گرمی سے اموات کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے‘ حکومت کو 2 سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود توانائی بحران مزید بڑھ رہاہے ، نندی پور پاور پروجیکٹ اور گردشی قرضوں کے حوالے سے چیخ وپکار کی ، آج وفاقی حکومت ان دونوں مسائل پر وہیں کھڑی ہے

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کراچی میں اموات سے متعلق اجلاس سے خطاب ‘پارٹی رہنماؤ ں کے نام پیغام وزراء کو ریلیف کمیپس اور ہیٹ سٹروک مراکز کا دورہ کرنے کا پابند کیاجائے‘ بلاول بھٹو کی وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات میں گفتگو

ہفتہ 27 جون 2015 22:54

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 جون۔2015ء ) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں گرمی کی وجہ سے سینکڑوں اموات کا ذمہ دار وفاقی حکومت کو ٹھہراتے ہوئے کہاہے کہ المیے کا ذمہ دار کے الیکٹرک کے ساتھ وفاق بھی ہے کیونکہ حکومت کو 2 سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود توانائی بحران مزید بڑھ رہاہے، نواز لیگ اپوزیشن میں تھی تو اس نے نندی پور پاور پروجیکٹ اور گردشی قرضوں کے حوالے سے چیخ وپکار کی لیکن آج وفاقی حکومت ان دونوں مسائل پر کہا ں کھڑی ہے۔

وہ ہفتہ کو یہاں بلاول ہاؤس میں کراچی میں ہونے والی اموات سے متعلق طلب کئے گئے اجلاس کی صدرات کررہے تھے ۔پارٹی رہنماؤں کے نام پیغامات میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملک بھر میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف پیپلزپارٹی پنجاب کی جانب سے دوسری اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر ریلیاں نکالنے اور دھرنے کے عمل کو سراہا جب کہ ان کا کہنا تھا کہ بجلی بحران کے خاتمے کے حوالے سے وفاق کی نااہلی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کا عمل جاری رہنا چاہیے۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی میں حالیہ گرمی کی وجہ سے سیکڑوں اموات کی ذمہ دار کے الیکٹر ک کے ساتھ وفاقی حکومت بھی ہے کیونکہ (ن) لیگ نے 2 سال پہلے حکومت سنبھالتے ہی 6 ماہ کے اندر لوڈشیڈنگ کے مکمل خاتمے کا کہا تھا لیکن آج 2 سال سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود ایک طرف توانائی بحران مزید بڑھ رہا ہے تو دوسری طرف گردشی قرضہ بھی بڑھ رہا ہے اور یہ سب کچھ نااہلی، خراب حکمرانی اور بدعنوانی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ نواز لیگ اپوزیشن میں تھی تو اس نے نندی پور پاور پروجیکٹ اور گردشی قرضوں کے حوالے سے چیخ وپکار کی لیکن آج وفاقی حکومت ان دونوں مسائل پر کہا ں کھڑی ہے۔ قبل ازیں بلاول بھٹو نے گرمی سے ہونے والی اموات کا نوٹس لیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا اور اس حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا تھا جس میں کراچی میں اموات سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیاگیا اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، تمام وزرا اور اسٹیبلشمنٹ کے حکام نے شرکت کی ۔

اجلاس میں ایڈ یشنل ڈائریکر جے پی ایم سی جناح اسپتال سیمی جمالی کو بھی مدعو کیا گیا جہاں انہوں نے شہر بھر میں ہونے والی اموات اور ذمہ داران کے تعین کیلئے بریفنگ دی ۔ دریں اثناء زیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بلاول ہاؤس میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی جس میں حالیہ شدید گرمی کی لہرسے اموات پر بات چیت کی گئی ، جس کی وجہ سے ایک ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں ۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے پارٹی چیئرمین کو بجلی بحران کے سبب پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد سندھ حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبائی ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے چالیس ریلیف مراکز اور ہیٹ اسٹروک سینٹر قائم کیے ہیں جہاں پر متاثرین کو فوری امداد دی جارہی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنان ، دوسری پارٹیوں اور این جی اوز نے بھی اس طرح کے سینٹر اور ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں ۔

بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ وزیروں کو پابند بنایا جائے کہ وہ ان ریلیف کمیپس اور ہیٹ اسٹروک سینٹر کا دورہ کرکے وہاں متاثرین کو ملنے والی سہولیات کی نگرانی کریں ۔ پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ ضرورت پڑنے پر ایکسپو سینٹر اور شادی ہالوں کو بھی ریلیف کیمپس اور ہیٹ اسٹروک سینٹر میں تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان اور دیگر سیاسی پارٹیوں، این جی اوز اور دوسرے حلقوں کے اس عمل کو بھی سراہا ہے جنہوں نے کیمپس اور ہیٹ اسٹروک سینٹر قائم کیے ۔

بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعلیٰ سندھ کو یہ بھی ہدایت کی کہ چونکہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ وفاق کا معاملہ ہے اس لیے وہ وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک سے رابطہ کرکے بجلی کی فراہمی کو بہتر بناکر عوام کے تکالیف کو کم کریں ۔