ایم کیوایم کے بارے میں نرم رویہ،جمعیت علماء اسلام ف کے اندر ٹوٹ پھوٹ شروع ہوگئی۔ کئی رہنما قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نائین زیرو جانے پر نالاں

Fahad Shabbir فہد شبیر پیر 17 اگست 2015 22:05

ایم کیوایم کے بارے میں نرم رویہ،جمعیت علماء اسلام ف کے اندر ٹوٹ پھوٹ ..

فیصل آباد(رپورٹ: سید ذکراللہ حسنی۔اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17 اگست۔2015ء) وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف اور پارلیمانی جماعتوں کے رہنماوٴں کی اسلام آباد میں ملاقات کے بعد جمعیت علماء اسلام ف کے قائد مولانا فضل الرحمن کو ایم کیو ایم کے استعفوں کی واپسی کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ جس کے بعد مولانا فضل الرحمن نیا فارمولا لے کر منگل کو ایم کیوایم کے مرکز نائین زیرو جائیں گے۔

جہاں رابطہ کمیٹی اور ایم کیوایم کے ارکان کی جانب سے روایتی استقبال کاعندیہ دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جب تک ایم کیوایم کے ارکان پارلیمنٹ اپنے استعفے منظور ہونے سے قبل خود ہی واپس نہیں لیتے اس وقت تک استعفوں کی واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ پارلیمانی جماعتوں کے سربراہی اجلاس میں تمام جماعتوں کو ہرصورت پارلیمنٹ میں رکھنے کیلئے ،ایم کیوایم کے ارکان کو بھی ایک مزید موقع دینے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

یہی مشورہ دینے مولانا فضل الرحمن منگل کو نائین زیرو جائیں گے۔ دوسری جانب جمعیت علماء اسلام ف کے کارکن اور رہنما اسلام آباد میں ہونے والے اس فیصلے پر پریشان، نالاں اور غصے میں نظر آتے ہیں۔ جے یوآئی ف کے ایک سینئر مرکزی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم عوام کو کیا جواب دیں کہ ایک سیکولرنظریات کی حامل، اسلام اور ہمیشہ جے یوآئی ف کی مخالفت کرنے والی اور سب سے بڑھ کر قادیانیوں کی واحد حامی سیاسی جماعت کو راضی کرنے کیلئے ہم ہی رہ گئے تھے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارٹی مولانا کے خود ساختہ ترجمان جان محمد اچکزئی اور سینٹ میں ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری کے ہاتھوں یرغمال بن چکی ہے۔

مولانا فضل الرحمن اس گروپ کے مشورے سے ہی نائین زیرو کا دورہ کررہے ہیں۔ جے یوآئی ف کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے دیگر کئی ممبران نے بھی ایم کیوایم اور جے یوآئی ف کی غیر فطری قربت کو سخت ناپسند کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیوایم لبرل انتہا پسند اور جے یوآئی ف کی ہمیشہ مخالف جماعت رہی ہے ۔ نہ ان سے نظریہ ملتا ہے، نہ ہی عادات وثقافت ملتی ہے۔

بعض رہنماوٴں کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم ملک دشمن اور اسلام مخالف سیکولر جماعت ہونے کا دعویٰ کرتی ہے ان سے تو تحریک انصاف کئی لحاظ سے اچھی ہے۔ اس سے پرانے گلے شکوے ختم کرلئے جائیں تو زیادہ بہتر رزلٹ ملے گا۔ اس میں اکثر نوجوان محبت وطن ہیں۔ بدتمیز بچے سدھر سکتے ہیں مگر گستاخ اور منجھے ہوئے ملحد بڑے کبھی نہیں سدھرتے۔ انہی رہنماوٴں کا کہنا تھا کہ ایک طرف تحریک انصاف کے ارکان کے استعفوں پر ساری پارلیمنٹ ایک طرف اور ہماری جماعت ڈی سیٹ کی تحریک لے کر آگئی اور یہاں ایم کیوایم کے ارکان نے خود استعفے دئیے مگر ہماری جماعت کے قائد انہیں اسمبلی میں لانے کیلئے بے تاب ہیں۔

جے یوآئی ف کے سینئر رہنماوٴں نے کہا اس پر سندھ، پنجاب، بلوچستان، فاٹا، خیبر کے پی ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے کارکنوں ورہنماوٴں کو سخت تحفظات ہیں۔ اگر انہی چند افراد کے ٹولے کی مشاورت پر قائد جمعیت عمل کرتے رہے تو پھر جے یوآئی کے اندر ایک بڑی بغاوت کو کوئی نہیں روک سکتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولانا جب کراچی جارہے تھے تو بہت سے لوگوں نے ان کے سامنے ہاتھ جوڑے اور منتیں کیں کہ ایم کیوایم اور جے یوآئی ف دو مخالف قوتیں ہیں۔

ایم کیوایم اور حکومت کو خود آپس میں نمٹنے دیا جائے مگر سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری اور جان اچکزئی کا گروپ مسلسل قائد جمعیت کو وہاں جانے کیلئے مجبور کرتا رہا۔ ایک دوسرے سوال پر سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ فی الحال کراچی کی اس ملاقات کو باریک بینی سے دیکھیں گے فی الحال جے یوآئی ف کے اندر مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن کے خلاف دستوری کارروائی کا ارادہ نہیں۔

اگر جے یوآئی ف کے دستور اور منشور کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قادیانیوں کے بارے میں نرم گوشہ رکھنے والے قائد ایم کیوایم الطاف حسین کی اس معاملے میں وضاحت نہ کروائی گئی اور ایم کیوایم کو ملک دشمنوں کی زبان استعمال کرنے سے نہ روکا گیا تو پھر جے یوآئی ف کی مرکزی مجلس شوریٰ ان کا احتساب کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔چند علماء نے بتایا کہ جو لوگ سوچ رہے ہیں ویسا نہیں بلکہ ایم کیوایم کے ارکان کی واپسی کے بدلے ایم کیوایم جے یوآئی کی اکیسویں ترمیم میں مذہبی طبقے کو ختم کرنے کیلئے بائیسویں ترمیم کی حمایت کرے گی۔ یہ سودے بازی ہوجائے تو قائد جے یوآئی کا اقدام درست تسلیم کریں گے۔