جنرل راحیل کے عہدے کی میعاد میں توسیع کردی جائیگی، پاکستانی آرمی چیف اسٹار بن کر عوام کے دلوں میں گھر کر رہے ہیں انکی سب سے بڑی کامیابی پاک فوج کے وقار کو بحال کرنا اور اسے نئی شان وشوکت سے نوازنا ہے ،کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب پاکستانی اخبارات کے صفحہ اول پر ان کی تصویر شائع نہ ہوتی ہو، رنگوں سے کھیلنے والے مصور ٹرکوں اور رکشوں پربھی ان کی تصاویر بنا رہے ہیں،برطانوی جریدے ”اکنامسٹ“کی رپورٹ

اتوار 27 ستمبر 2015 17:40

جنرل راحیل کے عہدے کی میعاد میں توسیع کردی جائیگی، پاکستانی آرمی چیف ..

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 ستمبر۔2015ء ) معروف برطانوی جریدے ”اکنامسٹ“نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی آرمی چیف جنرل راحیل شریف اسٹار بن کر عوام کے دلوں میں گھر کر رہے ہیں انکی سب سے بڑی کامیابی پاک فوج کے وقار کو بحال کرنا اور اسے نئی شان وشوکت سے نوازنا ہے ، خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کے عہدے کی معیاد میں تین سال تک کی توسیع کر دی جائے گی، اس حق میں بہت سی آوازیں اٹھ رہی ہیں جن میں پرویزمشرف کی آواز بھی شامل ہے۔

برطانوی جریدے 'اکنامسٹ' نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں جنرل راحیل شریف کے عہدہ سنبھالنے سے لیکر اب تک کے تمام اقدامات اور اس کے دور رس نتائج کا جائزہ لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے کچھ اقتباسات ذیل میں ملاحظہ کیجئے۔

(جاری ہے)

پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی قدرو منزلت پاکستانی عوام کی نظروں میں روز بہ روز بڑھتی جا رہی ہے۔ لاہور کے ضمنی انتخابات سے متعلق پوسٹرز ہوں یا ساحلی شہر کراچی کے بل بورڈ زہر جگہ جنرل راحیل شریف کی تصاویر اپنی چمک دمک کے ساتھ آویزاں ہیں۔

کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب پاکستانی اخبارات کے صفحہ اول پر ان کی تصویر شائع نہ ہوتی ہو۔ رنگوں سے کھیلنے والے مصور ٹرکوں اور رکشوں پربھی ان کی تصاویر بنا رہے ہیں۔ جنرل راحیل شریف کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ انہوں نے پاک فوج کے وقار کو بحال کیا ہے اوراسے نئی شان وشوکت سے نوازا ہے۔ آٹھ سال قبل شورش زدہ علاقوں میں ڈیوٹی پر موجود فوجیوں کو پبلک مقامات پر یونیفارم نہ پہننے کا مشورہ دیا گیا تھا جس کی وجہ یہ ہے کہ جنرل پرویز مشرف کا طویل دور حکمرانی فوج کے وقار میں کمی کا باعث بنا جبکہ سن 2007 میں لال مسجد آپریشن اور2001 میں ایبٹ آباد میں اسامہ کی موجودگی جیسے واقعات نے فوج کے وقار کو دھچکا لگایا تاہم جون 2014 میں طالبان کے خلاف ضرب عضب آپریشن کے بعد آج فوج مقبولیت کی حدوں کو چھو رہی ہے۔

آپریشن' ضرب عضب 'کی شروعات کا کریڈٹ جنرل راحیل شریف کو جاتا ہے جبکہ اس دوران شمالی وزیر ستان میں طالبان کی پناہ گاہوں کے خاتمے اورکراچی میں عسکریت پسندوں کا تعاقب جیسے اقدامات کا نتیجہ یہ نکلا کہ عسکریت پسندی کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی۔ اسلام آباد کے ایک تھنک ٹینک 'پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پیس 'کے مطابق گزشتہ نو ماہ میں دہشت گردوں کی پر تشدد کارروائیوں میں تقریباً نصف کمی ہوئی ہے۔

راحیل شریف کی سربراہی کے دوران ہی فوج اور عوام کے تعلقات کو بھی نمایاں کیا گیا جس کے سبب جنرل راحیل شریف ایک اسٹار بن کر لوگوں کے دلوں میں گھر کر رہے ہیں۔ کسی بھی محاذ پر ان کے دورے کو میڈیا میں نمایاں کوریج دی جاتی ہے۔ جب ملک اندرونی سطح پرخونی تنازع میں گھرا ہو تو ایسے میں جنرل راحیل شریف کو غیر معمولی پذیرائی ملنا قابل ذکر ہی تو ہے۔

خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کے عہدے کی معیاد میں تین سال تک کی توسیع کر دی جائے گی۔ ان کے عہدے کی معیاد نومبر 2016 میں ختم ہو جائے گی لیکن اس حق میں بہت سی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ راحیل شریف کو کام کرنے کے لئے مزید تین سال دیئے جائیں۔ ان آوازوں میں سابق فوجی سربراہ پرویز مشرف کی آواز بھی شامل ہے۔ جریدے نے کئی مقامات پر پاک فوج کے خلاف سخت زبان بھی استعمال کی ہے۔ جریدے کے مطابق فوج کے ابھرتے ہوئے کردار سے سویلین حکمرانی دب جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سویلین حکومت کا کردار اب خارجہ پالیسی، بھارت سے تجارتی تعلقات اور مشرف کے خلاف بغاوت کیس میں کہیں نظر نہیں آتا۔