\سندھ اسمبلی کی دوسرے پارلیمانی سال کے دوران 41بلوں کی منظوری کیساتھ ملک کی دیگر تین صوبائی اسمبلیوں پر ایک مرتبہ پھر اپنی سبقت برقرار

بدھ 26 اگست 2015 22:40

\سندھ اسمبلی کی دوسرے پارلیمانی سال کے دوران 41بلوں کی منظوری کیساتھ ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 اگست۔2015ء) سندھ اسمبلی نے اپنے دوسرے پارلیمانی سال کے دوران 41بلوں کی منظوری کے ساتھ ملک کی دیگر تین صوبائی اسمبلیوں پر ایک مرتبہ پھر اپنی سبقت برقرار رکھی۔پاکستان کے پارلیمانی اداروں کی کارکردگی پر نظر رکھنے والے ادارے پلڈاٹ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی 2014 میں شروع ہوکر جون 2015ء میں اختتام پزیر ہونے والے دوسرے پارلیمانی سال کے دوران پارلیمانی کارکردگی کے حوالے سے ملک کی چاروں صوبائی اسمبلیوں میں سندھ اسمبلی کو برتری حاصل رہی جس نے ایک سال کے دوران 41بل منظور کئے اس کے مقابلے میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں نے بالترتیب 37,37 بلوں کی منظوری دی ضبکہ بلوچستان کی صوبائی اسمبلی محض 16بلوں کی منظوری دے سکی تاہم اسمبلی سیشن کے حوالے سے بلوچستان اسمبلی نے سبقت حاصل کرلی جس کے پورے پارلیمانی سال کے دوران8سیشن ہوئے، سندھ اسمبلی اپنے 7سیشن،پنجاب اسمبلی 6 اور خیبر پختونخوا اسمبلی محض3سیشن منعقد کرسکی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں صوبائی اسمبلیوں کے بجٹ سیشن کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سندھ اور پنجاب کی اسمبلیوں نے بجٹ سیشن کے لئے دس دس روز مختص کئے جبکہ بلوچستان اسمبلی نے 7 اور کے پی کے اسمبلے نے 9روز تک بجٹ پر بحث کی۔اس عرصے میں سب سے زیادہ قراردادیں پنجاب اسمبلی نے منظور کیں جن کی تعداد 46 ہے دوسرے نمبر پر کے پی کے کی اسمبلی رہی جس نے 38 قراردادوں کی منظوری دی اسی طرح سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں نے علی الترتیب 24اور28قراردادیں منظور کیں۔

چاروں صوبائی اسمبلیوں کی کارروائی کے دوران قائد ایوان یعنی وزرائے اعلیٰ کی ایوان میں موجودگی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ پورے پارلیمانی سال کے دوران 33روز،کے پی کے کے وزیر اعلیٰ 20روز،پنجاب کے وزیر اعلیٰ محض ایک دن اور سندھ کے وزیر اعلیٰ 25روز موجود رہے۔ پلڈاٹ نے چاروں صوبائی اسمبلی کے ایوانوں میں قائد حزب اختلاف کی موجودگی پر بھی کڑی نظر رکھی اور بتایا کہ سال بھر کے دوران بلوچستان، کے پی کے، پنجاب اور سندھ کے قائد حزب اختلاف بالترتیب22،30،16،43 دن ایوان میں موجود رہے۔

اسی طرح پورے پارلیمانی سال کے دوران سندھ اسمبلی کی 63، پنجاب اسمبلی کی62،کے پی کے کی58 اور بلوچستان اسمبلی کی47 نشستیں ہوئیں۔اس عرصے میں سندھ اسمبلی میں 5اور کے پی کے کی اسمبلی میں7آرڈی ننس بھی پیش کئے گئے۔

متعلقہ عنوان :