فرقہ واریت میں ملوث دہشتگرد تنظیموں سے مذاکرات ممکن نہیں ،طالبان سے مذاکرات کیلئے امریکہ بھی دعاگو ہے،عمران خان

سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے بعد ساری سیاسی قوتیں یکجا ہو کر ایک پلیٹ فارم پر حکومت اور سیکورٹی ایجنسیوں کے پیچھے کھڑی ہو گئیں دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی اور انھیں کہیں چھپنے کا کوئی ٹھکانہ نہیں مل رہا،اٹک میں شجاع خانزادہ کے بیٹے سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعرات 20 اگست 2015 22:07

فرقہ واریت میں ملوث دہشتگرد تنظیموں سے مذاکرات ممکن نہیں ،طالبان سے ..

Dاٹک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20 اگست۔2015ء) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ فرقہ واریت میں ملوث دہشت گرد تنظیموں سے مذاکرات ممکن نہیں تاہم طالبان سے مذاکرات کیلئے امریکہ بھی دعاگو ہے سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے بعد ساری سیاسی قوتیں یکجا ہو کر ایک پلیٹ فارم پر حکومت اور سیکورٹی ایجنسیوں کے پیچھے کھڑی ہو گئیں اور دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی اور انھیں کہیں چھپنے کا کوئی ٹھکانہ نہیں مل رہا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اٹک سے25کلو میٹر دور شادی خان میں وزیر داخلہ پنجاب کرنل شجا ع خانزادہ کے بیٹے جہانگیر خانزادہ سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر مرکزی رہنما پی ٹی آئی جہانگیر ترین ، ملک امین اسلم ، سابق سینئر نائب صدر تحریک انصاف شمالی پنجاب تیمور اسلم ، ضلعی رہنما تحریک انصاف فاضل وردگ ، ملک سہیل آف کمڑیال کے علاوہ تحریک انصاف کے عہدیداروں اور کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی، عمران خان نے کہا کہ طویل عرصہ تک حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں یہ طریقہ کار جاری رہا کہ یہ ہمارے گروپ کا دہشت گرد ہے اس کو چھوڑ دیں اور مخالف گروپ کے دہشت گرد کو پکڑلیں تاہم جب تمام سیاسی جماعتیں آرمی پبلک سکول کے سانحہ پر یکجا ہوئیں تو قوم بھی اٹھ کھڑی ہوئی اور یہ سوچ بھی ختم ہو گئی کہ قوم کے اُٹھ کھڑا ہونے کے کے نتیجہ میں دہشت گردی جو پہلے عروج پر تھی اب نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے وزیر داخلہ پنجاب کرنل شجاع خانزادہ تحریک انصاف کے بانی کارکن تھے اور انہوں نے تحریک انصاف کے تنظیم نو کے سلسلہ میں پشاور سمیت متعدد مقام پر میرے ساتھ دورے کئے تحریک انصاف کیلئے ان کی محنت اور کاوشیں ہمیشہ تحریک انصاف کا سرمایہ رہیں گی ، انہوں نے کہا کہ پارٹیوں میں اُونچ نیچ ہوتی رہتی ہے اور لوگ ایک جماعت سے دوسری جماعت میں جاتے رہتے ہیں تاہم ہمارے کرنل شجاع خانزادہ سے تعلقات برقرار رہے ، کرنل شجاع خانزادہ نے مخلص ہو کر وزیر داخلہ پنجاب کی حیثیت سے دہشت گرد ی کے خاتمہ کیلئے کام کیا ایسے سیاستدان کسی جماعت میں ہوں وہ بہترین اثاثہ ہوتے ہیں وفاقی حکومت ہنگامی بنیادوں