وزیراعلیٰ شہبازشریف کا سوشل ویب سائٹ فیس بک پرناظرین سے پہلی بار براہ راست رابطہ،شہریوں کے سوالوں کے جوابات دےئے،پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تعاون سے پولیس فورس میں حاضری کا بائیو میٹرک سسٹم متعارف کرایا ہے،نظام کا دائرہ مزید بڑھائینگے،بوسیدہ سکولوں کی عمارتوں کی بحالی کا کام کا آغاز ہوچکا ہے ،اس مقصد کیلئے اربوں روپے فراہم کردےئے گئے ہیں،زراعت پاکستان کی معیشت ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ،کاشتکاروں کے مفادات کاہر قیمت پر تحفظ کریں گے،پنجاب کی 143تحصیلوں میں لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے تاریخی منصوبے کا آغاز ہوچکا ہے ،سیلاب کی روک تھام کیلئے نئے آبی ذخائر بننا ضروری ہے ،مشرف دور میں بھاشا ڈیم کا ڈرامہ رچایا گیا،وزیراعظم محمد نوازشریف کی حکومت نے بھاشاڈیم کی اراضی خریدنے کا کام مکمل کرلیا ہے ،داسو ڈیم پر بھی تیزی سے کام جاری ہے ،پنجاب میں جعلی ادویات کے خاتمے کی مہم بلاامتیاز جاری ہے ،مہم میں کسی سے زیادتی نہیں صرف اور صرف انصاف ہوگا،صاف پانی پراجیکٹ کیلئے 70ارب روپے مختص ،2017ء تک دیہی آبادی کے ساڑھے چار کروڑ عوام صاف پانی سے مستفید ہورہے ہوں گے،وزیراعلیٰ شہبازشریف کا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کے ذریعے شہریوں کے سوالات کے جوابات

اتوار 23 اگست 2015 22:40

وزیراعلیٰ شہبازشریف کا سوشل ویب سائٹ فیس بک پرناظرین سے پہلی بار براہ ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23اگست۔2015ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پرناظرین سے پہلی بار براہ راست رابطہ کیااورشہریوں کے سوالات کے براہ راست جواب دےئے۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کہا کہ فیس بک پر دوستوں سے رابطہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔وزیراعلیٰ نے گوجر خان کے ایک شہری کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ پولیس میں پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تعاون سے حاضری کا بائیو میٹرک سسٹم متعارف کرایاگیاہے اور اس جدید نظام میں کے تحت سرکاری دفاتر میں لوگوں کی حاضری یقینی ہوگی،اس طرح جو لوگ تنخواہیں لیکر ڈیوٹی نہیں سرانجام دیتے ان کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔

بائیو میٹرک نظام کا دائرہ کار مزید بڑھائیں گے، خدمات کی بہتری کیلئے چیک اینڈ بیلنس کا نظام ضروری ہے۔

(جاری ہے)

ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے شہری ہمدانی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب میں محکمہ تعلیم کی خطرناک عمارتوں کے سروے کا کئی ماہ قبل حکم دیا گیا تھااوراس ضمن میں سکولوں کی بوسیدہ عمارتوں کی مرمت و بحالی کے کام کا آغاز ہوچکا ہے اور میں ذاتی طورپر اس کام کو مانیٹر کر رہا ہوں۔

بچوں اوربچیوں کی زندگیاں بہت عزیز ہیں اس لئے پنجاب حکومت نے بوسیدہ عمارتوں کی مرمت و بحالی کیلئے اربوں روپے فراہم کردےئے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کبیر والا کے شہری احسن خان کے سوال کے جواب میں کہا کہ زراعت پاکستان کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کسان ہمارے سر وں کے تاج ہیں ۔گذشتہ برس کاشتکاروں کو چاول اورکاٹن کی فصلوں میں نقصان ہوا،جس کا وزیراعظم محمد نوازشریف اور میں نے بھی نوٹس لیا۔

وزیراعظم محمد نوازشریف کاشتکاروں کے مسائل سے آگاہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ کاشتکارمیرے بھائی ہیں اور میں کسان دوست وزیراعلیٰ ہوں۔ کاشتکاروں کے مسائل کے حل کیلئے تشکیل دی جانیوالی کمیٹی آئندہ جمعتہ المبارک کو رپورٹ پیش کرے گی۔کاشتکاروں کے مسائل کے حل کیساتھ زرعی پیداوار میں اضافہ کیلئے مربوط منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔وفاقی حکومت کیساتھ ملکر کاشتکاروں کے مسائل حل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے گذشتہ چند برس کے دوران کاشتکاروں کو سستے داموں30ہزار ٹریکٹرز دےئے اورزرعی آلات بھی کاشتکاروں کو 50فیصد کم قیمت پر فراہم کیے جاتے ہیں ۔کاشتکاروں کے مفادات کا پہلے بھی تحفظ کیا آئندہ بھی کریں گے۔زراعت میں آڑھتی اور دیگر مافیاء کا گٹھ جوڑ توڑیں گے۔وزیراعلیٰ نے جہلم کے شہری امتیاز افضل کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ اینڈانفارمیشن سسٹم کامنصوبہ مکمل ہوچکا ہے اور صوبے کی 143 تحصیلوں میں اس نظام کے تحت عوام کو خدمات فراہم کی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب پاکستان کاپہلا صوبہ ہے جہاں اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا گیا ہے ۔ 5کروڑ 50لاکھ افراد کے ڈیٹا کو محفوظ کیاگیا ہے جو کہ ایک تاریخی اقدام ہے۔یہ پروگرام پٹواری اور تحصیلدار کے گٹھ جوڑ کو ختم کرے گا۔

