نیب حکام نے مجھ سے بابر اعوان کے خلاف161کا بیان لیا ہے ، قومی احتساب بیورونے نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر پر بابر اعوان کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے ،رینٹل پاور اور نندی پور پراجیکٹ کے معاملات الگ الگ ہیں،400 میگا واٹ بجلی کے حصول کیلئے کوشش کر رہے ہیں،31دسمبر 2014 تک 45 ارب روپے کا آڈٹ کرایا گیا، خود کٹہرے میں کھڑا ہوں اس لئے کسی اور پر الزام نہیں لگا سکتا،پاکستان میں ایک طبقہ کام کرتا اور پیسے نہیں کھاتا، دوسرا پیسے کھاتا اور کام نہیں کرتا

وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمدآصف کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

جمعرات 10 ستمبر 2015 22:35

نیب حکام نے مجھ سے بابر اعوان کے خلاف161کا بیان لیا ہے ، قومی احتساب بیورونے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 ستمبر۔2015ء) وفاقی وزیر پانی و بجلی و دفاع خواجہ محمدآصف نے انکشاف کیا ہے کہ نیب حکام میرے پاس آئے اورمجھ سے بابر اعوان کے خلاف161کا بیان لیا، سپریم کورٹ کے کہنے پر نیب نے نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر پر بابر اعوان کے خلاف کارروائی شروع کر دی،رینٹل پاور اور نندی پور پراجیکٹ کے معاملات الگ الگ ہیں،400 میگا واٹ بجلی کے حصول کیلئے کوشش کر رہے ہیں،31دسمبر 2014 تک 45 ارب روپے کا آڈٹ کرایا گیا،میں خود ابھی کٹہرے میں کھڑا ہوں، کسی اور پر الزام نہیں لگا سکتا،ملک میں ایک ایسی کلاس ہے جو کام کرتی ہے اور پیسہ نہیں کھاتی، اور ایک ایسی کلاس ہے جو کام نہیں کرتی اور پیسہ بھی کھاتی ہے۔

وہ جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف نے کہا کہ نندی پور پر 58 ارب روپے لاگت آئی ہے، اس میں سے 49 ارب خرچ ہو چکے ہیں اور 9 ارب باقی ہیں جس سے مزید مشنری آئی ہے، اس منصوبے سے متعلق جو مفروضے ہیں وہ درست کرلینے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ نندی پور منصوبہ تاخیر کا شکار ضرور ہوا ہے ذمہ داری قبول کرتا ہوں، اب منصوبے کا آڈٹ ہو گا اور آڈیٹر ناصر اسلم زاہد اس کا آڈٹ کریں گے۔

خواجہ محمد آصف نے کہا کہ نندی پور منصوبے میں اصل تاخیر کا سبب بابر اعوان بنے، نیب نے ان کے خلا ف کارروائی شروع کر دی ہے، ان کے خلاف سپریم کورٹ میں بھی میں نے پٹیشن دائر کی تھی لیکن اب میں منصوبے کا وزیر ہوں، نیب نے بابر اعوان کے خلاف میرا 161کا بیان لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نندی پور منصوبے کی رقم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے بعد مختص کی گئی، اس کے علاوہ تھرڈ پارٹی بھی منصوبے کا آڈٹ کر چکی ہے، اب بھی اگر کسی کو اعتراض ہے تو ہم جس سے کوئی کہے گا ہم اس سے آڈٹ کرانے کو تیار ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ رینٹل پاور اور نندی پور پراجیکٹ کے معاملات الگ الگ ہیں،اب کسی کے کہنے پر منصوبے کے خلاف بات کرنے سے پہلے اس پر بات کرنے والے کی شخصیت کو بھی دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ رینٹل پاور اور نندی پور کا کسی بھی کمپنی سے آڈٹ کروالیں، معلوم ہو جائے گا کہ دونوں کے معاملات کیا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 36ارب روپے کے جھگڑے نے 144ارب کا نقصان کرایا ہے، دسمبر 2014 میں نندذی پور منصوبہ آپریشنل تھا اب ہمیں منصوبے کیلئے تھوڑا اور انتظار کرلینا چاہیے تھا، اب ہمایر کوشش ہے کہ منصوبہ صلاحیت کے مطابق 400 میگا واٹ بجلی پیدا کرے لیکن اتنی بجلی تیل پر پیدا نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر 2014 تک منصوبے پر 45 ارب لگ چکے تھے، جس کی آڈٹ رپورٹ میرے پاس ہے، اب اس کا مزید آڈٹ کروانے کیلئے تیار ہیں۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ منڈی بہاؤالدین کا ڈی سی او انجینئر تھا اس لئے اسے وہاں لگایا گیا، ہمارے بہت سے بیورو کریٹس ایسے ہیں جو انجینئر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں خود ابھی کٹہرے میں کھڑا ہوں، کسی اور پر الزام نہیں لگا سکتا، منصوبے کا آڈٹ ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر پانی و بجلی نے کہا کہ میں اس وقت میڈیا کے لوگوں سے پنگا نہیں لینا چاہتا، ہم نے اسے لوگوں کو نندی پور پر لگائی جو تجربہ کار تھے، ان لوگوں نے اس منصوبے کو چلایا اور منصوبے سے 400 میگا واٹ بجلی پیدا کی لیکن تیل سے بجلی مہنگی پیدا ہوتی ہے، اس لئے 400 میگا واٹ وہاں سے لینا مشکل تھا ہمارے جو مہنگے پلانٹ ہیں انہیں بند کر دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے پاکستان کے بڑے اداروں میں ایسے لوگوں کو لگایا جنہوں نے انہیں تباہ کر دیا، ملک میں ایک ایسی کلاس ہے جو کام کرتی ہے اور پیسہ نہیں کھاتی، اور ایک ایسی کلاس ہے جو کام نہیں کرتی اور پیسہ بھی کھاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی غلطی تسلیم کرلی ہے کہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا لیکن لوگ تو اپنی غلطیاں مانتے ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس بات میں نہیں جانا چاہتا کہ کس کو کونسا ایوارڈ ملا، یہ وزیراعظم کی ہدایات تھیں جن پر یہ ایوارڈ دیئے گئے، میں اپنی وزارت سے متعلق سب کے سامنے جوابدہ ہوں، مجھے کریڈٹ اﷲ نے دینا ہے۔