Live Updates

ایسی جمہوریت یا آمریت پر لعنت جس میں عوام کو کچھ نہ ملے،2008ء میں ملک کے اندرونی و بیرونی قرضے 1500 ارب روپے تھے ، یہ بڑھ کر 18 ہزار ارب تک پہنچ چکے ‘بھارتی وزیر اعظم کی دھمکیوں پر نواز شریف کو ہاتھ جوڑ کر نہیں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہو گی ، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ناکام ،تحریک انصاف اندرونی خلفشار کا شکار ہو گئی ، ملک کو تیسری سیاسی قوت کی اشد ضرورت ہے ، آل پاکستان مسلم لیگ اس خلاء کو پر کرے گی،ملک القاعدہ ، طالبان ، غیر ملکی مداخلت ، فرقہ وارانہ ، لسانی اور سیاسی دہشت گردی کا شکار ہے ، پنجاب میں فرقہ وارانہ دہشت گردی میں بعض حکومتی لوگ بھی شامل ہیں

آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین پرویز مشرف کا سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور سنٹرل ورکنگ کمیٹی سے ویڈیو خطاب

پیر 10 اگست 2015 22:46

ایسی جمہوریت یا آمریت پر لعنت جس میں عوام کو کچھ نہ ملے،2008ء میں ملک ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 اگست۔2015ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین اور سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ایسی جمہوریت یا آمریت پر لعنت ہو جس میں عوام کو کچھ نہ ملے ،2008ء میں ملک کے اندرونی اور بیرونی قرضے 1500 ارب روپے تھے جو بڑھ کر 18 ہزار ارب تک پہنچ چکے ہیں ، معیشت ٹھیک نہ ہو تو ملک کا نظام نہیں چل سکتا ، بھارتی وزیر اعظم کی دھمکیوں پر نواز شریف کو ہاتھ جوڑ کر نہیں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہو گی۔

مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ناکام جبکہ تحریک انصاف اندرونی خلفشار کا شکار ہو کر تبدیلی سے مایوسی میں بدل چکی ہے۔ ملک کو تیسری سیاسی قوت کی اشد ضرورت ہے ، آل پاکستان مسلم لیگ اس خلاء کو پر کرے گی،ملک القاعدہ ، طالبان ، غیر ملکی مداخلت ، فرقہ وارانہ ، لسانی اور سیاسی دہشت گردی کا شکار ہے ، سب جانتے ہیں پنجاب میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کہاں سے ہو رہی ہے اور اس میں بعض حکومتی لوگ بھی شامل ہیں ، پاک فوج اور رینجرز کا کردار قابل ستائش ہے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کررہے تھے۔ پرویز مشرف نے اپنے خطاب میں مجموعی طور پر پاکستان کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کی صورتحال اچھی نہیں ، معیشت ٹھیک نہ ہو تو نظام نہیں چل سکتا ، 2008ء میں ہمارے ملک کے اندرونی و بیرونی قرضے 1500 ارب روپے تھے جو پیپلز پارٹی کی حکومت کے خاتمہ تک 14 ہزار ارب اور موجودہ حکومت کے دو سالوں میں 18 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ جمہوریت ، آمریت یا بادشاہت نظام کا نام ہیں ، طرز حکومت جو بھی ہو مقصد عوام کو خوشحالی اور ملک کو ترقی دینا ہے ، عوام کے پاس نوکریاں ہیں نہ تعلیم کے لئے وسائل ہیں ، میرے دور حکومت کے بعد عوام کو خوشحالی ملی نہ بڑے ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے ، آمریت کو ختم کر کے جمہوریت لانے والے بتائیں عوام کو خوشحالی نہ ملے تو ایسی جمہوریت کا کیا فائدہ؟ پرویز مشرف نے ملک بھر میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں القاعدہ اور طالبان ، بلوچستان میں غیر ملکی ہاتھ سمیت فرقہ وارانہ دہشت گردی و علیحدگی پسند تحاریک ، پنجاب میں فرقہ وارانہ دہشت گردی ، کراچی میں فرقہ وارانہ ، لسانی اور سیاسی دہشت گردی کا سامنا ہے۔

