے ناقابل تردید شواہد پیش کئے گئے تھے جس سے معلوم ہوتا تھا کہ مجرم نے ڈیوٹی کے دوران فائرنگ کرکے اپنے پانچ ساتھیوں کو قتل کردیا تھا۔ عدالت نے مختصر سماعت کے بعد کورٹ مارشل کے خلاف دائر کی گئی درخواست کو مسترد کر دیا