ملیر میں نوجوانوں نے اپنے وطن ،گاؤں سے محبت کی مثال قائم کر دی ،پہاڑوں کے درمیان آباد 7 قدیمی گوٹھ کیلئے پہاڑ کاٹ کر دو کلومیٹرراستہ بنالیا

اپنی مدد آپ کے تحت بنائے گئے پہاڑی راستے کے ذریعے ملازمین،مریض،طلبہ و آبادگاروں کی آمد رفت میں آسانی DHAانتظامیہ نے پہاڑکواپنی حدود قرار دیکر پہاڑ کاٹنے سے روک دیا،اگر حکومت مدد کرے تو 11 کلو میٹر متبادل راستہ بن سکتا ہے،نوجوانوں کی گفتگو

جمعہ 7 اگست 2015 21:55

ملیر میں نوجوانوں نے اپنے وطن ،گاؤں سے محبت کی مثال قائم کر دی ،پہاڑوں ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07اگست۔2015ء) ملیر میں نوجوانوں نے اپنے وطن اور گاؤں سے محبت کی مثال قائم کر دی ،پہاڑوں کے درمیان آباد 7 قدیمی گوٹھ کیلئے پہاڑ کاٹ کر دو کلومیٹرراستہ بنالیا،اپنی مدد آپ کے تحت بنائے گئے پہاڑی راستے کے ذریعے ملازمین،،مریض،طلبہ و آبادگاروں کی آمد رفت میں آسانی،DHAانتظامیہ نے پہاڑکواپنی حدود قرار دیکر پہاڑ کاٹنے سے روک دیا،اگر حکومت ہماری مدد کرے تو 11 کلو میٹر متبادل راستابن سکتا ہے،نوجوانوں کی صحافیوں سے گفتگو۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ملیر میں لنک روڈکے قریب پہاڑوں کے درمیان آباد7 قدیمی گوٹھوں کریم داد،سجاول گوٹھ،منگن گوٹھ،عبدالحلیم گوٹھ،حاجی ویرو ،مال ماڑی اوراﷲ بخش جوکھیو گوٹھ کے مکینوں کو شہری علاقوں سے رابطے کیلئے کوئی زمینی راستانہ ہونے کے باعث شدید مشکلات کا سامناتھاجس کو مدنظر رکھتے ہوئے گوٹھ کریم داد جوکھیوکے نوجوانوں نے ہمت و حوصلے سے اپنے وطن اور اپنے گاؤں سے محبت کا مثال قائم کرتے ہوئے پہاڑ کو کاٹ کر دو کلو میٹر راستہ ایک ہفتے کے اندر بنا دیا جہاں سے موٹر سائیکل اور سوزو آسانی سے گذر سکتی ہے، گذشتہ روز ا ن نوجوانوں سکند ر جوکھیو ، شکیل جوکھیو ،ناظم جوکھیو ، و دیگر نے پہاڑ کاٹ کر راستا مکمل کیا تو موجودہ سات گوٹھوں کے مکینوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، لوگوں نے مٹھائی تقسیم کی اور اپنے نوجوانوں کی محبت اور حوصلے پر انہیں داد دی ، بنائے گئے راستے سے ملازمین ، مریض ، طلباء ، کسان بڑی سہولت سے قریبی علاقوں درسنہ چھنہ ، گلشن حدید ، کاٹھوڑ میمن گوٹھ و ملیر میں آمدو رفت شروع کردی ہے ،نوجوانوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر کام ریاست اور حکمران کام نہیں کرینگے ، ہمیں ہاتھ پر ہاتھ دہرے بیٹھنے کی بجائے اپنی آپ مدد کر نی چاہیے، انہوں نے کہا کہ راستا مکمل کرلیا ہے لیکن ڈی ایچ اے انتظامیہ ان پہاڑوں کو اپنی حدود کرار دے کر ہمیں پہاڑ کاٹنے سے بھی منع کر رہے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ دشوار اور تنگ راستوں کے باعث ہمارے سات گاؤں میں کئی عورتیں ڈلیوری میں ہلاک ہو چکی ہیں ، بوڑہوں اور بچوں کو فوری طور پر ہسپتال نہ پہچانے کے باعث اب تک 18لوگ راستے میں ہی ہلاک ہوچکے ہیں ، میتیں اٹھا اٹھا کر تنگ آچکے ہیں اس لئے ہم نے اپنی جان پر کھیل کر پہاڑ کاٹ کر راستابنایا ہے ، انہوں نے سندھ حکومت و ضلعی کاؤنسل کراچی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ پہاڑوں کے متبادل راستہ 11کلو میٹر کا ہے جسے تعمیر کر واکر مذکورہ گوٹھوں کے سینکڑوں مکینوں کی مشکل کو حل کیا جائے ۔