سروس سینٹر زمیں فرد اوراراضی کی دستاویزات صرف 30منٹ میں فراہم کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام 11ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوا ہے اوراس انقلابی منصوبے سے رشوت، جعلسازی ،دھوکہ دہی اور کرپشن کا بازار اب دم توڑ رہی ہے ۔

وزیراعلیٰ نے سیالکوٹ کے شہری سید سبحان کے سوال پرکہا کہ شہروں میں صنعتی یونٹس کی موجودگی کے باعث آلودگی کا مسئلہ پورے پاکستان کا ہے ۔سیالکوٹ شہرمیں ٹینریزکو شہرسے باہر منتقل کرنے کیلئے 30کروڑ روپے فراہم کیے گئے ہیں۔ لاہور اور دیگر شہروں میں صنعتی آلودگی ختم کرنے کے منصوبے پر کام جاری ہے ۔راجن پور کے ارشد ملک اورصبغت اللہ کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ سیلا ب کی روک تھام کیلئے نئے آبی ذخائر بننے ضروری ہیں ۔

ماضی میںآ بی ذخائر بنانے کے حوالے سے بہت سا وقت ضائع ہوا ہے ۔ بڑے آبی ذخائر بنیں گے تو سیلاب پر کنٹرول کرنے میں آسانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں بھاشا ڈیم بنانے کا ڈرامہ رچایا گیااور عملی طورپر کچھ نہ کیا گیا،تاہم وزیراعظم محمد نوازشریف کی حکومت نے بھاشا ڈیم کی اراضی خریدنے کا کام مکمل کرلیا ہے ۔ 50ارب روپے کی خطیر رقم زمین کے حصول کیلئے دی گئی ہے ۔

داسو ڈیم پر بھی تیزی سے کام جاری ہے اوراگلے چار برس میں یہ ڈیم 4ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کررہا ہو گا ۔پنجاب حکومت نے پوٹھوہار میں چھوٹے ڈیموں پر کام کیا ہے ۔تونسہ بیراج کی تعمیر وبحالی کامنصوبہ مکمل ہوچکا ہے ۔2017ء تک پنجاب کے دیگر بیراجوں کی مرمت و بحالی کا کام بھی مکمل ہوجائے گا۔دریاوٴں کی گذر گاہوں کے اندربنی بستیوں کو اچھے انداز سے ہینڈل کیا جائے گا اوراس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ ایسی مزید بستیاں دریاوٴں کی گذرگاہوں کے اندرنہ بنیں۔

وزیراعلیٰ نے لاہور کے شہری عامر رشید کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں جعلی ادویات کے خاتمے پر پوری توجہ مرکوزکی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بندوق کی گولی سے کسی کو قتل کرنا اور جعلی ادویات کے ذریعے کسی کو مارنا ایک جیسا جرم ہے ۔فارما سوٹیکل مینوفیکچر کے وفدسے ملاقات کی روشنی میں مشترکہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو سات روز میں سفارشات پیش کرے گی۔

معیاری ادویات بنانے والے اداروں کو مضبوط کریں گے۔لائسنس یافتہ مینوفیکچر زکو بھی وضع کردہ طریقہ کار اور معیار پر عمل کرنا چاہیے۔جعلی ادویات کے خلاف مہم میں کسی سے زیادتی نہیں ہوگی صرف اورصرف انصاف ہوگا۔وزیراعلیٰ نے سرگودھا اورگجرات کے شہریوں رحیم گل،عابد منیر اورمصطفی جٹ کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے پینے کے صاف پانی کے ایک بہت بڑے منصوبے کا آغاز کیا ہے اور یہ منصوبہ جنوبی پنجاب کے بہاولپورڈویژن کے چار اضلاع سے شروع کیا گیا ہے ،10اضلاع میں سروے جاری ہے۔

صاف پانی کے فراہمی کے منصوبے میں شفافیت اوراعلی معیار کو یقینی بنایا گیا ہے۔

کم بولی دینے والی کمپنی کیساتھ کامیاب بات چیت کرکے 22کروڑ روپے مزید کم کروائے گئے۔ 2017ء تک پنجاب کے دیہی آبادی کے ساڑھے چار کروڑ عوام پینے کے صاف پانی سے مستفید ہورہے ہوں گے۔اس پروگرام کیلئے 70ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے لاہور کی شہری مہوش کے سوال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں ۔

چےئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ عمر سیف اوران کی ٹیم انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے قابل قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ لاہور ،راولپنڈی ، ملتان کے تعلیمی اداروں ،ہسپتالوں ،پارکس اوردیگر مقامات پر وائی فائی کے ہارٹ سپارٹس بنائے جارہے ہیں ۔پاکستان میٹروبس کے اسٹیشنز پر وائی فائی کی سہولت فراہم کردی گئی ہے ۔لاہور اور ملتان میٹروبس منصوبوں میں بھی یہ وائی فائی کی سہولت فراہم کی جائے گی۔