حکومت اور متحدہ میں مذاکرات کے آغاز سے میرا مشن مکمل ہوچکا ہے ، صبح 5 بجے پریس کانفرنس کیوں ہوئی اس کی سمجھ نہیں آئی ، دھرنے کی ہوا نکل چکی ہے ، اب ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ، ملکی اقتصادی ترقی کا معیار عوام کی خوشحالی ہوتا ہے ، مذاکرات کے اگلے مرحلے میں شکایات ازالہ کمیٹی کا فیصلہ ہوا تھا اس کے بعد فریقین میں ملاقات کیوں نہیں ہوئی کچھ نہیں کہہ سکتا ، مسئلہ صرف کراچی کا نہیں بلوچستان کا بھی ہے ، بندوق کے خلاف ہم نے ریاستی طاقت کو استعمال کرنا ہے ، مشرف کے حکومت میں آنے کے بعد سیاست نہیں رہی ، مشرف دور کے بعد ہر کسی پر کرپشن کا الزام لگتا ہے ، ظلم کا اظہار کرنیوالے کو مجرم قرار دینا درست نہیں ، دینی مدارس کے خلاف کارروائیوں کو مسترد کرتے ہیں

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی پریس کانفرنس

اتوار 6 ستمبر 2015 18:16

حکومت اور متحدہ میں مذاکرات کے آغاز سے میرا مشن مکمل ہوچکا ہے ، صبح ..

پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 ستمبر۔2015ء ) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور متحدہ میں مذاکرات کے آغاز سے میرا مشن مکمل ہوچکا ہے ، صبح 5 بجے پریس کانفرنس کیوں ہوئی اس کی سمجھ نہیں آئی ، دھرنے کی ہوا نکل چکی ہے ، اب ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ،ملکی اقتصادی ترقی کا معیار عوام کی خوشحالی ہوتا ہے ، مذاکرات کے اگلے مرحلے میں شکایات ازالہ کمیٹی کا فیصلہ ہوا تھا اس کے بعد فریقین میں ملاقات کیوں نہیں ہوئی کچھ نہیں کہہ سکتا ۔

مسئلہ صرف کراچی کا نہیں بلوچستان کا بھی ہے ، بندوق کے خلاف ہم نے ریاستی طاقت کو استعمال کرنا ہے ، مشرف کے حکومت میں آنے کے بعد سیاست نہیں رہی ، مشرف دور کے بعد ہر کسی پر کرپشن کا الزام لگتا ہے ، ظلم کا اظہار کرنیوالے کو مجرم قرار دینا درست نہیں ، دینی مدارس کے خلاف کارروائیوں کو مسترد کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دینی مدارس سے متعلق حکومت کی پالیسیاں آمرانہ ہیں ، وزیر داخلہ اور وفاقی حکومت کی پالیسی اور پنجاب حکومت کے اقدامات میں تضاد پایا جاتا ہے ، دینی مدارس کے خلاف 15 دنوں میں 8 سو چھاپے مارے گئے ، مدارس کا تقدس پامال کیا گیا ۔ مدارس میں زیر تعلیم طلباء اور علماء کے خلاف کارروائیاں اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی ہیں ، مدارس کو دہشتگردی سے وابستہ کرنا مغربی ایجنڈا ہے ، دینی مدارس کے خلاف کارروائیوں کو مسترد کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی اقتصادی حکمت عملی کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ، ملکی حالات ایسے ہیں کہ ہر تین ماہ بعد حکومت گرانے کی باتیں ہوتی ہیں ، دھرنے والے تو ہمیں تین گھنٹے کا وقت دیتے تھے ، دھرنوں کی ہوا چل پڑی ہے ، اب دھرنا نہیں دھرنے ہوں گے ، کسی کو دھرنوں سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ، اداروں میں ہم آہنگی نہ ہونے پر تحفظات ہیں ، دینی مدارس کے خلاف جارحانہ طرز عمل اختیار کیا جارہا ہے ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت اور متحدہ کی مذاکرات کی میز پر لایا تھا ، ایم کیو ایم اور حکومت کے درمیان ثالثی کے آغاز سے میرا مشن پورا ہوگیا تھا ، صلح فریقین کے درمیان ہوتی ہے ، ثالت کا کام میز پر لانا ہوتا ہے ، نہیں معلوم دونوں فریقین میں ملاقاتیں کیوں نہیں ہوئیں ، صبح 5 بجے کی پریس کانفرنس سمجھ سے بالا تر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشرف حکومت کے بعد سیاسی اور نظریے کا خاتمہ ہوچکا ہے ، لوگ گرفتار ہوتے ہیں مگر کیسز ختم نہیں ہوتے ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پارٹی کارکنوں نے متحدہ کے ساتھ مذاکرات کو سراہا ، کسی نے بھی مخالفت نہیں کی ، اس حوالے سے میڈیا پر بے بنیاد باتیں ہورہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ڈی پیز کے معاملے پر دو روزہ قبائلی کانفرنس (آج) پیر سے شروع ہوگی ۔ بھارت کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ سے نہتے شہریوں کو شہید کررہا ہے ، بھارتی جارحیت پر اقوام متحدہ نوٹس لے