سب جانتے ہیں کہ پنجاب میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کا بیس کہاں ہے اور اس میں چند حکومتی لوگ بھی ملوث ہیں۔ ان حالات میں پاک فوج اور رینجرز کا کردار قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بیرونی خطرات سے بھی دوچار ہے ، بھارتی وزیر اعظم کا رویہ سب کے سامنے ہے ، لائن آف کنٹرول پر بھارتی کارروائی اور بلوچستان میں خفیہ ہاتھ کا پوری طاقت سے مقابلہ کرنا اور اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہو گا۔

اﷲ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر قسم کے وسائل اور صلاحیت سے نوازا ہے۔ کمزور حکمرانی کی وجہ سے ملکی حالات خراب ہیں۔ ملک کی قیادت ٹھیک ہو تو سب ٹھیک ہو سکتا ہے۔ سب سے پہلے کرپشن ختم کرنا ہو گی۔ قرضے بڑھ رہے ہیں مگر عوام کے لئے کوئی بڑا پراجیکٹ نظر نہیں آ رہا ، میٹرو بس جیسے غیر ضروری منصوبے کے علاوہ عوام کو کچھ نہیں ملا۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ناکام ہو چکی ہیں ، تیسری سیاسی قوت کے بغیر پاکستان ٹھیک نہیں ہو سکتا ، تحریک انصاف کا نعرہ بھی تبدیلی تھا مگر یہ اندرونی خلفشار کا شکار ہو کر تبدیلی سے مایوسی میں بدل گئی ہے۔

چیئرمین آل پاکستان مسلم لیگ نے اجلاس میں پیش کی گئی قراردادوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب اور کراچی میں رینجرز کی کارروائی پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پر خوش ہونے کی بجائے سوچنا ہو گا کہ 8 فیصد سود کون ادا کرے گا۔ یہ پیسہ مفت میں نہیں مل رہا ، میرے دور میں ایک فیصد یا آدھے فیصد پر قرضہ لیا جاتا تھا ، منصوبے کے خلاف نہیں مگر اسے خود پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہئے تا کہ عوام کو نوکریاں ملیں اور خوشحالی آئے ، چین کے ساتھ دوستی ضرور آگے بڑھنی چاہئے مگر پہلے اپنے ملک اور لوگوں کا سوچنا چاہئے۔

پرویز مشرف نے اپنے خطاب میں پارٹی کی تنظیم سازی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں اس وقت حصہ لیں گے جب ہر سطح پر تنظیم سازی مکمل ہو گی ، بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ وقت آنے پر کروں گا۔ قبل ازیں اجلاس میں سیلاب کی تباہ کاریوں، متاثرین سیلاب سے اظہار ہمدردی اور مستقبل میں حفاظتی اقدامات کے مطالبے سمیت ملک میں دہشت گردی کی صورتحال،حکومت و متعلقہ اداروں کو حمایت کی یقین دہانی، مشرقی سرحد پر بھارتی جارحیت ،بیرونی قرضوں میں اضافہ کے خلاف اور ملک میں تیسری سیاسی قوت کے قیام کے لئے پارٹی آئین میں تبدیلی کے لئے چیئرمین کو مکمل اختیارات دینے کی قراردادیں منظور کی گئیں۔

پارٹی کے سیکرٹری جنر ل ڈاکٹر محمد امجد نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت مشکل ترین حالات سے دوچار ہے۔ ملک کو بچانے کے لئے اتحاد کی ضرورت ہے۔ ہمیں باہمی اتحاد اور اتفاق رائے سے سید پرویز مشرف کے ہاتھ مضبوط کرنے ہیں جو ملک کو بہتر انداز میں چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اجلاس سے پارٹی کے سینئر رہنما احمد رضا خان قصوری ، آسیہ اسحاق ، افشاں عادل ، چوہدری اشرف ، شیر عالم خٹک ، الیاس گجر ، پیر صفدر رسول ، فرخ حمید ، اورنگزیب مہمند ، عارف اتمامزئی ، سید شہاب الدین شاہ ، راجہ حماد ، مہرین عادل اور اختر شاہ سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس کے آخر میں پرویز مشرف کی 72 ویں سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا اور اُن کی صحت یابی اور درازی عمر کی دعا کی گئی۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات