ایم کیو ایم اور را کے تعلقات کے حوالے سے بی بی سی کی رپورٹ پر برطانوی حکام کے جواب کے منتظر ہیں  دفتر خارجہ

پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں مدد فراہم کررہا ہے  افغان صدر کے پاکستان بارے ریمارکس درست نہیں ترجمان قاضی خلیل اللہ کی بریفنگ

جمعرات 2 جولائی 2015 21:50

ایم کیو ایم اور را کے تعلقات کے حوالے سے بی بی سی کی رپورٹ پر برطانوی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) دفتر خارجہ نے کہاہے کہ پاکستان متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کے تعلقات کے حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ پر برطانوی حکام کے جواب کا منتظر ہے  پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں مدد فراہم کررہا ہے افغان صدر کے پاکستان بارے ریمارکس درست نہیں ۔

دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل الله نے جمعرات کو یہاں دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے ہم افغانستان کی حکومت کے قریبی رابطہ سے دہشت گردی کے خاتمے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ ترجمان نے افغان صدر اشرف غنی کے پاکستان کے خلاف ریمارکس کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ریمارکس قطعی طور پر غلط ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کا عزم کر رکھا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے افغان حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خاتمے کے لئے افغانستان کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں مربوط اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کا تعاون جاری ہے جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے حال ہی میں چین میں طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات میں سہولت دی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان عوام کی قیادت میں مفاہمتی عمل میں سہولت جاری رکھے گا۔ انگور اڈہ گیٹ کے حالیہ واقعہ سے متعلق ترجمان نے کہا کہ آئی ایس پی آر نے اس سلسلے میں وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے انگور اڈہ پر چھوٹے اسلحہ کے چند راؤنڈ فائر کئے گئے جس کے باعث دو پاکستانی سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوجیوں نے موثر جواب دیا اور ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جہاں سے فائر ہو رہا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ انگور اڈہ گیٹ پاکستان کے علاقے میں تعمیر شدہ ہے اور اس حوالے سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کی کوئی خلاف ورزی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی استحکام بالخصوص افغانستان میں امن، سلامتی، دونوں ممالک اور خطہ کے مفاد میں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کی داخلی صورتحال کے باعث افغان وزیر داخلہ کا مجوزہ دورہ ملتوی ہوا اور یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان کسی کشیدگی کے باعث ملتوی نہیں ہوا۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ذریعے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے پاکستان کے داخلی امور میں ملوث ہونے کے حوالے سے حکومت بی بی سی کی رپورٹ کے حقائق اور معلومات کے حصول کے پیش نظر برطانوی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے کیونکہ اس کے مندرجات ریاست پاکستان کے لئے بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک دفتر خارجہ کی جانب سے پاکستان کی درخواست پر برطانوی حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل نمائندہ ڈاکٹر ملیحہ لودھی دفتر خارجہ کے ساتھ معمول کی مشاورت اور وزیراعظم نواز شریف کے اس سال ستمبر میں مجوزہ دورہ اقوام متحدہ کے پروگرام کو حتمی شکل دینے کے لئے پاکستان میں ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم ستمبر میں اقوام متحدہ کے سالانہ سیشن سے خطاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال اقوام متحدہ کی 70 ویں سالگرہ بڑی اہمیت کی حامل ہوگی اور اقوام متحدہ کے سالانہ سیشن کے دوران عالمی امن و سلامتی، پائیدار ترقی اور دیگر بین الاقوامی ایشوز پر توجہ دی جائے گی۔

پاکستانی دفاعی تجزیہ نگار زید حامد کی سعودی عرب میں گرفتاری اور سزا کے متعلق انہوں نے کہا کہ ریاض میں پاکستانی سفارت خانہ نے اس کی سزا کی تصدیق نہیں کی تاہم سفارت خانے کو بتایا گیا ہے کہ زید حامد کو جون میں گرفتار کیا گیا جس کے بعد سے سفارت خانہ قونصلر رسائی کے لئے سعودی عرب کے مقامی حکام کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زید حامد کی سزا کے حوالے سے سعودی حکام کی تصدیق کا انتظار کریں گے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سالانہ اجلاس کے موقع پر جو جولائی کے دوسرے ہفتہ میں اوفا میں ہوگا، پاکستان اور بھارت نے اپنے وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات کے لئے کسی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا۔ پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم ایس سی او کے اجلاس میں شرکت کے لئے روسی فیڈریشن کے شہر اوفا میں ہوں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارتی جیل میں قید پاکستانی شہری وحید نور خان جو 2009ء سے قید تھا، پرسرار حالات میں جاں بحق ہوا اور اس کی میت پاکستان کے حوالے کی گئی۔

بظاہر وحید نور خان پر دوران حراست تشدد کیا گیا اور پاکستان نے بھارت میں اپنے ہائی کمیشن کے ذریعے اس حوالے سے معلومات کے لئے بھارتی وزارت خارجہ سے رابطہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بتایا گیا کہ وحید نور خان جو غلطی سے سرحد پار کر گیا تھا، پولیس وین میں جیل سے عدالت لے جاتے ہوئے مارا گیا۔