کراچی، بھارتی لڑکی گیتا کی حوالگی کی درخواست مسترد

عدالت کی معاملے کو سفارتی قوانین کے مطابق حل کرنے کی ہدایت

جمعرات 3 ستمبر 2015 19:43

کراچی، بھارتی لڑکی گیتا کی حوالگی کی درخواست مسترد

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء) کراچی کی عدالت نے قوت گویائی اور سماعت سے محروم بھا ر تی لڑکی گیتا کی حوالگی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے معاملے کو سفارتی قوانین کے مطابق حل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ جمعرات کے روزکراچی کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساوٴتھ احمد صباح کی عدالت میں ہندو لڑکی گیتا کے کیس کی سماعت ہوئی۔یہ درخواست بھارت سے آئے وکیل مومن ملک نے دائر کی تھی۔

سماعت کے موقع پر قوت سماعت اور گویائی سے محروم گیتا کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔بیان خصوصی ایجوکیشن کی پروفیسر کی مدد سے ریکارڈ ہوا ، عدالت کے روبر وگیتا کا کہنا تھا کہ اس کی تین بہنیں اور چار بھائی ہیں ، اسے فیصل ایدھی نے نہیں بلکہ لاہور پولیس نے پکڑ کر لاہور شیلٹر کے حوالے کیا۔گیتا نے بیان میں کہا کہ اسے ایدھی ہوم میں کسی قسم کی پریشانی نہیں ، عدالت کے پوچھنے پر گیتا نے بتایا کہ اسے معلوم نہیں کہ اس کا تعلق بھارت کے کس علاقے سے ہے تاہم اس کے گھر نمبر 193اور اس کے گھر کے پاس چاول کا کھیت تھا ۔

(جاری ہے)

دوسری طرف بھارت سے آئے وکیل مومن ملک نے دعویٰ کیا کہ گیتا کا تعلق بھارت سے ہے اور ایک طویل عرصے سے پاکستان میں ہے اس کیس کو انسانی ہمدری کی بنیاد پر دیکھا جائے اور بھارت میں حقیقی والدین کو تلاش کرنے کے لئے لڑکی کے خون کے نمونے لیکر اس کا ٹیسٹ کرایا جائے۔فیصل ایدھی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ گیتا کی حوالگی کی درخواست قابل سماعت نہیں ، اس کے خون کے نمونے لیے جائیں تاکہ اس کے خاندان کا صحیح علم ہوسکے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جو کچھ دیر بعد سنایا گیا۔عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ عدالتی اختیار سے باہر ہے اس کے لئے بھارتی حکومت ،وزار ت خارجہ سفارتی ذرائع استعمال کرے،دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پار کرنے والوں کی حوالگی کا معاہدہ موجود ہے ۔دوسری جانب بھارتی وکیل مومن ملک نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گیتا کے بیان سے میرے مئوقف کی تائید ہو گئی ہے کہ وہ بھارتی لڑکی ہے،انہوں نے کہا کہ میں بھارتی فلم بجرنگی بھائی جان سے متاترہو کر پاکستان نہیں آیا بلکہ انسانیت کے ناطے گیتا کی مدد کے لئے آیا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کی گیتا حوالگی کے لئے سفارتی ذرائع استعمال کرنے کی ہدایت کے بعد اب پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ معاملہ جلد از جلد حل ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ بدھ کی شب بھی بھارتی ہائی کمیشن نے میری ایک ای میل کے جواب میں انسانیت کے ناطے یہ کام کرنے پر تعریف کی تھی جس کے جواب میں میں نے اس امید کا اظہار کیا تھاکہ بھارتی سفارت خانہ پاکستانی سفارت خانے کے ساتھ رابطے کو مزید مئوثر بنائے گااورسفارتی طریقے اختیار کرتے ہوئے گیتا کا معاملہ فوری حل کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہی گیتا کو بھارت کے حوالے کرنے میں15سال کی تاخیر ہو چکی ہے اورمزید تاخیر ٹھیک نہیں۔انہوں نے عدالتی فیصلے کو پاکستان اور بھارت کی عوام کی دعاؤں کا نتیجہ قرار دیا ۔

متعلقہ عنوان :