فرانس میں شاہ سلمان کی سکیورٹی پر عوام کا اظہار برہمی

پیر 20 جولائی 2015 20:55

فرانس میں شاہ سلمان کی سکیورٹی پر عوام کا اظہار برہمی

پیرس/لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔20 جولائی۔2015ء)سعودی عرب کے شاہ سلمان کی آمد کی وجہ سے مقامی حکام نے فرانس کے ساحلِ سمندر پر واقع مشہور تفریحی مقام ’فرینچ رویرا‘ تک عوام کی رسائی پر پابندی عائد کر دی جس پر کئی مقامی لوگ خاصے برہم ہوئے ۔پیرکو برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ساحلی قصبے ویلیرئس کے مقامی حکام کا کہنا تھا کہ انھوں نے عام لوگوں کے ساحل پر جانے پر یہ پابندی شاہ سلمان اور ان کے ساتھ آئے ہوئے چار سو افراد کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے لگائی ہے۔

حکام کے مطابق سعودی فرمانروا کے تمام قیام کے دوران گاہے بگاہے یہ پابندی لگائی جاتی رہے گی۔فرینچ رویورا کے ساحلوں کے شائقین نے ان اتنظامات پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

مچھلیوں کے شکار کے شوقین محمد نے اپنی بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاہ سلمان کے’قافلے کی سکیورٹی کوئی غلط بات نہیں ہے، لیکن حکام کو ہمیں کم از کم سمندر میں تیراکی کی اجازت تو دینی چاہیے۔

ان انتظامات کے علاوہ حکام نے ساحل سمندر پر سیمنٹ کی سِلیں بھی رکھیں ہیں تاکہ شاہ سلمان کو اپنی قیام گاہ سے ساحل تک جانے میں کسی قسم کی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ کئی لوگوں نے ریت پر سیمنٹ کی سِلیں بچھانے کی بھی مخالفت کی ہے۔لیکن مقامی حکام نے مذکورہ سِلوں پر کام جاری رکھنے کا حکم دیا تاہم حکام کا کہنا ہے کہ سعودیوں نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ شاہ سلمان کی تعطیلات کے بعد اس لِفٹ کو توڑ دیں گے۔

رپورٹ کے مطابق علاقے کے کوسٹ گارڈ نے کہا ہے کہ شاہ سلمان اور ان کے قافلے کے قیام کے دوران کسی شخص کو ان کی قیام گاہ کے تین سو میٹر سے زیادہ قریب نہیں آنے دیا جائے گا۔ایک مقامی سرکاری اہلکار نے ایک فرانسیسی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ان انتظامات کا مطلب یہ نہیں کہ ہم پورے ساحل کو کسی ایک شخص کی ذات کے لیے مخصوص کر رہے ہیں، بلکہ یہ ایک ایسے بادشاہ کو کسی ممکنہ خطرے سے بچائے کی کوشش ہے جس کا ملک حالتِ جنگ میں ہے۔

اگر فرانس کے صدر بھی یہاں آتے تو ہم اسی قسم کے انتظامات کرتے۔ فرانسیسی اخبار کا یہ بھی کہنا تھا کہ تقریباً 20 سال قبل شاہ فہد کے یہاں آنے پر بھی فرینبچ رویرا ساحلی پٹی کو غیر قانونی طور پر بند کر دیا گیا تھا، لیکن عدالتی چارہ جوئی کے بعد حکام کو مجبوراً یہ پابندی اٹھانا پڑ گئی تھی۔