Live Updates

سیاسی و عوامی حلقوں اور تجزیہ کاروں نے این اے 122 کے ضمنی انتخابات کیلئے علیم خان کی نامزدگی تحریک انصاف کیلئے نقصان دہ قراردیدی، علیم خان اچھی ساکھ کے حامل شخص نہیں ، ا ن کوعدالتوں میں مقدمات کا سامنا ہے ، علیم خان کو متوسط طبقے سے قرار دینے کی باتیں غلط ہیں ، اس فیصلے کے بعد تحریک انصاف میں مزید دھڑے بندی اور ٹوٹ پھوٹ شروع ہو جائے گی، سیاسی و عوامی حلقوں ،تجزیہ کاروں اور سوشل میڈیا کی عمران خان کے فیصلوں پر کڑی تنقید

اتوار 30 اگست 2015 17:44

سیاسی و عوامی حلقوں اور تجزیہ کاروں نے این اے 122 کے ضمنی انتخابات کیلئے ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30اگست۔2015ء) سیاسی و عوامی حلقوں اور تجزیہ کاروں نے این اے 122 کے ضمنی انتخابات کیلئے تحریک انصاف کی طرف سے علیم خان کی بطور امیدوار نامزدگی کے بعد اس فیصلے کو عمران خان اور تحریک انصاف کیلئے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ علیم خان اچھی ساکھ کے حامل شخص نہیں ، انہیں لاہور کی عدالتوں میں مقدمات کا بھی سامنا ہے ، علیم خان کو متوسط طبقے سے قرار دینے کی باتیں بھی غلط ہیں ، پی ٹی آئی کی طرف سے علیم خان کی این اے 122 سے بطور امیدوار نامزدگی نے پی ٹی آئی کے ان دعوؤں کو بھی غلط ثابت کردیا ہے جو کہ 2013ء کی انتخابی مہم میں لگائے گئے تھے کہ تحریک انصاف متوسط طبقے کی جماعت ہے، علیم خان کے انتخاب لڑنے سے تحریک انصاف کو نقصان جبکہ مسلم لیگ (ن) کو فائدہ ہوگا اور سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے مقابلے میں علیم خان کے ووٹوں کا تناسب انتہائی کم ہوگا ، سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر بھی عوام کی طرف سے علیم خان کی نامزدگی کہ عمران خان کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ یہ بھی کہا گیا کہ اس فیصلے کے بعد تحریک انصاف میں مزید دھڑے بندی اور ٹوٹ پھوٹ شروع ہو جائے گی ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122کے ضمنی انتخاب میں علیم خان پارٹی کے امیدوار ہوں گے جس پر اتوار کو سماجی رابطے کی ویب سائٹس اور میڈیا رپورٹس پر سیاسی و عوامی حلقوں کا رد عمل آنا شروع ہوا جس میں اکثریت نے عمران خان کے اس فیصلے کو پی ٹی آئی کی ساکھ کیلئے انتہائی نقصان دہ قرار دیا۔

بیشتر افراد نے عمران خان کے اس فیصلے پر نا پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علیم خان اچھی ساکھ کے حامل نہیں ہیں اور انہیں لاہور کی مختلف عدالتوں میں مقدمات کا بھی سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ علیم خان کے2013کے انتخابی مہم کے دوران کئے گئے اپنے دعوے بھی غلط ثابت ہوئے جن کے مطابق پی ٹی آئی صرف درمیانے طبقے کے لوگوں کی نمائندہ جماعت ہو گی اور کسی بد عنوان فرد کو پارٹی کا ٹکٹ نہیں دیا جا ئے گا علیم خان کو این اے 122کے ضمنی انتخابات کے لئے اپنا امیدوار چننا عمران خان کے ان تمام دعووں کی نفی کر تا ہے۔

دوسری طرف سماجی رابطوں کی ویب سایٹس فیس بک اور ٹویٹر پر بھی پی ٹی آئی کے اپنے حمایتی بھی علیم خان سے متعلق عمران خان کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشا نہ بنا رہے ہیں اور بر ملا نا خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔لوگوں نے اپنے ٹویٹس میں این اے 122 کے ضمنی انتخابات کے نتائج کا الیکشن سے قبل ہی بتاتے ہوئے کہا کہ علیم خان کو ایاز صادق کے مقابلے میں شکست فاش کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

تحریک انصاف پہلے ہی گروپ بندی اور انتشار کا شکار ہے ۔ اس فیصلے کے بعد لاہور میں پی ٹی آئی اور زیادہ دھڑے بندی کا شکار ہو جائے گی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے حلقوں میں علیم خان کی نامزدگی کے بعد خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے ، سیاسی رہنماؤں نے عمران خان کے اس فیصلے پر انتہائی حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے قبل از وقت ہی مسلم لیگ (ن) کی ضمنی انتخابات میں فتح کی وجہ قرار دیدیا ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات