اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت،سپریم کورٹ نے لوکل کمیشن کی رپورٹ پر نیب اور توقیر صادق سے 10روز میں جواب طلب کرلیا

جو کچھ پاکستان میں ہوتا ہے کسی مہذب ملک میں ہو تو لوگ چلو بھر پانی سے ڈوب مریں،چیف جسٹس کے ریمارکس

بدھ 2 ستمبر 2015 21:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء ) سپریم کورٹ آف پاکستان میں اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے نے ریمارکس میں کہا ہے کہ جو کچھ پاکستان میں ہوتا ہے کسی مہذب ملک میں ہو تو لوگ چلو بھر پانی سے ڈوب مریں۔جسٹس دوست محمد نے کہا کہ غربت کی وجہ سے لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں، ملک کے بارڈر پر لوگ آزادانہ آتے جاتے ہیں ، ملک کی اعلیٰ شخصیات نے اپنے گھروں کے باہر جدید اسلحے سے لیس سیکیورٹی گارڈز تعینات کر رکھے ہیں۔

اعلیٰ شخصیات کے گھروں کے باہر سیکیورٹی کی وجہ سے پرندہ بھی انکے گھر داخل نہیں ہوسکتا اور غریب لوگوں کوجینے کاحق دینے کے لیے کوئی تیارنہیں ہے انھوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روزدیے ہیں اس دوران لوکل کمیشن نے توقیر صادق کو فرار کرانے کے معاملے پر رپورٹ پیش کی۔

(جاری ہے)

یہ رپورٹ بدھ کے روزچیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبروپیش کرتے ہوئے سربراہ لوکل کمیشن خواجہ احمد حسین کا کہنا تھا کہ توقیر صادق کو فرار کرانے کے معاملے میں کوئی قانون نافذ کرنیوالا ادارہ شامل نہیں ، توقیر صادق کو فرار کرانے کے معاملے میں نیب کے ڈیپارٹمنٹ سے بے ضابطگیاں ہوئیں۔

توقیرصادق کو بیرون ملک سے واپس لانے پر 40لاکھ روپے خرچ ہوئے، یہ رقم توقیرصادق سے وصول کی جائے، چیئرمین نیب نے توقیر صادق کے وارنٹ جاری کئے تو وہ اس وقت نیب ہیڈ کواٹر تھے۔نیب کا موقف ہے کہ نیب کے جاری کردہ وارنٹ میں غلطی تھی اس لئے اسے پھاڑ دیا تھا، جسٹس دوست محمد نے کہا کہ اگر وارنٹ درست طریقے سے جاری نہیں ہوا تھا تب بھی پھاڑنے کی کیا ضرورت تھی؟، سپریم کورٹ نے لوکل کمیشن کی رپورٹ پر نیب اور توقیر صادق سے 10روز میں جواب طلب کیا ہے۔