پرویز مشرف ڈاکٹر عبدالقدیر کو امریکا کے حوالے کرنا چاہتے تھے ، میں نے سیاسی توڑ نکال کر ایسا نہیں ہونے دیا،میر ظفراﷲ جمالی

سابق صدر نے امریکا سے فوج عراق بھیجنے کا بھی وعدہ کر لیا تھا جس کا مجھے علم نہیں تھا، محمد شہباز شریف سے ایئرپورٹ پر بدسلوکی کے روز ہی مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا تھا، خوشی ہے چودھری برادران کی دی ہوئی وزارت عظمیٰ کی امانت انہیں لوٹا دی،سابق وزیراعظم کا انٹرویو

پیر 17 اگست 2015 20:40

پرویز مشرف ڈاکٹر عبدالقدیر کو امریکا کے حوالے کرنا چاہتے تھے ، میں ..

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17 اگست۔2015ء) سابق وزیراعظم میر ظفراﷲ جمالی نے کہا ہے کہ پرویز مشرف ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو امریکا کے حوالے کرنا چاہتے تھے مگر میں نے سیاسی توڑ نکال کر ایسا نہیں ہونے دیا، پرویز مشرف نے امریکا سے فوج عراق بھیجنے کا بھی وعدہ کر لیا تھا جس کا مجھے علم نہیں تھا، جب میاں شہباز شریف سے 10 مئی کو ایئرپورٹ پر بدسلوکی کی گئی تھی تو میں نے اسی روز استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا تھا تاہم مجھے خوشی ہے کہ میں نے چوہدری برادران کی طرف سے دی ہوئی وزارت عظمیٰ کی امانت انہیں لوٹا دی تھی۔

وہ ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعظم میر ظفراﷲ خان جمالی نے اس سوال پر کہ کیا پرویز مشرف نے کیا ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو امریکا کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا کہا کہ جی میرے خیال میں ایسا تھا لیکن میں وزیراعظم تھا اس حیثیت میں میری آئینی ڈیوٹی تھی میرے سامنے یہ تجربہ تھا کہ بینظیر دور میں رمزی کو امریکا کے حوالے کیا گیا تھا جس کا آج تک کچھ پتہ نہیں کہ وہ زندہ ہے کہ مر گیا اسی طرح میاں نوازشریف کے دور میں ایمل کانسی کو امریکا کے حوالے کیا گیا تھا وہ وہاں ختم ہو گیا، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کے ہیرو ہیں کیا محض امریکی دباؤ پر انہیں حوالے کیسے کیا جا سکتا تھا، انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے مجھے فون کیا اور میں ان کے کیمپ آفس چلا گیا جہاں انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے سلسلے میں امریکا کا بڑا دباؤ ہے جس پر میں نے بینظیر اور نوازشریف دور کے تجربات ان کے سامنے رکھے اور انہیں کہا کہ میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو امریکا کے حوالے شائد نہ کر سکوں میرے لئے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے میں نے کہا کہ اس کا سیاسی توڑ نکالتے ہیں جس پر میں نے کابینہ کا اجلاس بلایا اور اس میں طے کیا گیا کہ اگر خدانخواستہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا کوئی مسئلہ ہے تو انہیں امریکا کے حوالے نہیں کیا جائے گا صدر پرویز مشرف کو کہیں گے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کے ہیرو ہیں انہیں معافی دے دیں تاکہ قصہ ختم ہو جائے اس طرح میں نے معاملے کو سیاسی طور پر ڈیل کیا اور پرویز مشرف میری بات مان گئے، امریکی مطالبے پر پاکستان فوج عراق بھیجنے کے حوالے سے سوال پر میر ظفراﷲ خان جمالی نے کہا کہ میں جب امریکا کے دورے پر گیا تو واپسی پر میں نے کولن پاول سے پوچھا کہ کیا میرے صدر کے لئے کوئی پیغام ہے تو کولن پاول نے کہا کہ انہیں کہیں گے آپ نے جو وعدہ کیا تھا وہ پورا نہیں کیا مجھے پرویز مشرف کی طرف سے فوج عراق بھیجنے کے وعدے کا علم نہیں تھا تاہم جب یہ معاملہ میرے علم میں آیا تو میں نے امریکا سے کہا کہ میں ایسا نہیں کر سکتا ہم پارلیمنٹ اور عوام سے پوچھ کر فیصلہ کریں گے، پرویز مشرف کی طرف سے پاکستان کے بڑے کرنسی نوٹ پر اپنی تصویر شائع چھاپنے کی خواہش کے حوالے سے سوال پر میر ظفراﷲ جمالی نے کہا کہ کئی چیزیں مملکت کا راز ہوتی ہیں جن کی حفاظت کرنا فرض ہے ایسی بہت ساری چیزیں زیرغور آتی رہتی ہیں، اس سوال پر کہ پرویز مشرف کا موقف ہے کہ انہوں نے ظفراﷲ جمالی کو میرٹ پر ہٹایا تھا کیونکہ وہ اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے تھے میر ظفراﷲ جمالی نے اس پر کہا کہ پرویز مشرف نے اپنی صوابدید پر کیوں وزیراعظم بنایا تھا میں نے تو خواہش کا اظہار نہیں کیا تھا، انہوں نے بتایا کہ میں اور پرویز مشرف ایک دن تنہا تھے کہ پرویز مشرف نے کہا کہ جمالی صاحب میں نے کہا سر جس پر انہوں نے کہا کہ اب آپ کو اپنی جگہ خالی کردینی چاہئیے اس پر میں نے ان سے کوئی سوال نہیں کیا اور مسلم لیگ کا اجلاس بلا کر اپنے صدر چوہدری شجاعت حسین کو وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ پیش کر دیا، چوہدری برادران نے میری بڑی مدد کی تھی اور مجھے خوشی ہے کہ میں نے ان کی امانت انہیں لوٹا دیا، انہوں نے کہا کہ جب 10 مئی کو شہباز شریف سے ایئرپورٹ پر بدسلوکی کی گئی تو میں نے اسی روز استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا تھا تاہم کچھ دوستوں نے روک لیا تھا۔