تھرپارکرسندھ اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں کروڑوں روپے مالیت کے رفاہی منصوبہ جات کام کر رہے ہیں‘ پروفیسر حافظ محمد سعید

برما سے ہجرت کر کے انڈونیشیا آنے والے مسلمانوں کیلئے شیلٹرز کی تعمیر تیزی سے جاری ہے،انڈونیشیا میں برمی مسلمانوں کے کیمپوں میں 3600افراد کے سحر وافطار کا اہتمام کیا جارہا ہے‘امیر جماعة الدعوة

ہفتہ 4 جولائی 2015 22:50

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 جولائی۔2015ء) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ تھرپارکرسندھ اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں کروڑوں روپے مالیت کے رفاہی منصوبہ جات کام کر رہے ہیں، برما سے ہجرت کر کے انڈونیشیا آنے والے مسلمانوں کیلئے شیلٹرز کی تعمیر تیزی سے جاری ہے،انڈونیشیا میں برمی مسلمانوں کے کیمپوں میں 3600افراد کے سحر وافطار کا اہتمام کیا جارہا ہے، انڈونیشیا میں 50لاکھ روپے مالیت سے 120شیلٹرہوم (عارضی گھر)بنا کر برمی مسلمانوں کے حوالے کردیے ہیں، اسلام و پاکستان کی خدمت کیلئے ہر کارکن اپنا کردار ادا کرے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز خیبر نشاط آبادفیصل آباد میں غرباء و مساکین میں”رمضان پیکیج “ تقسیم کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

فلاح انسانیت فاوٴنڈیشن فیصل آباد کے تحت 300سو سے زائدخاندانوں میں 5 لاکھ روپے مالیت کا رمضان پیکیج تقسیم کیا گیا جس میں گھی ، چینی ، چاول، کھجوریں، آٹا، دالیں، شربت، بیسن ودیگر اشیاء شامل تھیں۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ جماعة الدعوة فیصل آباد کے مسئول حافظ فیاض احمداورڈاکٹر ظفر اقبال چیمہ انچارج فلاح انسانیت فاوٴنڈیشن فیصل آباد بھی موجود تھے۔

جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے کہا کہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی جانب سے تھرپارکر سندھ و دیگر علاقوں میں پچاس ہزار سے زائد متاثرہ خاندانوں میں راشن پیک تقسیم کئے گئے ہیں جن میں آٹا، گھی، چاول، چینی، دالیں، بچوں کے لئے دودھ اور دیگر اشیائے خورونوش شامل تھیں۔یہ راشن پیک ہمارے رضاکاروں نے میلوں کا سفر کر کے دوردراز گوٹھوں میں جا کر خود متاثرین میں تقسیم کیے چونکہ پہلے سے علاقوں کا سروے موجود تھا اس لئے راشن کی تقسیم کے دوران کہیں بھی کوئی بد نظمی نہیں ہوئی اور باعزت طریقے سے دس کروڑ کا راشن 50 ہزار خاندانوں میں تقسیم کیا گیا۔

اسی طرح ایک لاکھ کے قریب خوراک کے پیکٹ بچوں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔خواتین میں چھبیس ہزار ملبوسات ،برتن سیٹ اور دیگر بنیادی ضروریات کے لئے لاکھوں روپے نقد امداد بھی تقسیم ہوئی ہے ۔خود کفالت سکیم کے تحت متاثرین میں بکریاں بھی تقسیم کی گئیں ہیں۔صرف تھر پارکرمیں850واٹر پروجیکٹ کی تکمیل ہو چکی ۔سندھ اور بلوچستان میں مزید واٹر پروجیکٹس کی تعمیر کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔

پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا کہ پورے ملک میں ہر پچاس کلومیٹر کے فاصلہ پر ریسکیو سنٹر قائم کر رہے ہیں تاکہ روڈ ایکسیڈنٹ، آگ لگنے اور پانی میں ڈوبنے جیسے کسی بھی حادثہ کے پیش نظر متاثرین کو فوری طبی امداد پہنچائی جاسکے اور ان دور دراز علاقوں میں پہنچ کر لوگوں کی خدمت کی جائے جوابھی تک حکومتی توجہ سے بھی محروم ہیں۔ تھرپارکر، سکردو اور بلوچستان میں کروڑوں مالیت کے منصوبہ جات زیرتعمیر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے ایسا مثالی کام کیا کہ اس کے نتیجہ میں علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ رہی ہیں۔بلوچستان کے وہ علاقے جہاں کبھی پاکستان کی بات کرنا ،پاکستان کا جھنڈا لہرانا ممکن نہ تھاآ ج وہاں جگہ جگہ پانی کے کنوؤں پر ”فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پاکستان“ لکھا ہوا ہے اور پاکستانی پرچم لہرائے جا رہے ہیں۔