غیرملکی تارکین وطن کی لیزنگ جائز ہے،سعودی عالم دین

لینزنگ متعلقہ ورکروں کی منظوری سے ہوتویہ انسانی سمگلنگ نہیں ہے،شیخ عبداﷲ

پیر 31 اگست 2015 22:41

غیرملکی تارکین وطن کی لیزنگ جائز ہے،سعودی عالم دین

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء)سعودی عرب کے ایک ممتاز عالم دین شیخ عبداﷲ المطلک نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے کہ سعودی اسپانسروں کی جانب سے انفرادی طور پر غیرملکی ورکروں کو دوسرے آجروں کے لیے رقوم کے بدلے میں لیز پر رکھنا انسانی اسمگلنگ کے زمرے میں آتا ہے۔البتہ انھوں نے کہا ہے کہ اس طرح کی لیزنگ متعلقہ ورکروں کی منظوری سے ہونی چاہیے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شیخ عبداﷲ المطلک سعودی عرب کے سینیر علماء کی کونسل کے رکن ہیں۔انھوں نے کہا کہ سعودی شہری دوسرے آجروں کے لیے اپنی اسپانسپرشپ کے تحت غیرملکی تارکین وطن کو لیز پر رکھ سکتے ہیں اور یہ ایک قابل قبول کاروبار ہے۔انھوں نے بتایاکہ سینیر علماء کی کونسل نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ اسپانسر انفرادی طور پر اپنے غیرملکی ملازمین کو ان کی رضامندی سے دوسرے لوگوں کے ہاں کام کے لیے بھیج سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

علامہ عبداﷲ المطلک نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپانسر اپنے ڈرائیوروں ،خادماؤں ،ٹیکنیشنز ،الیکٹریشنز اور کسی بھی دوسرے ورکر کو رقوم کے بدلے میں کسی بھی دوسرے سعودی کو لیز پر دے سکتے ہیں لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ یہ تارکین وطن دوسرے آجر کے ہاں کام کرنے پر آمادہ ہوں اور انھیں وہی کام کرنا چاہیے جو ان کے ورک پرمٹس میں لکھا ہوا ہے۔