کراچی میں شدید گرمی کے باعث ہونے والی اموات ملکی تاریخ میں غیر معمولی نوعیت کی ہیں، اپنی ذمہ داریوں سے کوتاہی برتنے والے محکموں کا احتساب ہونا چاہئے، وزیراعظم محمد نواز شریف کا وزیراعلیٰ ہاؤس میں حالیہ گرمی کی شدید لہر اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات کے بارے میں اجلاس سے خطاب

بدھ 1 جولائی 2015 15:24

کراچی میں شدید گرمی کے باعث ہونے والی اموات ملکی تاریخ میں غیر معمولی ..

کراچی ۔ یکم جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم جولائی2015ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ شدید گرمی کے باعث کراچی میں ہونے والی اموات ملکی تاریخ میں غیر معمولی نوعیت کی ہیں، اپنی ذمہ داریوں سے کوتاہی برتنے والے محکموں کا احتساب ہونا چاہئے۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں وزیراعلیٰ ہاؤس میں حالیہ گرمی کی شدید لہر اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات کے بارے میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

وزیراعظم نواز شریف نے صورتحال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک کو دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ افراد کے ساتھ ہمدردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرمی کی یہ لہر پاکستان کی تاریخ میں غیر معمولی ہے اور تمام محکمے جنہوں نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں سے غفلت برتی، ان کا شفاف انداز میں احتساب ہونا چاہئے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ اس قسم کی آفات سے سبق حاصل کرنا چاہئے اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے نجی فلاحی تنظیموں کے کردار کو سراہا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے صوبے کے امور بالخصوص کراچی کی صورتحال میں ذاتی دلچسپی لینے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے وزیراعظم کو حالیہ ہنگامی صورتحال کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہوئے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے صورتحال سے نمٹنے کے لئے اقدامات اٹھائے گئے۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اس عرصہ کے دوران کراچی کے مختلف ہسپتالوں میں 65 ہزار سے زائد مریضوں کو لایا گیا جن میں سے 1250 کے قریب جاں بحق ہوئے۔ جاں بحق ہونے والے بیشتر افراد میں بھکاریوں سمیت بے گھر لوگ تھے جو شدید گرم موسم میں روزہ کی بناء پر شدید ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو گئے۔ چیف سیکریٹری سندھ نے وزیراعظم کو گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیم کے بارے میں آگاہ کیا جس کے تحت 260 ایم جی ڈی پانی کینجھر جھیل سے کراچی لایا جائے گا تاکہ شہر کی موجودہ اور آئندہ ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

یہ منصوبہ تین مراحل میں مکمل ہوگا، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ وفاقی و صوبائی سرکاری حکام پر مشتمل مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائے تاکہ اس منصوبے پر تیز تر عمل درآمد، شفافیت اور مستعدی کو یقینی بنایا جا سکے۔ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر منصوبے کی لاگت برداشت کرے گی۔ اجلاس کو 17.8 کلو میٹر گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا جو یومیہ تین لاکھ مسافروں کی گنجائش کا حامل ہوگا جس کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے سرمایہ فراہم کیا جا رہا ہے۔

وفاقی حکومت گرین لائن پراجیکٹ کے لئے 8 ارب روپے پہلے ہی جاری کر چکی ہے۔ یہ منصوبہ کراچی کے ماسٹر ٹرانسپورٹیشن منصوبے کے ساتھ منسلک ہوگا۔ اجلاس کے شرکاء میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر ماحولیاتی تبدیلی مشاہد الله خان، وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ ریگولیشن سائرہ افضل تارڑ، چیئرمین این ڈی ایم اے، سندھ کابینہ کے ارکان اور سینئر وفاقی و صوبائی حکام شامل تھے۔