وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے جنوبی پنجاب کے ضلع لیہ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا طوفانی دورہ

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ کے ایم ایس، ڈی ایم ایس، اے ایم ایس اور ای ڈی او ہیلتھ کو معطل کرنے کا حکم عوام کی خدمت ہی میں میری خوشی ہے،متاثرین کی آبادکاری تک ان کے ساتھ رہوں گا،محکمہ آبپاشی 2010 کے سیلاب کے تجربات سے فائدہ اٹھائے، حفاظتی پشتوں کو فی الفور مضبوط کیا جائے ، لیہ کی بستیوں کو محفوظ رکھنے کیلئے ہرممکنہ کوشش کی جائے گی، متاثرین ہمارے بھائی بہن ہے،انتظامیہ ان کا اپنے بہن بھائیوں کی طرح خیال رکھے،راشن ،منرل واٹر،ادویات کی کمی نہیں ہونی چاہیے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی دورہ لیہ کے دوران متاثرین سے گفتگو ،وزیراعلیٰ کاریلیف کیمپ میں بچوں کیلئے لگائے گئے کڈز کیمپ کا بھی دورہ، بچوں کے ساتھ گھل مل گئے

منگل 28 جولائی 2015 21:33

وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے جنوبی پنجاب کے ضلع لیہ کے سیلاب ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 جولائی۔2015ء ) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے گزشتہ روزجنوبی پنجاب کے ضلع لیہ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا طوفانی دورہ کیا۔وزیراعلیٰ نے حفاظتی انتظامات اورامدادی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے ساتھ سیلاب متاثرین سے ملاقات کی اور ریلیف کیمپوں کا معائنہ کیا۔وزیراعلیٰ نے بھکری احمد خان کے دورہ کے دوران دریائے سندھ سے ملحقہ نشیبی علاقو ں میں سیلابی پانی کے بہاؤ کا جائزہ لیااورمحکمہ آبپاشی و ضلعی انتظامیہ کو ضروری ہدایات جاری کیں۔

اس موقع پر بریفنگ کے دوران وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کہا کہ محکمہ آبپاشی 2010 کے سیلاب کے تجربات سے فائدہ اٹھائے۔ حفاظتی پشتوں کو فی الفور مضبوط کیا جائے اور بندوں کی بلندی میں اضافہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حفاظتی انتظامات بہتر بنانے کیلئے وسائل کی کمی نہیں آنے دی جائے گی۔ دوسرا ریلہ آنے سے پہلے کام مکمل کیا جائے گا اور لیہ کی بستیوں کو محفوظ رکھنے کیلئے ہرممکنہ انسانی کوشش کی جائے گی۔

انسانی جانو ں کا انخلا اولین ترجیح ہونی چاہیئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مال مویشیوں کو ونڈا کی فراہمی اور ویکسینیشن میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے بھکری احمد خان میں سیلاب متاثرہ افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کے مکانات، فصلوں اور مال مویشیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گااورجب تک آپ اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں ہو جاتے، میں آپ کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔

میں2010 کے بدترین سیلاب میں بھی میانوالی سے لے کر کوٹ سبزل تک آپ کے درمیان تھا، اب بھی ساتھ رہوں گا،عوام کی خدمت ہی میں میری خوشی ہے۔وزیراعلیٰ نے دریائے سندھ میں بھل جمع ہونے اوروقت پر اس کی صفائی نہ کروانے کے منصوبے کو موخر کرنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی ذمہ دار ہوگا اسے قانون کے تحت کڑی سزا ملے گی۔

وزیراعلیٰ نے محکمہ انہارکے افسران سے استفسار کیا کہ2010 میں آنے والے بڑے سیلاب کے بعد دریائے سندھ اور نالہ کریک میں پانی کے بہاؤ کی تبدیلی کے حوالے سے سٹڈی کیوں نہیں کرائی گئی؟ تسلی بخش جواب نہ ملنے پر وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کی سرزنش کی اورکہا کہ حفاظتی پشتوں میں پڑنے والے شگاف پر غفلت سامنے آئی تو سخت ترین کارروائی کروں گا۔انہوں نے کہا کہ متاثرین ہمارے بھائی بہن ہے اورانتظامیہ ان کا اپنے بہن بھائیوں کی طرح خیال رکھے،وزیراعلیٰ کے خطاب کے دوران متاثرین کے ’’ وزیراعلیٰ شہباز شریف زندہ باد، شیر آیا‘‘ کے نعرے لگائے۔

وزیراعلیٰ نے شاہ والابند کا فضائی جائزہ لیا۔بعدازاں وزیراعلیٰ شہباز شریف نے گورنمنٹ اسلامیہ گرلز ہائی سکول لیہ میں سیلاب متاثرین کیلئے لگائے گئے ریلیف کیمپ کامعائنہ کیااور کیمپ میں بچوں کیلئے لگائے گئے کڈز کیمپ کا بھی دورہ کیا۔وزیراعلیٰ سیلاب متاثرہ خاندانوں کے بچوں کے ساتھ گھل مل گئے اوران کے ساتھ گفتگو بھی کی۔اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ گھروں میں واپسی تک متاثرین کے میں ساتھ رہوں گااورمتاثرہ علاقوں میں آتا جاتا رہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ امدادی کیمپوں میں سیلاب متاثرین کیلئے کھانے پینے کی اشیاء ،منرل واٹر،ادویات کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔ڈی سی او لیہ نے امدادی سرگرمیوں کے بارے میں وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ اس وقت دریائے سندھ میں لیہ کے مقام پر 4 لاکھ کیوسک پانی بہہ رہا ہے اور دریا کی قریبی آبادیوں سے سو فیصد انخلا مکمل کر لیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ دریائے سندھ کی قریبی آبادیوں سے 2700 لوگوں کا انخلا کیا گیا ہے اور لیہ میں کسی بھی جگہ پر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ وزیراعلیٰ نے حفاظتی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔وزیراعلیٰ نے لیہ میں نوازشریف ہسپتال کا اچانک دورہ کیا اورہسپتال کو مکمل طور پر فنکشنل نہ کرنے اور طبی سہولتوں کی عدم دستیابی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے شدیدناراضگی کا اظہار کیا۔

وزیراعلیٰ متعلقہ حکام پر شدید برہم ہوئے اورانہوں نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ کے ایم ایس، ڈی ایم ایس، اے ایم ایس اور ای ڈی او ہیلتھ کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا اوروزیراعلیٰ نے اس ضمن میں چیف سیکرٹری اور سیکرٹری صحت سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔وزیراعلیٰ نے ہسپتال میں طبی عملے کی تعیناتی نہ ہونے اور مشینری کے نصب نہ کیے جانے پر انکوائری کا بھی حکم دے دیا ہے۔

وزیراعلیٰ ہسپتال کی عمارت کے مختلف حصوں میں گئے اورحکام سے مختلف سوال پوچھے جن کے جواب نہ ملنے پر وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کی سخت سرزنش کی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ 10 کروڑ روپے کی لاگت سے ہسپتال کی عمارت بناکر طبی عملے کو تعینات نہ کرنا اورمشینری کا نہ ہونا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اورمجرمانہ غفلت کے مترادف ہے۔