برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے داعش کا پرچم لہرا گیا۔ پولیس بے بس

Fahad Shabbir فہد شبیر پیر 6 جولائی 2015 21:34

برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے داعش کا پرچم لہرا گیا۔ پولیس بے بس

سوشل میڈیا پر ایک ایسے باپ اور بیٹی کی تصاویر گردش کر رہی ہیں، جنہوں جے برطانوی پارلیمنٹ کے پاس بگ بینگ کے سامنے داعش کے پرچم لہرا دئیے۔ پولیس نے انہیں روکا اور پھر جانے دیا۔یہ تصاویر سب سے پہلے کورین فورم پر منظر عام پر آئیں۔ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص نے داعش کا بڑا سا پرچم لپیٹاہوا ہے اور اس کے کندھوں پر بیٹھی بچی داعش کا چھوٹا پرچم لہرا رہی ہے۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں ہوا جب کچھ دن پہلے ہی تونس کے ساحلی مقام پر ایک حملے میں 30 برطانوی افراد سمیت 38 افراد مارے گئے، کچھ دن بعد ہی 7/7 کی دس سالہ تقریبات منانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیںَ لوگوں نے سوشل میڈیا پر پولیس کی جانب سے انہیں چھوڑے جانے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔لوگوںکا کہنا ہے کہ اب یوں لگتا ہے ہم برطانیہ میں بھی محفوظ نہیں۔

(جاری ہے)

پولیس نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو داعش کا جھنڈا لہراتے ہوئےروکا تھا، تاہم اسے گرفتار نہیں کیا، کیونکہ اس نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا تھا۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کے مطابق جس پولیس افسر نے اُن سے بات کی، کے مطابق اُن کا یہ اقدام پبلک آرڈر ایکٹ 1986 کے تحت جرم نہیں ہے، انہی قوانین کے تحت موقع پر موجود پولیس افسر نے فیصلہ کیا کہ برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے داعش کا جھنڈا لہرانا قانون کے منافی نہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ کوئی جھنڈا یا نشان بنانا ، لہرانا، آوایزاں کرنا یا پہننا جرم نہیں ، تاوقتیکہ جس طریقے سے، جن حالات میں،نشان پہنا گیا، اٹھایا یا ظاہر کیا گیا، اتنے مشکوک ہوں کہ کسی شخص کو مخصوص تنظیم کا کارکن ظاہر کریں۔کیونکہ داعش کی سپورٹ اور رکنیت غیر قانونی ہے تاہم یہ جرم نہیں کہ آزاد ریاست کے قیام کی حمایت کی جائے۔ پبلک آرڈر ایکٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ کوئی شخص اس وقت مجرم ہے جب وہ کچھ ایسا لکھا ہوا، نشان یا دوسری نظر آنے والی چیز ظاہر کرے جو دیکھنے یا سننے والے کے نزدیک دھمکی آمیز ہو، گالم گلوچ، توہین آمیز ہو، جو خوفزدہ یا پریشان کرے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا داعش ایک مخصوص تنظیم ہے، اس کی حمایت میں ظاہر کیے گئے نشانات جرم ہیں۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ داعش کا جھنڈا لہرانے والے شخص کو چھوڑنا ، کام کے دوران لیا گیا فیصلہ تھا، اس انفرادی کیس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