بھارت،15سالہ مسلمان طالب علم ہندومذہبی دعائیہ اشعارگانے پرمجبور

طالب علم نوشاد کی والدہ کی شکایت درج کرانے کی کوشش،پرنسپل اپنے موقف پر قائم

جمعہ 7 اگست 2015 19:34

بھارت،15سالہ مسلمان طالب علم ہندومذہبی دعائیہ اشعارگانے پرمجبور

بنگلور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07اگست۔2015ء) بھارتی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور کے ایک اسکول میں 15 سالہ مسلمان لڑکے کو ہندو مذہبی دعائیہ اشعار گانے پر مجبور کردیاگیا،بھارتی اخبار کے مطابق نوشاد قاسم کے اسکول نے رواں تعلیمی سال سے صبح کی اسمبلی میں آفیشل دعا میں کچھ سنسکرت اشعار شامل کیے، گذشتہ ہفتے اسکول پرنسپل نے نوشاد اور چند دیگر طلبا کو مذہبی گیتا نہ گاتے ہوئے پایا، جس پر انھیں سزا دی گئیں،پورٹ میں نوشاد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ماہ 27 جولائی کوپرنسپل نے 1200 طلبا کے سامنے میری توہین کی اور میرے آئینی حق کی خلاف ورزی کی گئی. انھوں نے ہمیں اسٹیج پر جاکر سب کے سامنے گانے کو کہا اور جب مجھے چند سنسکرت الفاظ کا تلفظ ادا کرنے میں دشواری ہوئی تو انھوں نے مجھے سب کے سامنے ڈانٹا،واقعے کے بعد نوشاد کی والدہ ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر)کے کارکنوں کے ہمراہ اسکول پہنچیں اور پرنسپل کے خلاف شکایت درج کرانے کی کوشش کی،نوشاد کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ کافی نہیں ہے! اسمبلی میں پرانی دعا کیوں نہیں شروع کردی جاتی، جس میں کوئی مذہبی بات نہیں تھی. میری کلاس میں 32 میں سے 14 طلبا مسلمان ہیں جبکہ اسکول کے 30 فیصد طلبا مسلمان ہیں. میں الگ کیوں بیٹھوں؟اسکول میں ہیڈ بوائے کے فرائض سرانجام دینے والے نوشاد کے مطابق اس واقعے سے ان کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے،دوسری جانب اسکول پرنسپل پدمنا مینون کا کہنا ہے کہ دعا میں ہندو خداں براہما،وشنو اور مہیش کا پیغام شامل ہے جو عالمگیر ہے جبکہ براہما پوری کائنات کا خالق ہے، اس کا نام لینے میں کیا غلط ہے؟جبکہ اسکول کے دیگر اساتذہ نے اس واقعے کے حوالے سے اپنی رائے دینے سے انکار کردیا�

(جاری ہے)

متعلقہ عنوان :