چینی حکومت کی اویغور مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی ، ترکی میں شدید احتجاج ، چینی سیاحوں پر حملے ، چین نے اپنے شہریوں کیلئے سفری انتباہ جاری کردیا

چین نے مسلمانوں کے مذہبی عقائد کی آزادی کو بہت اہمیت دی ہے اور ان کا مکمل طور پر احترام کیا ہے، سنکیانگ میں نماز روزہ پر پابندی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ، چین

پیر 6 جولائی 2015 22:46

چینی حکومت کی اویغور مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی ، ترکی میں شدید احتجاج ..

استبنول(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جولائی۔2015ء) ترکی میں چینی حکومت کی جانب سے اویغور مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی پر احتجاج کے دوران کئی چینی سیاحوں پر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں چین نے اپنے شہریوں کے لیے سفری انتباہ جاری کیے ہیں۔گذشتہ دنوں میں سینکڑوں مظاہرین نے استنبول میں چینی سفارت خانے کے باہر جمع ہو کر مظاہرے کیے ہیں۔چین نے چینی سیاحوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ اکیلے باہر نہ جائیں اور مظاہروں کی فلمنگ نہ کریں۔

چین کا کہنا ہے کہ اس نے مسلمانوں کے مذہبی عقائد کی آزادی کو بہت اہمیت دی ہے اور ان کا مکمل طور پر احترام کیا ہے۔چینی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق مغربی میڈیا میں شائع کی جانے والے یہ الزامات ’حقیقت کے بالکل برعکس ہیں‘ کہ چین کے مغربی صوبے سنکیانگ میں حالیہ رمضان کے دوران مذہبی رسومات پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ترکی کے مسلمانوں اور چینی اویغوروں کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور مذہبی تعلقات ہیں۔مبینہ طور پر چین کی جانب سے اویغوروں پر روزہ رکھنے اور عبادت کرنے پر پابندی عائد کرنے کی خبروں کے بعد گذشتہ ہفتے ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں چینی سفیر کو طلب کیا گیا تھا۔سنکیانگ میں حالیہ برسوں میں ہونے والے تشدد میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

چین وہاں کے اسلامی شدت پسند گروہوں کو تشدد کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے لیکن اویغوروں کا کہنا ہے کہ شورش کی وجہ بیجنگ کی طرف سے ان کے خلاف جابرانہ پالیسیاں ہیں۔گزشتہ دنوں سینکڑوں مظاہرین نے استنبول میں قائم چینی سفارتخانے کے باہر ویغور مسلمانوں کے ساتھ مبینہ طور پر برا سلوک ہونے کے خلاف احتجاج کیا۔ انھوں نے ہاتھوں میں بینر تھام رکھے تھے جن پر لکھا تھا: ’ترکی، اپنے بھائی کو بچاوٴ۔‘ ’چین: مشرق ترکستان سے نکلو۔‘سنہ 1949 میں چین نے مشرق ترکستان کی ریاست کو کچل دیا تھا اور سنہ 1955 میں ’سنکیانگ اویغور خود مختار علاقہ‘ قائم کیا۔

متعلقہ عنوان :