بھارت پاکستان کی انڈسٹری اور زراعت کو تباہ کرنے کے درپے ہے‘ایس ایم تنویر

اگر حکومت کسانوں کی مدد کرنا چاہتی تو زرعی مداخلت کی قیمتوں اور ان پر لاگو ٹیکس کم اور ختم کئے جائیں ‘پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 4 ستمبر 2015 23:06

بھارت پاکستان کی انڈسٹری اور زراعت کو تباہ کرنے کے درپے ہے‘ایس ایم ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء ) آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (آپٹما) نے کہا ہے کہ حکومت ٹریڈنگ کارپوریشن کے ذریعے کپاس کی پھٹی کی 3ہزار روپے من کے حسا ب سے خریداری سے باز رہے اگر ایسا ہوا تو کسان اور ٹیکسٹائل انڈسٹری دونوں برباد ہوں گے، گزشتہ سال ٹریڈنگ کارپوریشن کی خریداری کے نتیجے مین حکومت کو ایک ارب روپے کا نقصان ہوا جبکہ رواں سال کے دوران خریداری کا جو حجم بتایا گیا ہے اس سے 10 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔

یہ بات آپٹما کے مرکزی چیئرمین ایس ایم تنویر نے گزشتہ روز آپٹما ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں کہی اس موقع پر آپٹما کے پنجاب کے چیئرمین عامر فیاض اور سبکدوش ہونے والے چیئرمین سیٹھ اکبر اور دیگر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہایک سمری حکومت کو ارسال کی گئی ہے جس میں کپاس کی پھٹی کی قیمت 3ہزار روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے اس وقت ایک من کپاس کی پھٹی کی قیمت 2300روپے سے 2400روپے ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ کپاس کی پھٹی کی قیمر کا تعین مارکیٹ فورسز کے زریعے کیا جائے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ ٹی سی پی کے پاس کپاس کی پھٹی کو سنبھالنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کسانوں کی مدد کرنا چاہتی تو زرعی مداخلت کی قیمتوں اور ان پر لاگو ٹیکس کم اور ختم کئے جائیں جبکہ کاٹن کی پیداواری لاگت بلند شرح پر ہے یوریا کی بوری کی قیمت میں 150 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 45 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے ٹریڈنگ کارپوریشن نے گزشتہ سال کاٹن کی خریداری کر کے جو غلطی کی اور نقصان کیا اسے نہ دھرایا جائے اور مارکیٹ میکنزم کے تحت خرید و فروخت کو برقرار رکھا جائے اگر حکومت نے گزشتہ سال والی غلطی دھرائی تو پاکستان کی کاٹن دوسرے ملکوں کو سستے داموں برآمد ہو جائے گی۔

انہوں نے بھارت سے کاٹن یارن کی پاکستان میں ڈمپنگ پر تشویش کا اظہار کیا اور بتایا کہ ملک میں درآمد ہونے والا 80 فیصد کاٹن یارن بھارت سے آ رہا ہے بھارت نے پاکستان کی کاٹن کی درآمد پر 28 فیصد ڈیوٹی لگا رکھی ہے اس کے مقابل پاکستان کی برآمدی ڈیوٹی صرف پانچ فیصد ہے اس کے علاوہ پاکستانی منڈی پر قبضہ کرنے کیلئے پاکستان کو درآمد کی صورت میں اپنے امپورٹرز کو پانچ سے سات فیصد ری بیٹ بھی دیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کی انڈسٹری اور زراعت کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔

متعلقہ عنوان :