پر شہید اور زخمی ہونے والوں کو معاوضہ اور زخمیوں کے بہتر علاج کیلئے فوری طور پر اقدامات کرے کرنل شجاع خانزادہ کے ڈائیور کے بارے میں جہانگیر خانزادہ نے بتایا ہے کہ وہ شدید زخمی ہے اور غربت کی وجہ سے علاج کی بہتر سہولتوں سے محروم ہے حکومت اس کا علاج کروانے کیلئے ہدایات جاری کرے اس کو علاج کی ضرورت ہے جن جن لوگوں کے کفیل شہید ہوئے ہیں ان کے گھروں میں مالی طور پر انتہائی کرب کی صورتحال طاری ہے گھروں میں بھوک اور افلاس نے ڈیرے جما لئے ہیں کیونکہ غریب آدمی محنت مزدوری کرتا ہے تو اس کا نظام چلتا ہے اب ان گھروں میں کمانے والا کوئی نہیں رہا حکومت ان کی فوری کفالت کا انتظام کرے کسی بھی دھماکے کے بعد ہم لوگ بھول جاتے ہیں کہ اس میں غریب لوگ بھی شہید اور زخمی ہو گئے ہیں ان کے گھروں کا نظام کیسے چلے گا ان کی فوری مدد کی جائے ، ہسپتالوں میں زخمیوں کو علاج کیلئے جدید سہولیات اور مرنے والوں کو فوری معاوضہ ادا کیا جائے انہوں نے کہا کہ حکومت اور سیکورٹی ایجنسیوں کے اقدامات کے سبب دہشت گردی کو جڑ سے اُکھیڑنے کا وقت آ گیا ہے کسی دہشت گرد کو نہیں بخشا جائے گا ، ایم کیو ایم نے آپریشن پر استعفےٰ دیے ہیں جبکہ ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے مشترکہ ایجنڈے پر دستخط کیے تھے کہ کراچی سمیت ملک بھر میں دہشت گردی ، غنذہ گردی ، بھتہ خوری اور دیگر جرائم کا خاتمہ کیا جائے گا تاہم اب ایم کیو ایم اپنے دستخط شدہ ایجنڈے سے پیچھے ہٹتی نظر آ رہی ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے پوری قوم پاکستان میں امن و امان کی بہتر صورتحال کیلئے سیکورٹی فورسز پیچھے کھڑی ہیں تبدیلی آ گئی ہے قوم فیصلہ کر چکی ہے کہ دہشت گردی کو ختم کرنا ہے ، انہوں نے کہا کہ میں کہتا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کیے جائیں اور امریکہ کہتا تھا کہ بات چیت نہیں ہو گی میں ڈائیلاگ کے حق میں تھا مجھے طالبان خان کہا گیا اور آج امریکہ طالبان سے مزاکرات کیلئے گڑ گڑا کر اپیلیں کر رہا ہے آخر میں ہر مسلۂ کا حل بات چیت ہوتی ہے ہر جگہ کوشش کرنی چاہیے کہ بات چیت سے مسائل حل کیے جائیں ملک اسحاق اور دیگر پولیس مقابلوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں اس وجہ سے وہ کوئی رائے نہیں دے سکتے ، انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پہلے جنہیں آج دہشت گرد کہا جاتا ہے پالا جب وہ منہ زور ہو گئے تو اس کے کنٹرول سے باہر نکل گئے اور آج انہیں دہشت گرد بنا دیا گیا کسی بھی سیاسی جماعت میں عسکری ونگ کو ہتھیار اُٹھانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کینسر کا علاج آپریشن سے ہوتا ہے اور دہشت گردی کا سیکورٹی فورسز صحیح آپریشن کر رہی ہیں ، اﷲ تعالیٰ نے ہمیں ہر قسم کی معدنیات اور ان گنت نعمتوں سے نوازا ہوا ہے انہوں نے کراچی پر میڈیا پر تشدد کی مذمت کی اور کہا کہ رشید گوڈیل کے حوالے سے حملے کی تفتیش جتنی غیر جانب دارانہ ہو گی اتنا ہی لوگوں کا اعتماد حکومت پڑ بڑھے گا ۔