سانحہ قصور میں رکن اسمبلی ملوث’زمین کا کوئی تنازع نہیں، رپورٹ

منگل 11 اگست 2015 15:09

سانحہ قصور میں رکن اسمبلی ملوث’زمین کا کوئی تنازع نہیں، رپورٹ

قصور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11اگست2015ء)سانحہ قصور کے حوالے سے 4 مختلف اداروں نے اپنی رپورٹس مرتب کر کے اعلیٰ حکام کو بھیج دی ہیں جن میں واضح طور پر کہاگیا ہے کہ مقامی پولیس ایک رکن اسمبلی اور ایک سابق طالب علم رہنما اس سکینڈل میں ملوث ہیں اور زمین کا تنازع اور اس واقعہ کا کوئی تعلق نہیں۔ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات زمین تنازع سے پہلے سے ہی ہو رہے ہیں۔

مصدقہ ذرائع کے مطابق ان رپورٹس میں کئی اہم انکشافات بھی ہوئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ 2013 میں جب پہلی دفعہ پولیس کے پاس رپٹ لکھوانے ایک متاثرہ خاندان کے کچھ افراد گئے اس وقت کے ایس ایچ نے ان کی ویڈیو بنا کر ملزمان کی دی اور اس کے بعد اس ایس ایچ او اور اس وقت کے اعلیٰ افسروں نے بھی اپنا حصہ لیا۔

(جاری ہے)

ایک ادارے کی رپورٹ میں تو یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سارے واقعہ کو اوپن کرنے والے مبین نامی نوجوان کا بھی ملزمان سے بہت گہرا تعلق تھا اور وہ بہت عرصہ سے یہ سب کچھ جانتا تھا۔

ایک رپورٹ میں تویہ خوفناک انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ جس وقت یہ گھناوٴ کھیل شروع ہو اتھا اس وقت ان ویڈیوز کو سب سے پہلے انڈیا میں فروخت کیا گیا تھا جہاں پر باقاعدہ ایڈیٹنگ کر کے ان ویڈیوز کو پوری دنیا میں پھیلا یا گیا اور اس کے عوض ملزموں نے تین انڈین کمپنیز سے بھاری رقم بھی وصول کی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جنسی تشدد کے ملزمان کے ان واقعات سے نہ صرف مقامی ایم پی اے آگاہ تھا بلکہ وہ ان کو سپورٹ بھی کرتا تھا۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اس گاوٴں میں زیادہ آبادی آرائیں برادری کی ہے۔ رپورٹس میں پولیس کے حوالے سے واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ اگر اس ایشو کو عوام کی مرضی کے مطابق حل اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا ہے تو ڈی پی او اور متعلقہ دیگر پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق ان رپورٹس کے بعد پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ تمام پولیس افسران جنھوں نے اس کیس میں رشوت لی وہ پولیس انسپکٹر جس کے پاس 2013میں پہلی درخواست گئی مگر اس نے اس پرایکشن لینے کی بجائے ملزمان کا ساتھ دیا انکو معطل کر کے تفتیش کی جائے۔

ذرائع کے مطابق ڈی پی او اور آرپی او کی تبدیلی کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا جا رہا ہے تاہم پنجاب حکومت کے دو بڑے اس بات پر بضد ہیں کہ نیچے والا سٹاف تبدیل کر دیا جائے مگر اوپر کچھ نہ کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق ایک ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ جس وقت لاہور میں سانحہ قصور کے متاثرین نے احتجاج کیااس وقت پولیس نے انہیں یقین دہانی کروائی تھی کہ ان کی بات کو حکومت تک پہنچایا جائے گا اس وقت کس رکن اسمبلی اور بااثر شخصیت کے کہنے پر یہ رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب اور اعلیٰ حکام کو کیوں نہیں پہنچائی گئی اور اس کے ذمہ دارکون ہیں ان سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔.