27جولائی تک گیس پریشر بحال نہ کیا تو نیشنل ہائی وے پرتاریخی احتجاج کریں گے ، شمشاد قریشی

جمعہ 24 جولائی 2015 22:36

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 جولائی۔2015ء) پاکستان اسٹیل کو سوئی سدرن گیس کی جانب سے گیس پریشر کی کمی اور 28جولائی کو گیس کی مکمل بندش کی دھمکی کے خلاف پاکستان اسٹیل پیپلز ورکرزیونین( سی بی اے) کے زیر اہتمام پاکستان اسٹیل کے ہزاروں ملازمین نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنا دیا۔دھرنے میں پاکستان اسٹیل کے ہزاروں ملازمین شریک تھے جنہوں نے سوئی گیس انتظامیہ کے متعصبانہ رویہ اور قومی ادارے کو تباہ کرنے کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور وفاقی حکومت کی نجکاری پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

دھرنے سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان اسٹیل پیپلز ورکرز یونین ( سی بی اے) شمشاد قریشی نے کہاکہ پاکستان اسٹیل ملک کا واحد فولاد ساز ادارہ ہے جس سے اس وقت 16000ملازمین اور اُن کے اہل خانہ سمیت لاکھوں افراد کا مستقبل وابستہ ہے ، جسے کسی صورت تاریک نہیں ہونے دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

پاکستان اسٹیل کے لیے سوئی گیس لائف لائن آکسیجن کی حیثیت رکھتی ہے ، جس کی بندش کے پیچھے پاکستان اسٹیل کے چلتے ہوئے پیداواری یونٹس کو تباہ کر کے قومی ادارے کو اونے پونے فروخت کرنے کی سازش ہے ۔

واجبات کے نام پر قومی ادارے کے ساتھ ایک اور وفاق کے ادارے کا اس طرز کا رویہ وفاقی حکومت کے لیے شرمناک پہلو ہے ۔پاکستان اسٹیل کو گذشتہ چالیس دنوں میں گیس کی بندش کی وجہ سے 3ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے جس کی تمام تر ذمہ داری سوئی گیس پر عائد ہوتی ہے ۔2013-14میں ای سی سی کے اجلاس میں معاملات طے ہونے کے باوجود سوئی گیس کی جانب سے یہ گھناؤنی حرکت کی گئی ہے ۔

27جولائی تک گیس پریشر بحال نہ کیا تو نیشنل ہائی وے پرتاریخی احتجاج کریں گے۔پاکستان اسٹیل نے جیسے ہی بحالی کا سفر شروع کیا اور محنت کشوں نے پیداواری سفر کو پچاس سے ساٹھ فیصد تک پہنچایا تو وفاق نے نجکاری کی راہ ہموار کرنے کے لیے سوئی گیس کی شکل میں نیا ڈرامہ شروع کرا دیا۔پاکستان اسٹیل کو سازش کے تحت مستقل تباہی کی جانب دھکیلا جا رہاہے ، کرپشن اور دیگر پروپیگنڈے کا نام دے کر اصل حقائق کو چھپا دیا جاتا ہے ۔

پاکستان اسٹیل 2008تک منافع دینے والا ادارہ رہا ہے ، جسے 2006میں نجکاری کی بھینٹ چڑھانے کی ناکام کوشش کے بعد ایک جامع سازش کے تحت سفید ہاتھی بنا کرپیش کیاگیا تاکہ نجکاری کی راہ ہموار کی جا سکے ۔ جس حکومت نے پاکستان اسٹیل کو بیل آؤٹ کے نام پر رقم دی وہ سب کمرشل لون کی صورت دی ، جس کا مقصد ادارے کو اور قرضوں میں ڈبونا تھا۔پاکستان اسٹیل پیپلز ورکرز یونین سی بی اے نے ماضی میں بھی اس نجکاری کے خلاف کامیاب مہم چلائی تھی اور اس مرتبہ بھی شہید بھٹو کی جانب سے قوم کی ترقی و تعمیر کے لیے اس نشانی کو تباہ نہیں ہونے دیں گے۔

سوئی گیس کی اس ممکنہ بندش کے نتیجے میں اربوں روپے کی لاگت سے تیار کردہ پاکستان اسٹیل کے اہم پیداواری یونٹس بلاسٹ فرنس، کوک اوون بیٹری سب ناکارہ ہو جائیں گے جس کا ازالہ کئی سالوں پر بھی ممکن نہیں ہو سکے گا اور پورا ادارہ اسکریپ ہو جائیگا ۔ پاکستان اسٹیل کے محنت کش کے ٹی سی کی مانند پاکستان اسٹیل جیسے اہم وفاقی ادارے کا حشر نہیں ہونے دیں گے ۔16000ملازمین کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑیں گے ، ہر سطح پر ان کی جنگ لڑیں گے ۔ پر امن ، جمہوری طریقہ پر اپنے بنیادی حق کی خاطر احتجاج جاری رکھیں گے ۔ وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گیس پریشر کی بحالی کرائی جائے اور لاکھوں افراد سے وابستہ اس قومی ادارے کی نجکاری کے بجائے بحالی کی پالیسی بنائیں۔