جامعہ کراچی کی پے آرڈر پالیسی نے طلباء و طالبات کی جیبوں سے 27لاکھ سے زائد روپے اضافی نکلوالئے گئے

ایم اے کے امتحانی فارم پے آرڈر کے ذریعہ جمع کرانے کی شرائط سے ہزاروں طلبا ء و طالبات کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا

منگل 28 جولائی 2015 22:27

جامعہ کراچی کی پے آرڈر پالیسی نے طلباء و طالبات کی جیبوں سے 27لاکھ سے ..

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 جولائی۔2015ء ) جامعہ کراچی کی پے آرڈر پالیسی نے طلباء و طالبات کے جیبوں سے 27لاکھ سے زائد روپے اضافی نکلوالئے۔ تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں ایم اے کے امتحانی فارم پے آرڈر کے ذریعہ جمع کرانے کی شرائط عا ئد ہونے کے باعث ہزاروں طلبا ء و طالبات کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ فارم جمع کرانے کی آخری روز یعنی 28جولائی کو 200سے زائد امتحانی فارم جمع ہوئے۔

طلبہ کے مطابق بینک سے پے آرڈر بنوانے کے عوض 250سے300روپے وصول کئے گئے جبکہ ہمیں پے آرڈر بنوانے کے لیے گھنٹوں لائن میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ایم اے میں 11068امیدواروں سے کم از کم 250روپے پے آرڈر پر بینکوں نے وصول کئے ہیں ۔ اس کے مطابق کل رقم 27لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے۔

(جاری ہے)

جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات کے مطابق 11058امیدواروں میں سے فائنل (سال دوئم(کے 6564اور پریویس (سال اول) کے 4494امیدوار شامل ہیں ۔

اس طرح جامعہ کراچی کی پے آرڈر پالیسی کے تحت بینکوں نے 27لاکھ سے زائد رقم کما لیے۔دوسری جانب جامعہ کراچی کی پے آرڈر کی پالیسی کے تحت امتحانی فارم جمع کرانے میں طلبا ء و طالبات کی مشکلات کے حوالے سے جب جامعہ کراچی کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر معظم علی خان سے موقف لیا گیا تو اُنہوں نے کہا کہ پے آرڈر کے ذریعہ تمام فارم وصول کئے جارہے ہیں۔

یہ انتظامی معاملا ہے۔ رہی بات پے آرڈر پر 250یا 300روپے وصول کئے جارہے ہیں یہ سب غلط ہے۔ پے آرڈر 15سے 20روپے میں بنائے جارہے ہیں۔ اگر کسی کے پاس ثبوت ہے تو وہ سامنے لائے۔ جب اِن سے پوچھا گیا کہ اس سے قبل پرائیویٹ امیدواروں کو پے آرڈر بنوانے کی کوئی پالیسی نہیں تھی تو معظم علی خان کا کہنا تھا کہ یہ انتظامی معاملا ہے اور مزید کسی سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا۔

متعلقہ عنوان :