لاہور: ملک کے سب سے بڑے طفل جنسی تشدد نے پنجاب بھر کو ہلا ک رکھ دیا۔ پولیس نے اسکینڈل دبانے کی کوشش کی۔ جنسی مباشرت کا شکار بچوں کے والدین کا موقف

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 8 اگست 2015 14:21

لاہور: ملک کے سب سے بڑے  طفل جنسی تشدد نے پنجاب بھر کو ہلا ک رکھ دیا۔ ..

لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 08 اگست 2015ء) : ملک کے سب سے بڑے طفل جنسی تشدد نے پنجاب بھر کو ہلا ک رکھ دیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے اب تک کے سب سے بڑے طفل جنسی تشدد کے اسکینڈل پر پنجاب کی معروف چائلڈ پروٹیکشن آفیسرنے وفاق کو انکوائری کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ وفاق سے انکوائری کا مطالبہ چار سو سے زائد جنسی زیادتی کی ویڈیوز ملنے کے بعد کیا گیا ہے جس میں 280 سے زائد بچوں کو مجبورا جنسی تعلق کا مرتکب کیا جا رہا ہے۔

ویڈیوز میں دکھائے گئے متعدد بچوں کی عمر14 سال تک ہے جن میں سے ایک6 سال کا بچہ بھی شامل ہے جسے ہم جنس پرستی پر مجبور کیا جا رہا ہے تاہم ایک سد سالہ بچی کی ویڈیو بھی موجود ہے جس میں ایک چودہ سالہ لڑکے کو اسے ہراساں کرتے دکھایا گیا ہے۔
یہ مانا جا رہا ہے کہ ان تمام واقعات کی ویڈیوز بنا کر ضلع قصور کے گاؤں حسین خانوالا میں فی سی ڈی 50 روپے تک کی فروخت کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ان میں سے ایک بچے کا کہنا تھا کہ مجھے مباشرت کے عمل میں مبتلا کرنے سے قبل سپائنل کارڈ میں ایک ڈرگ کا انجکشن لگایا گیا تھا۔ اس اسکینڈل رواں ہفتے کی ابتدا میں تب سامنے آیا جب مباشرت کا نشانہ بننے والے بچوں کے والدین نے ایک احتجاج کے دوران اس طرح کے اسکینڈل ترتیب دینے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی نہ کرنے پر پولیس پر دھاوا بولا۔

ڈولے والا گاؤں کے قریب دیبالپور روڈ پر ہونے والے اس احتجاج میں چار ہزار مظاہرین شریک تھے۔ مظاہرین گذشتہ منگل اپنے بچوں اور اس اسکینڈل کا شکار ہونے والے بچوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے سراپا احتجاج تھے۔ پولیس نے انتشار کے لیے لاٹھی چارج کیا تو دو درجن سے زائد مظاہرین زخمی ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے اس اسکینڈل کو دبانے کی کوشش کی اور اس کے پیچھے چھپے لوگوں نے اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے قانون سے فرار حاصل کیا۔

متعلقہ عنوان :