لین دین ٹیکس سرمائے کی قلت،سٹیٹ بینک سے بینکوں کو سرمائے کی فراہمی2000فیصد بڑھ گئی

پیر 24 اگست 2015 15:34

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 اگست۔2015ء) بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ود ہولڈنگ ٹیکس وصولی کی وجہ سے نجی کاروبار تیزی کے ساتھ نقد لین دین پر منتقل ہورہا ہے جس کی وجہ سے بینکوں کے ڈپازٹس بھی کم ہورہے ہیں اور سرمائے کی طلب پوری کرنے کے لیے بینکوں کا اسٹیٹ بینک پر انحصار بڑھ رہا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بینکوں کو سرمائے کی قلت دور کرنے کے لیے مختصر مدت کے لیے اوپن مارکیٹ آپریشن (انجیکشنز)کے ذریعے سرمائے کی فراہمی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں غیرمعمولی اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔

گزشتہ سال جولائی اگست کے مقابلے میں رواں سال جولائی اگست کے دوران اسٹیٹ بینک کی جانب سے اوپن مارکیٹ آپریشنز کے ذریعے بینکوں کو سرمائے کی فراہمی میں 2ہزار فیصد سے زائد اضافہ ہوچکا ہے۔

(جاری ہے)

معاشی و تجارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ ملک کی بینکاری کی صنعت کی بنیادوں کو کھوکھلا کررہا ہیِ، یہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو مقامی تجارت ٹھپ ہوکر رہ جائے گی جس کا ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، ساتھ ہی بینکنگ انڈسٹری کو بھی بحرانی کیفیت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ماہرین کے مطابق حکومت کی جانب سے بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ودہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ اسٹیٹ بینک کی مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے کی پالیسی سے متصادم ہے، ایک جانب اسٹیٹ بینک عالمی اداروں کے تعاون سے پاکستان میں مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے کی مہم پر عمل پیرا ہے، دوسری جانب حکومت بینکنگ کی خدمات پر ٹیکس عائد کرکے عوام کو بینکنگ خدمات کے دائرے سے باہر نکالنے پر تلی ہوئی ہے۔

گزشتہ مالی سال جولائی سے اگست کے دوران اسٹیٹ بینک نے اوپن مارکیٹ آپریشن کے ذریعے بینکوں کو مجموعی طور پر 525ارب 90 کروڑ روپے کی رقم فراہم کی گئی تھی جس میں 342ارب 65کروڑ روپے جولائی 2014کے دوران 4 اوپن مارکیٹ آپریشنز کے ذریعے فراہم کیے گئے جبکہ اگست 2014کے دوران 4آپریشنز کے ذریعے 183ارب 25کروڑ روپے کا سرمایہ بینکوں کو فراہم کیا گیا۔

اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ یکم جولائی سے 21اگست 2015 کے دوران مرکزی بینک کمرشل بینکوں کو سرمائے کی قلت پوری کرنے کے لیے 111کھرب 57ارب 50کروڑ روپے فراہم کرچکا ہے۔

یہ رقوم جولائی اور اگست کے دوران کیے جانے والے 12 اوپن مارکیٹ آپریشنز کے ذریعے فراہم کی گئی جولائی کے مہینے میں 7اوپن مارکیٹ آپریشنز کے ذریعے مجموعی طور پر 42کھرب 50کروڑ روپے جبکہ اگست کے مہینے میں اب تک کیے جانے والے 5آپریشنز کے ذریعے مجموعی طور پر 34ارب 78کروڑ 50لاکھ روپے کی رقم بینکوں کو فراہم کی گئی۔رواں مالی سال 17اور 21اگست کو بالترتیب 114کھرب 18ارب روپے اور 111ارب 50کروڑ روپے کے آپریشنز کیے گئے جو ملک کی مالیاتی تاریخ میں اب تک کسی بھی اوپن مارکیٹ آپریشن کے ذریعے بینکوں کو فراہم کی جانے والی سب سے بڑی رقوم قرار پائی ہیں۔

رواں مالی سال بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے بعد تاجروں اور کھاتے داروں میں بے چینی پھیل گئی اور تاجروں کے ساتھ عام افراد نے بھی بینکوں میں رکھی رقوم نکلوانی شروع کردی دوسری جانب بینکنگ انسٹرومینٹس، چیک اور پے آرڈرز کے ذریعے کی جانے والی ادائیگیوں، آن لائن منتقلیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے نقد ادائیگیوں کا رجحان بھی بڑھ گیا جس کے نتیجے میں بینکوں کو اپنے ڈپازٹس میں نمایاں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔

اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق صرف جولائی کے مہینے میں بینکوں کے ڈپازٹس جون 2015کے مقابلے میں 194ارب روپے کم ہوگئے۔ پاکستان میں کمرشل بینک حکومت کو قرضوں کی فراہمی کا بڑا ذریعہ بنے ہوئے ہیں اور بینکوں نے وافر سرمایہ حکومتی تمسکات میں انویسٹ کررکھا ہے دوسری جانب ودہولڈنگ ٹیکس کی وجہ سے ڈپازٹس پر دبا نے بینکوں کو سرمائے کی قلت دور کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک سے رعایتی شرح سود پر مختصر مدت کی قرض گیری کے رجحان میں غیرمعمولی اضافہ کردیا ہے۔