افغانستان کا ایک بار پھر پاکستان پر دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کی موجودگی کا الزام،طالبان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ،حقانی نیٹ ورک کی قیادت اور دہشتگردوں کی پناہ گاہیں پاکستان میں موجود ہیں ، پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم اختلافات کی بڑی وجہ پاکستانی سرزمین پرحقانی نیٹ ورک سمیت دیگر دہشتگرد گروپوں کی موجودگی ہے،افغان حکام نے کئی مرتبہ حقانی نیٹ ورک سے متعلق شواہد پاکستان کے حوالے کیے جس میں اسکے خلاف کاروائی پر زور دیا گیا ،افغان صدارتی ترجمان کا بیان

اتوار 6 ستمبر 2015 22:09

افغانستان کا ایک بار پھر پاکستان پر دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کی موجودگی ..

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔6ستمبر۔2015ء) افغانستان نے پاکستان سے اس کی سرزمین پر سرگرم افغان طالبان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کی قیادت اور دہشتگردوں کی پناہ گاہیں پاکستان میں موجود ہیں ، پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم اختلافات کی بڑی وجہ پاکستانی سرزمین پرحقانی نیٹ ورک سمیت دیگر دہشتگرد گروپوں کی موجودگی ہے۔

اتوار کو افغان میڈیا کے مطابق گزشتہ دنوں پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی سرتاج عزیز سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے افغان صدارتی محل کے ایک ترجمان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ہم نے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے پاکستان سے اس کی سرزمین کے اندر موجود ان دہشت گرد گروپس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جنھوں نے افغان عوام کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم اختلافات کی بڑی وجہ پاکستانی سرزمین پرحقانی نیٹ ورک سمیت دیگر دہشتگرد گروپوں کی موجودگی ہے ۔پاکستانی حکام کی جانب سے گزشتہ ایک دہائی سے بار بار دعوے کیے جارہے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک کوفوجی آپریشن کے ذریعے ختم کردیا گیا ہے ۔بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ دستاویزات اور شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کی قیادت ،کمانڈر اور کنٹرول ،بنیادی ڈھانچہ اور پناہ گاہیں پاکستان میں قائم ہیں۔

افغان حکام نے کئی مرتبہ حقانی نیٹ ورک سے متعلق شواہد پاکستان کے حوالے کیے ہیں جس میں اسکے خلاف کاروائیوں کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے دورہ کابل کے دوران افغان صدر سے ملاقات کی تھی جس کے بعد انھوں نے کہا تھاکہ دونوں ممالک کو اعتماد کی بحالی کے لیے ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے اور ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہئے جس کے تحت ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ ختم ہو۔سرتاج عزیز نے بتایا کہ ہمیں مستقبل میں اس طرح کی صورتحال سے بچنے کے لیے اعتماد سازی کے ایک میمورنڈم پر کام کرنا چاہئے۔