کراچی آپریشن کی آڑ میں ایم کیو ایم کی تنظیمی وفلاحی سرگرمیوں کو مفلوج کیا جارہاہے، ڈاکٹر محمد فاروق ستار

وزیر اعظم ،وزیر داخلہ کارکنان کی بلاجواز گرفتاریوں اور اہل خانہ سے نازیبا سلوک کو فوری ختم کروائیں ، پریس کانفرنس

ہفتہ 4 جولائی 2015 22:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 جولائی۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہاہے کہ ایم کیو ایم یا خدمت خلق فاوٴنڈیشن کا کوئی کارکن جبراً عوام سے فطرانہ اور زکوة وصول نہیں کررہاہے،ایم کیو ایم کی سیاسی و فلاحی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی لگادی گئی ہے، پاکستان پروٹیکشن ایکٹ ملک دشمنوں کے خلاف بنایا گیا تھا لیکن بظاہر اسکا استعمال صرف ایم کیو ایم کے خلاف ہو رہاہے جو ایم کیو ایم پر ظلم ہے جس میں سندھ حکومت اور وزیر اعلیٰ سندھ برابر کے شریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے پاس آخری امید عوام سے رجوع کرناہے ہم اس ظلم و ستم کے خلاف عوام سے رجوع کرکے جلد پر امن احتجاجی مہم کا آغاز کریں گے ۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ہفتہ کی شام خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیزآباد میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین وسیم اختر، کنور نوید جمیل ، عارف خان ایڈوکیٹ اور عظیم فاروقی انکے ہمراہ تھے۔

ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکنان کو رینجرز اور پولیس کی جانب سے بلاجواز گرفتا ر کرکے ان پر انسانیت سوز تشدد کیا جارہاہے۔انہوں نے کہاکہ اب خدمت خلق فاوٴنڈیشن کے رضاکاران کو بھی گرفتارکیا جارہاہے اور انکے ساتھ بھی غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہاہے جس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کراچی آپریشن میں جو کچھ ہورہاہے وہ دہشت گردوں ، جرائم پیشہ افراد کے خاتمے کیلئے شروع کیا گیا تھا لیکن اس آپریشن کی آڑ میں ایم کیو ایم کی تنظیمی سرگرمیوں کو مفلوج کیا جارہاہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں ہزاروں فلاحی تنظیمیں کام کر رہی ہیں لیکن کسی پر زکوة ، فطرانہ اور عطیات جمع کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن خدمت خلق فاوٴنڈیشن کی سرگرمیوں پر پابندی ہے جو سراسر غیر آئینی و غیر قانونی عمل ہے،عوام کو کے کے ایف کو رضاکارانہ طور سے عطیات دینے سے روکا جارہاہے لہٰذا ہمیں بتایا جائے کہ فلاحی ادارے کیلئے عطیات جمع کرنا کس آئین و قانون کے تحت جرم ہے؟،انہوں نے کہاکہ ایم کیوا یم کے غیر مطلوب کارکنان اور شعبہ خواتین کے ذریعے فطرانہ اور زکوة جمع کرنے کا عمل شروع کیا تھالیکن ہمارے کارکنان پر سیاسی و فلاحی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے،کارکنان کو گھروں سے گرفتار کیا جارہاہے اور چھاپے کے دوران کارکنان کے اہل خانہ اور خواتین کے ساتھ نازیبا اور تحقیرآمیز سلوک روا رکھا جارہاہے جبکہ کارکنان کو دوران حراست انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بھی بنایاجارہاہے جس پر سندھ حکومت کا رویہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہاکہ غیر آئینی وغیر قانونی اقدامات سے شہریوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہورہی ہے جو کراچی اور بالخصوص پاکستان کے استحکام کیلئے خطرناک عمل ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں ناظم آباد گلبہار سے ایم کیو ایم کے 18کارکنان کو افطاری کے بعد خدمت خلق فاوٴنڈیشن کے اجلاس سے گرفتار کیا گیا جن میں سے 9کو رینجرز کی90روز کی تحویل میں دے دیاگیاہے۔

انہوں نے کہاکہ شہر میں دہشت گردوں کی کمیں گاہیں سب کے سامنے ہیں لیکن کہیں کوئی چھاپہ نہیں مارا گیاجس سے واضح ہوگیاہے کہ کراچی آپریشن ایم کیو ایم اور خدمت خلق فاوٴنڈیشن کے خلاف ہے ۔انہوں نے صحافیوں کو گرفتاریوں اور چھاپوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دنوں میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سمیت مختلف دفاتر پر متعدد چھاپے مارے جاچکے ہیں،گزشتہ دنوں میں ہمارے 3سیکٹر انچارجز کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں نارتھ ناظم آباد کے محمد عمران، ناظم آباد گلبہار سیکٹر کے زبیر اشرف اور رنچھوڑ لائن سیکٹر کے انچارج ارشد قریشی شامل ہیں،678کارکنان پابند سلاسل ہیں25کارکنان 90دن کیلئے رینجرزکی تحویل میں ہیں ، 134کارکنان وہمدردرینجرزوپولیس کی غیرقانونی تحویل میں ہیں جبکہ 20کارکنان تاحال لاپتہ ہیں جبکہ ہمارے 40کارکنان کو ماورائے عدالت قتل کیا جاچکاہے ۔

اس قسم کے اقدام سے عوام میں منفی پیغام جارہاہے جس کے اچھے نتائج سامنے نہیں آئیں گے اور عوام معاملات اپنے ہاتھوں میں لے لیں گے جس کی ذمہ داری الطاف حسین اور ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی پر نہیں ہوگی۔کنو نوید جمیل نے کہاکہ رمضان المبارک کے آغاز سے اب تک 70کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے لیکن کسی کو زبردستی فطرانہ اورزکوة جمع کرتے ہوئے گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ گھروں اور مساجد سے گرفتارکیا گیاہے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ پاکستان پروٹیکشن ایکٹ اور کراچی آپریشن کی شفافیت سے متعلق قومی سیاسی قیادت نے ضمانت دی تھی لیکن PPAکے تحت سب سے زیادہ ایم کیو ایم کے کارکنان رینجرز کی 90روزہ تحویل میں ہیں،اگر ہم برابر کے پاکستانی نہیں تو ہمیں ہماری حیثیت بتائی جائے،خد مت خلق فاوٴنڈیشن کی زکوة فطرانے کی رسیدوں کو ممنوعہ ہتھیار بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا جارہاہے،اگر ایم کیو ایم اور خدمت خلق فاوٴنڈیشن کی سرگرمیوں پر حکمرانوں کو اعتراض ہے تو آئین میں ترمیم کرکے ہمیں واضح کردیں کہ ایم کیو ایم تیسرے درجے کی جماعت ہے لہٰذا اس کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا جائے گا۔

انہوں نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، ڈی جی رینجرز سندھ اور ارباب اختیار سے اپیل کی کہ وہ ہمیں برابر کا پاکستانی سمجھتے ہوئے ایم کیو ایم کے ساتھ غیر قانونی اور غیر آئینی گرفتاریوں اور چھاپوں کو ختم کیا جائے اور اس دوران کارکنان کے اہل خانہ کے ساتھ نازیبہ سلوک کا نوٹس لیں اس قسم کے اقدامات کو روکا جائے اور ایم کیو ایم و خدمت خلق فاوٴنڈیشن پر عائد غیر آئینی پابندی فی الفور ختم کی جائے ۔