لیاقت بلوچ کی سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری،ایران کے سفیراور مولانا فضل الرحمن سے ملاقاتیں

نواز مودی ملاقات موجودہ حالات کے تناظر میں اہم ہے ، بھارت کا ہٹ دھرمی کا رویہ مذاکرات یا کسی ڈپلومیسی کو کامیاب نہیں ہونے دیگا،وقت آگیا کہ دہشتگردی کے خاتمہ ،پاک چین اقتصادی راہداری کی طرح بھار ت سے تعلقات ،مذاکرات اور علاقائی مسائل کے حل کیلئے قومی اتفاق رائے کی پالیسی اختیار کی جائے، قائمقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کی گفتگو

ہفتہ 11 جولائی 2015 18:38

لیاقت بلوچ کی سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری،ایران کے سفیراور مولانا ..

اسلام آباد /لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جولائی۔2015ء) قائمقام امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری،ایران کے سفیراور مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی اورجماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر خورشید احمد کے ساتھ ملاقات میں تبادلہ خیال کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ نواز مودی ملاقات موجودہ حالات کے تناظر میں اہم ہے لیکن بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے،ملاقات اور مذاکرات اپنے ایجنڈے پر ہی رکھنا چاہتا ہے۔

یہ رویہ مذاکرات یا کسی ڈپلومیسی کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔وزیراعظم نواز شریف نے ملاقات سے پہلے اور ملاقات کے موقع پر واضح اوردو ٹوک موقف سے گریز کیا ۔یہ موقع تھا کہ بھارتی جارجیت ،پاکستان میں دہشتگردی میں بھارتی کردار،مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے نریندر مودی سے صاف بات کی جاتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان نے تو کشمیری رہنماؤں کا افطار ڈنر منسوخ کر دیا لیکن بھارت کشمیر پر بات کرنے کے لیے تیار نہیں اور نہ ہی نریندر مودی بھارتی جارحانہ حکمت عملی کو ختم کریں گے۔

اب وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ ،پاک چائنہ اکنامک کاریڈور کی طرح بھار ت سے تعلقات ،مذاکرات اور علاقائی مسائل کے حل کے لیے قومی اتفاق رائے کی پالیسی اختیار کی جائے۔وزیراعظم نواز شریف تنہا بھارتی جھوٹی نمائشی سفارتکاری کے جال میں نہ پھنسیں یہ وقت پاکستان کے مضبوط موقف کے اظہار کا ہے۔لیاقت بلوچ نے بزرگ سیاست دان، آزادجموں کشمیرحکومت کے سابق صدر ،وزیراعظم سردار عبدالقیوم خان کے انتقال پر سردار عتیق احمد خان اور ان کے خاندان کے افراد سے اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ مرحوم محب دین،محب وطن رہنما تھے، انہوں نے تحریک آزادی کشمیر کے لیے مسلسل جدوجہد کی ،قومی سیاست میں اپنی متحرک شخصیت سے اہم مقام پایا۔

کشمیر بنے گا پاکستان، ان کا نعرہ تھا انشااﷲ یہ ضرور حقیقت بنے گا ۔کشمیریوں کی آزادی ،حق خودارادیت اور انسانی حقوق کے حصول کے لئے لازوال قربانیا ں رائیگاں نہیں جائیں گی۔لیاقت بلوچ نے پاکستان کے شنگھائی تنظیم کا رکن بننے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کے لیے عالمی سطح پر کردار کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے اند ر معاشی دہشت گردی ،کرپشن ،اقرباپروری ،قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم کا راستہ اختیا ر کیا جائے ۔

آئی ایم ایف ،ورلڈ بینک اور دنیا بھر سے امداد کے لیے کشکول پھیلائے رکھنا ناکام اقتصادی حکمت عملی ہے ۔قومی مسائل اور پوری قوم کی صلاحیتوں پر اعتماد کرکے خود انحصاری پر مبنی حکمت عملی بنائی جائے اس کام کے لیے حکمران طبقہ کو اپنا کلچر اور کرپٹ رویے تبدیل کرنا ہوں گے۔